چترال (نمائندہ ٹائمز آف چترال) تباہ کن بارشوں اور بے رحم سیلابوں نے چترال کو 20 سال پیچھے دھکیل دیا۔ انفراسکٹرکچر تباہ و برباد ہوچکا ہے۔ 33 سے زائد قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوگئیں۔ چترال کے کئی علاقوں میں سیلاب کے بے رحم موجوں نے بے رحمی کی انتہا کردی، گھر، فصلیں، باغات، جنگلات، کھیت سب بہا کر لے گیا۔ مواصلات کا نظام درہم برہم ہے۔ 500 سے زائد گر صفہ ہستی سے ہی مٹ چکے ہیں اور ہزاروں گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
کئی علاقوں میں لوگ محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ سڑکیں اور پل سیلاب میں بہہ جانے سے دیہات کا ایک دوسرے سے رابطہ منقطع ہے۔ 50 سے زائد رابطہ پل دریا بر ہوسکے ہیں۔ جگہ جگہ سڑکوں کے کٹائو کی وجہ سے رابطہ سڑکیں کٹ چکی ہیں۔ زرائع آمدورفت نہ ہونے کی وجہ سے بازاروں میں اشیاء صرف ختم ہوگئے ہیں اور بازار بند کردیے گئے ہیں۔ 25 مساجد، کئی تعلیمی ادارے سیلاب کی نذر ہوگئے۔
کیلاش ویلی، گرم چشمہ، لوٹ کہو ، سب ڈویژن مستوج بالکل کٹ کر رہ گئے ہیں۔ دریا ئے چترال کے دوسری جانب کے دیہات اُس طرف رہ گئے ہیں اور اس طرف والے اس طرف ۔۔۔ تمام رابطہ پل دریا برد ہوچکے ہیں۔
گرم چشمہ کا اوتھل گائوں مکمل طور پر صفہ ہستی سے مٹ گیا، موج گول میں بھی 200 گھروں اور واریجون میں 20 سے زائد گھروں کو سیلاب بہا کر لے گیا، گائوں ویرانے کا منظر پیش کررہا ہے۔ بارشوں اور سیلاب کا سلسلہ تاحال جاری ہے اس وجہ سے تعمیر نو کا عمل شروع نہ ہوسکا ہے۔ آرمی کے جوان اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
دوسری جانب سیاسی جماعتوں کے نمائندے معمولی امداد کے ساتھ آتے اور فوٹو سیشن کرکے چلے جاتے ہیں۔ اور جو امداد ی سامان دے دیتے وہ سیاسی تعلقات کی بنیاد پر دیتے ہیں جو اصل مستحقین تک پہنچتے ہی نہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں