لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو طلب کرلیا


لاہور ہائی کورٹ نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے لیے اراضی حاصل کرنے کے بعد اس کا معاوضہ ادا نہ کرنے پر وزیر اعلی پنجاب شہبازشریف کو چودہ مئی کو طلب کرلیا ہے۔

دوسری جانب لاہو رہائی کورٹ کے فلبینچ نے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے لیے چوبیس سال پرانی درخواست پر اہم دستاویزات پیش کرنے کے لیے دوہفتوں کی مہلت دینے سے انکار کر دیا اور باور کرایا کہ اس طرح یہ معاملہ بیس برس تک زیر التوا رہے گا اور الزام عدلیہ پر آئے گا۔

لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی طلبی کے احکامات انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک کلچر کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے دیا۔

درخواست گذار انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک کلچر نے درخواست میں یہ موقف اختیار کیا کہ دوہزار نو میں بورڈ آف ریونیو نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے لیے دو کنال دس مرلے اراضی لی تھی اور ابھی تک معاوضہ کی رقم ادا نہیں کی۔

انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک کلچر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ معاوضہ کی وصولی کے لیے متعدد مرتبہ متعلقہ حکام سے رابطہ کیا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ درخواست میں استدعا کی کہ حکومت کو معاوضہ کی ادائیگی کا حکم دیا جائے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عبادالرحمان لودھی نے پنجاب حکومت کے پیش کردہ جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور چھ برس تک اراضی کی رقم ادا نہ کرنے کے معاملے پر وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کو چودہ مئی کو طلب کر لیا۔

وزیر اعظم نواز شریف مقدمے کی سماعت

ادھر لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے نواز شریف کی نااہلی کے لیے درخواست پر سماعت شروع کی تو درخواست گزار علی عمران کے وکیل بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے دلائل دیے اور کہا کہ نواز شریف نے اندون اور بیرون ملک غیر ملکی اثاثے قائم کیے ہیں۔

لاہورہائی کورٹ کے جسٹس فرخ عرفان خان پانچ رکنی بینچ کی سربراہی کر رہے ہیں جبکہ اس کے دیگر ارکان میں جسٹس قاسم خان ، جسٹس عائشہ اے ملک ، جسٹس فیصل زمان خان اور جسٹس وقاص مرزا شامل ہیں۔

بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے کہا کہ نواز شریف نے سیاسی رشوت کے طور پر پلاٹ تقسیم کیے اور جھوٹ بولنا ان کا وطیرہ ہے۔اس لیے بقول وکیل کے وہ صادق اور امین کی تعریف میں نہیں آتے۔وکیل نے استدعا کی کہ نواز شریف کو عدالت میں طلب کیا جائے اور ان سے پوچھا جائے کہ انھوں نے اثاثے کیسے قائم کیے ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل جاوید اقبال جعفری نے فل بینچ سے کہا کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں اور نواز شریف بھی قانون سے بالاتر نہیں ہیں اس لیے ان کو عدالت میں بلایا جائے۔ وکیل کے مطابق نواز شریف پہلے دن سے امیدوار بننے کے اہل نہیں ہیں اور اس لیے ان کو نااہل قرار دے دیا جائے۔

بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے بھارتی سپریم کورٹ کا حوالہ دیا اور کہا کہ بھارت میں دھوکہ دہی سے منتخب ہونے والے رکن کو نااہل کے بعد تمام تنخواہیں واپس کرنی پڑتی ہیں۔

وکیل نے استدعا کی کہ ان کو اہم دستاویزات پیش کرنے کے لیے دوہفتوں کی مہلت دی جائے۔ تاہم لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے اس کو مسترد کردیا اور قرار دیا کہ اس طرح یہ معاملہ بیس برس تک زیر التوا رہے گا اور الزام عدلیہ پر آئے گا۔

لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے درخواست گزار کو دستاویزات پیش کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دی اور کارروائی پندرہ مئی تک ملتوی کردی۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی