جس عدالت کے باہر باپ چائے بیچ کے پڑھایا،بیٹی اسی عدالت کی جج بن گئی

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک ) سچ ہی کہتے ہیں محنت اور محنت اور ثابت قدم رہ کر کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ سریندر کمار ایک چائے بیچنے والے کے طور پر تمام زندگی بتا دی۔ سریندر جالندھر (پنجاب) کے ناکوڈور شہر میں سب ڈویژنل مجسٹریٹ کی عدالت کے احاطے میں چائے فروخت کرتے ہیں۔ اور اپنے بچوں کو پڑھاتا تھا اور یہی خواب دیکھ رہا تھا کہ ایک دن اسی عدالت اس کی اولاد جج بن جائے۔  

بس ہر باپ کی طرح سریندر کا بھی ایک خواب تھا کہ اس کی بیٹی بھی کوئی ایسا بڑا کام کرجائے کہ جس سے اس کا سرفخر سے بلند ہو اور وہ اس پر فخر کرے۔ لیکن وہ یہ تو کبھی نہیں سوچا تھا کہ اس کی بیٹی پڑھ لکھ اس عدالت کی جج بن جائے جس کے سامنے وہ ساری زندگی چائے بیچ کر گزاری۔ 

سریندر کی 23 سالہ بیٹی شروتی پہلی کوشش میں ہی پنجاب سول سروسز (جوڈیشل) امتحان پاس کیا، اور اکیڈمی میں ایک سال کی تربیت کے بعدوہ اسی عدالت میں ایک جج کی پوزیشن پر آبیٹھیں۔ 

میڈیا سے بات کرتے ہوئے شروتی نے کہا کہ یہ ایک خواب تھا جو حقیقت کا روپ دھار لیا۔ میں ہمیشہ قانوں کے پیشے سے منسلک ہونے کا سوچتی تھی اور میں ایک جج بننا چاہتی تھی۔ میں امتحان میں بیٹھی اور سپریم کورٹ کے زمرے میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ 

راجیا سبھا کے ایم پی اور بی جے پی کے نائپ صدر اویناش رائے کھنا نے شروتی کی کامیابی کو پنجاپ کے لئے ایک اعزاز قرار دیا۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی