سوسائٹی واچ کے صدر خالد محمودنے کہا ہے کہ حکومت توانائی بحران حل کرنے کیلئے شمسی توانائی میں بھاری سرمایہ کاری کرے۔ اس سلسلہ میں ملک کو اسی جوش و جزبہ کی ضرورت ہے جو جوہری توانائی کے حصول کیلئے دکھایا گیا تھا۔ تیل و گیس کے ملکی ذخائرتوانائی بحران کے حل کیلئے ناکافی ہیں، تھر کول پر کام کی رفتار تسلی بخش نہیں ، ڈیم سیاست کی بھینٹ چڑھ چکے ہیںجبکہ درامدات پر ضرورت سے زیادہ انحصار ملکی مفاد کے خلاف ہے اسلئے شمسی توانائی کو ترجیح دی جائے جس سے ملک نہ صرف مالا مال ہے بلکہ توانائی کے اس سب سے زیادہ صاف زریعہ میں قیامت تک کسی قسم کی کمی کا امکان نہیں۔خالد محمود نے کہا کہ پاکستان توانائی کے شعبہ میں مسلسل درامدات کر کے ایک محتاج ملک بن چکا ہے جو قرضوں کے بغیر اپنا وجود قائم نہیں رکھ سکتا۔ اس صورتحال کو بدلنے کیلئے مفت میں دستیاب شمسی توانائی سب سے بہتر زریعہ ہے جس پر سیاست، اندرون ملک مخالفت اور دشمنوں کا سازشوں کو کوئی امکان نہیں اور یہ تیل کے اتار چڑھاﺅ کے منفی عوامل سے قطعی محفوظ ،ر زرمبادلہ بچانے اور انرجی مکس کو متوازن کرنے کا بہترین زریعہ ہے۔ پاکستان میں شمسی توانائی سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا جبکہ عالمی سطح پر اسکی اہمیت تسلیم کر لی گئی ہے جسکا ثبوت اسکے استعمال میں پانچ سال کے اندر چالیس فیصد تک اضافہ کا امکان ہے۔ سستی توانائی کے بغیر پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں اسلئے شمسی توانائی کے شعبہ میں کام کرنے والی کمپنیوں کومزید ترغیبات دی جائیں کیونکہ شمسی توانائی کے منصوبے کسی بھی دوسری توانائی کے مقابلہ میں کم وقت میں مکمل ہو جاتے ہیں۔ پی آر
ایک تبصرہ شائع کریں