نہ ہم بدتہذیب تھے، نہ جاہل اور نا ہی غیر مہذب، جو تھے وہی سامنے آگئے ۔۔ افسوس صد افسوس
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
اگر کوئی ماں کے پیٹ سے دہشت گرد پیدا نہیں ہوتا تو پھر ملا فضل اللہ اور ابوبکر البغدادی کا بھی کوئی قصور نہیں
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
جن کے پاس تہذیب ہوتی ہے اُن کی گفتگو میں ٹہراؤ اور تمیز ہوتی ہے ، ساتھ اُٹھنے بیٹھنےکا بھی لحاظ رکھا جاتا ہے
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
نیا فلسفہ آیا ہے کہ دہشت گرد کو دہشت گرد نہ کہو، پھر کیا کیجیے جزا اور سزا کا تصور ختم کردیں؟ ماں کے پیٹ سے تو آپ بھی ایسے نہیں نکلے تھے
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
نہ گفتگو میں کوئی قرینہ تھا، نہ بات کہنے کا طریقہ تھا۔۔۔بھلا تین برس بعد برسنے کا کیا یہی طریقہ تھا؟
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
کتنے آدمی تھے؟ سردار ! ۲ آدمی ۔۔۔کہاں سے آئے تھے۔۔سردار دبئی سے آئے تھے ۔۔۔ کیوں آئے تھے؟ یہ تو ابھی تک کسی کو نہیں معلوم سردار!
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
ناموسِ رسالتﷺ کے معاملے پر تو ’’موصوف‘‘ نے مجھے کافی باتیں سنائی تھیں ۔۔ اُنہیں یاد ہو یا نہ یاد ہو مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
پاکستانی پرچم کی حرمت جانوں سے بھی زیادہ ہے اِسے کسی سیاسی جماعت کا پرچم قراردینا باقی ہر جماعت کو غیر محب وطن قرار دینے کے مترادف ہے
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
کچھ آوازیں کانوں میں آرہی ہیں ’’الطاف حسین میرا باپ ہے ، کسی نے میرے باپ کو کچھ کہا تو زبانیں کھینچ لوں گا‘‘۔۔۔یہ کس کی آواز تھی؟
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
سب سے بڑا کفریہ جملہ ، اِس سے بڑا جملہ آج تک نہیں سنا کہ ’’ہم نے الطاف حسین کو خدا بنا لیا تھا‘‘ ۔۔۔ پہلے تو اِس شرک پر اللہ سے توبہ کرو
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
تمہیں کس نےکہا تھا کہ الطاف حسین کو خدا بناؤ۔۔الطاف حسین نے تو کبھی کسی کو نہیں کہا؟ کیا تم اُس وقت ہوش میں بھی تھے؟
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
بقول ایک ’’تین برس کے سچے‘‘ کے کہ ’’نشے میں دھت‘‘ تقریریں ہوتی تھیں کیا آپ بھی اُس وقت ’’دُھت‘‘ ہوتے تھے، ایسا ہے تو دھت تیرے کی
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
بڑوں نے تہذیب سکھائی تھی کہ ’’جو احسان کرے ، جس نے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلایا ہو اگر اُس کی مخالفت بھی کرو تو تہذیب کے دائرے میں رہ کرکرو
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
اگر ’’وہ‘‘ ٹھوکنے کا کہہ کر صبح ’’احساس‘‘ کر کے کہہ دیتے ہیں کہ نہیں ٹھوکو تو آپ کیوں چاہتے ہیں کہ ’’ٹھوکنا‘‘ ہی چاہیے تھا
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
عورتوں کے بارے میں ’’گندی زبان‘‘ کے ہم بھی مخالف ہیں لیکن صحافیوں کو ’’الو کے پٹھے‘‘ کراچی کے ایک ’’چہیتے ناظم‘‘ نے کہا تھا۔۔ یاد آیا؟
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
کم از کم ’’جن ‘‘ کے سینے سے چمٹ کر تصویریں کھنچوائیں تھیں اُن تصویروں کو ہی یاد کر کے ’’مخالفت‘‘ کے دوران بدتمیزی تو نہ کرتے
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
اور یہی ہماری تہذیب ہے ، اگر تم جاہل اور غیر مہذب رہ گئے اور احسان فراموش بن گئے تو مہاجر قوم کو تو بدتہذیب نہ کہو
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
اگر پہلے ’’شیطان‘‘ بہکاتا تھا تو تین برس تک کسی ’’ولی اللہ‘‘ کی خدمت کی ہے کہ گارنٹی مل گئی ہو کہ اب شیطان نہیں بہکائے گا
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
مجھے ایم کیوایم چھوڑے دس برس ہوگئے ، اِن سے زیادہ سینئر تھا لیکن چھوڑا تو اُصولی معاملے پر چھوڑا اور ببانگ دہل چھوڑا، چپ چاپ نہیں نکلا
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
جب چھوڑا تھا تو ’’چھوڑ‘‘ دیتے لیکن تین برس بعد آکر لمبی لمبی تو نہ ’’چھوڑتے‘‘۔۔پانڈے جی! ’’کمال‘‘ کرتے ہیں آپ بھی
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) March 3, 2016
ایک تبصرہ شائع کریں