کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم کے صدراور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بجٹ میں ٹیکسوں کی وجہ سے ڈیری انڈسٹری بحران کی زد میں آ رہی ہے۔بجٹ میںاس صنعت پر عائد کئے گئے ٹیکسوںسے کاروبار کے اخراجات میں کم از کم سات فیصد اضافہ ہو گا۔دوسری طرف خشک دودھ کی درآمد پر امپورٹ ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے جس سے اس سیکٹر کی مشکلات بڑھینگی۔گزشتہ پانچ سال میں اس شعبہ میں سات سو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہو چکی ہے جو رکنے کا امکان ہے۔ٹیکسوں کی وجہ سے دودھ کی قیمت میں اضافہ اورمانگ بیس فیصد کم ہوگی جس سے محاصل ، اس شعبہ سے وابستہ چھ لاکھ افراد کے روزگاراور فوڈ سیکورٹی کی صورتحال پر اثر پڑے گا۔ موجودہ بجٹ میںسارک ممالک سے خشک دودھ وغیرہ کی درآمد پر ڈیوٹی بیس سے پندرہ فیصد کر دی گئی ہے جبکہ بھارت نے دودھ کی درآمد کی حوصلہ شکنی کیلئے 68 فیصدڈیوٹی عائد کر رکھی ہے۔ پاکستان میں دودھ کی پیداوار55 ملین ٹن ہے جس میں سالانہ چار فیصد اور طلب میں پندرہ فیصد تک اضافہ ہو رہا ہے جسے پورا کرنے کیلئے مراعات کی ضرورت ہے نہ کہ اضافی ٹیکسوں کی۔دودھ کی عالمی طلب میں نو سال میں 36 فیصد اضافہ ہو گا جو پاکستان کیلئے ایک سنہری موقع ہے۔پاکستان سالانہ چالیس ہزار ٹن خشک دودھ جو تین لاکھ بیس ہزار ٹن مائع دودھ کے برابر ہے درآمد کرتا ہے جس میں بڑا حصہ بھارت سے دآامد کیا جاتا ہے۔حکومت کی عدم دلچسپی اور دیگر وجوہات کے سبب گزشتہ 19 سال میں پاکستان میں35لاکھ ڈیری فارمز بند ہو چکے ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں