ملے گی شیخ کو جنت ھمیں دوزخ عطا ہوگا
بس اتنی بات تھی جسکے لئے محشر بپا ہوگا
بتا دوں عشق میں دیوانہ بن جانے سے کیا ہوگ
وہ بے پردو ملیں گے پردہ دیوانے سے کیا ہوگا
ھمیں معلوم ھے ھم سے سنو محشر میں ہوگا
سب اسکو دیکھتے ھوں گے وہ ھمکو دیکھتا ہوگا
جب ہوں دو دو فرشتے ساتھ تو حِساب کیا ہو گا
کسی نے کُچھ لِکھا ہو گا، کسی نے کُچھ لِکھا ہو گا
جو کھو بیٹھے نماز عشق میں ہوش و حواس اپنے
حساب روز محشر ایسے دیوانے سے کیا ہوگا
سمجھتا کیا ھے تو دیوانگانی ِ عشق کو اے ذاہد
یہ ھو جائیں گے جس جانب اسی جانب خدا ھوگا
جِگر کا ہاتھ ھوگا حشر میں اور آپکا دامن
شکایت ھو کہ شکوہ جو بھی ھوگا برملا ھوگا
(کلام: جِگر مُرادآبادی)
ایک تبصرہ شائع کریں