دونوں شعبہ عوام کو ریلیف دینے کے بجائے منافع اپنی جیب میں ڈال رہے ہیں، سرکاری ادارے خاموش تماشائی بن کر عوام کے استحصال میں معاون بنے ہوئے ہیں
کراچی (اردو وائس پاکستان نیوز) سوسائٹی واچ کے صدر خالد محمود سیمنٹ اور سرئیے کے کارخانے پیداواری لاگت کم ہونے کے باوجود فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے لوٹ رہے ہیں جسکا نوٹس لیا جائے۔
تیل اور کوئلے کی عالمی قیمتوں میں زبردست کمی سے سیمنٹ کی پیداواری لاگت میں بیس فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے جبکہ سرئیے کی پیداواری لاگت میں بھی دس بزار روپے فی ٹن تک کمی ہوئی ہے۔سیمنٹ اور سٹیل ملز عوام کو ریلیف رینے کے بجائے اپنی جیب میں ڈال رہی ہیں جبکہ کئی کارخانہ دار بڑے ڈویلپرز اور میگا پراجیکٹس کیلئے خاموشی سے قیمت کم کر رہے ہیں تاہم عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔
خالد محمود نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ بلڈرز بھی خاموشی سے قیمت میں کمی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں جبکہ فلیٹوں کی قیمتیں ایک سال میں بیس سے تیس فیصد تک بڑھا دی گئی ہیں جس سے عوام پر بوجھ میں اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ بلڈرز فلیٹوں کی قیمت کم کریں یا حکومت بجٹ میں انھیں دی جانے والی مراعات واپس لے۔ اکتوبر 2011 میں سیمنٹ کی جو بوری 350 روپے میں دستیاب تھی وہ اب عام آدمی کو 530 سے 550 روپے تک میںملتی ہے جبکہ بڑی مقدار میں خریداری کونے والوں کو خاموشی سے دس سے پندرہ فیصد ڈسکاﺅنٹ دیا جا رہا ہے۔سرکاری ادارے خاموش تماشائی بن کر عوام کے استحصال میں معاون بنے ہوئے ہیں۔
اگر سیمنٹ کارٹیک کو یونہی کھلی چھوٹ ملی رہی تو اس شعبہ کی رہی سہی برامدات بھی ختم ہو جائینگی۔حکومت سیمنٹ اور سرئیے کی درامد کی حوصلہ افرائی کرے تاکہ منافع خور عناصر کے لالچ کو کم کیا جا سکے۔
ایک تبصرہ شائع کریں