پاکستانی کسی بھی چیز سے نہیں ڈرتے، ڈرتے ہیں مگر انجکشن لگانے سے: دلچسپ رپورٹ

پاکستانیوں کو درپیش خوف کی سر فہرست پانچ کیفیتوں میں انجکشن کی سوئی شامل

سانپ، شارک، بلندی اور آسمانی بجلی کے بعد شہریوں کو سب سے زیادہ خوف سوئی سے محسوس ہوتا ہے۔ دلچسپ تحقیق

 روزانہ چار بار انسولین لگانے والے ذیابیطس کے مریض کو آئی پور ٹ ڈیوائس کے باعث تین روز بعد ایک مرتبہ انسولین لگانے کی ضرورت ہوگی۔

کراچی: پاکستانی شہریوں کو چمگادڑ، اڑان، مجمع سے خطاب ، امتحان یا جوکروں سے بھی زیادہ روزانہ انجکشن کی سوئی کے خوف سے گزرنا پڑتا ہے۔ اس بات کا انکشاف حال ہی میں منعقد ہونے والے ملک گیر سروے میں ہوا جس میں لوگوں سے استفسار کیا گیا کہ وہ ایسی دس چیزوں کا درجہ بندی کے ساتھ ذکر کریں جن سے وہ عام طور پر خوف کھاتے ہیں۔ لوگوں کے موصول ہونے والے جواب سے یہ دلچسپ حقائق سامنے آئے کہ لوگوں کی اکثریت سانپوں، شارک، بلندی اور آسمانی بجلی کے بعد انجکشن کی سوئی سے ڈرتی ہے۔ 

تحقیق میں ایک تہائی جواب دہندگان نے یہ انکشاف کیا کہ وہ روزانہ سوئی لگنے سے بچنے کے لئے وہ بلندی پر اڑتے جہاز سے کودنا پسند کریں گے۔ ایک چوتھائی سے زائد افراد کا کہنا تھا کہ وہ سوئی لگنے کے بجائے خطرناک ترین سانپ پائتھن کا سامنا کرنا چاہیں گے۔ اگرچہ بیشتر لوگوں کو زندگی میں کبھی کبھار انجکشن کی سوئی لگواتے ہوئے بہادری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاہم بدقسمتی سے پاکستان میں ذیابیطس میں مبتلا 8 فیصد افراد کے لئے یہ ایک بالکل ہی مختلف مسئلہ ہے جن میں بہت سے افراد کو ایک دن میں چار بار تک انجکشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

فاطمہ میموریل اسپتال کے پروفیسر ڈاکٹر توحید بٹ نے بتایا :"تحقیق کے نتائج میرے کے لئے حیران کن نہیں ہیں کیونکہ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے روزانہ خود ہی سوئی لگانا ایک کٹھن مرحلہ ہوتا ہے۔ ہر بار کھانا کھانے سے قبل انجکشن لگانے سے نفسیاتی مسئلہ اور تکلیف کے باعث جسمانی طور پر دباو ¿ ہوسکتا ہے۔ یہ بچوں اور نوعمروں میں ایک عام سی بات ہے کہ وہ ایک انجکشن برداشت نہ کرنے کے باعث انسولین کی مقدارنہ لیں لیکن اس سے لازمی طور پر صحت پر شدید اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ "

کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری اسپتال کے ماہر انڈوکرینولوجسٹ ڈاکٹر سلیم قریشی کے مطابق کم عمر مریضوں میں انجکشن ایڈ کی ڈیوائس کے استعمال سے مستقبل میں انجکشن لگنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں کیونکہ یہ ایک دن میں کئی انجکشن لگوانے کی سہولت فراہم کرتی ہے جس کے نتیجے میں طویل المدت پیچیدگیوں کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ وہ روز مختلف انجکشن لگوانے کے عمل سے گزرنے والے ذیابیطس کے ان تمام مریضوں کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ متبادل حل کے لئے ماہرین صحت سے مشورہ کریں۔ 

یہ تحقیقی سروے بین الاقوامی میڈیکل ٹیکنالوجی کمپنی میڈ ٹرانک (Medtronic) کی جانب سے منعقد کیا گیا ہے۔ حال ہی میں اس کمپنی نے نئی انجکشن ایڈ ڈیوائس متعارف کرائی۔ جس کے ذریعے مریضوں کو ایک مہینے میں 120 بار لگنے والی سوئیوں کی تعداد میں براہ راست کمی لائی جاسکتی ہے اور اس تعداد کو نمایاں طور پر کم کرکے تین دن میں محض ایک بار انجکشن لگانے کی ضرورت ہوگی۔ 

کوثر سینٹر برائے امراض قلب میں ذیابیطس کے ماہر اور اسیپشلسٹ کارڈیولوجسٹ ڈاکٹر ریحان عمر نے بتایا،" میڈ ٹرانک کی انجکشن ایڈ کی شکل آئی پورٹ ایڈوانس (i-Port Advance) ڈیوائس ہے۔ یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے پہنی جانے والی ٹیکنالوجی ہے جس پر انجکشن تھراپی کے ذریعے مریضوں کو انسولین کے انتظام کا ایک محفوظ، موثر اور آسان راستہ فراہم کیا جاتا ہے۔" 

انہوں نے کہا،" آئی۔پورٹ کا مطلب انجکشن پورٹ ہے، جسم پر براہ راست انجکشن لگانے کے بجائے یہ تین روز تک ذیابیطس کے مریضوں کے جسم پر لگائی جانے والی والی ڈیوائس ہے۔ آئی پورٹ ایڈوانس ڈیوائس پاکستان میں رواں سال مئی میں متعارف ہوئی جس کا مقصد یہ ہے کہ انسولین پر انحصار کرنے والے ذیابیطس کے مریضوں کو اپنے جسم پر روزانہ سوراخ کرنے کی ضرورت نہ رہے۔"

انہوں نے بتایا،" تقریبا نصف مریض روزانہ انجکشن لگنے سے زخم کے نشان رپورٹ کررہے ہیں اور ایک تہائی سے زائد افراد تکلیف سے آگاہ کررہے ہیں، اس لئے ذیابیطس کے علاج کے لئے اس ڈیوائس سے ان کی زندگی میں بالکل نئی تبدیلی کی توقع ہے۔ آئی پورٹ ان افراد کے لئے آرام کا باعث ہوگی جو ذیابیطس کے علاج کے دوران انجکشن کی سوئی لگنے سے تکلیف کا سامنے کرتے ہیں۔"

درحقیقت ایک کمیونٹی اسپتال کے 100 مریضوں اور 100 نرسوں پر مشتمل اس وسیع تحقیق میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ آئی پورٹ ایڈوانس سے مریضوں کو انجکشن کی سوئی سے پہنچنے والی تکلیف 100 فیصد تک کم ہوئی۔ 

ماہرین صحت اور ذیابطیس کے مریض آئی پورٹ ایڈوانس کے بارے میں مزید جاننے کے لئے اس لنک (www.medtronic-diabetes-mena.com) پر وزٹ کرسکتے ہیں۔ 


0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی