حقوق نسواں ایکٹ کا ری ایکشن: شوہر پر مقدمہ کرنے والی بیویوں کو طلاق ہوگئی

رحیم یار خان (اردو وائس پاکستان 17 مارچ 2016) خاتون کی شکایت پر کہ اس کا شوہر اس پر تشدد کرکے گھر سے نکال دیا ہے۔ پولیس نے شوہر کے خلاف مقدمہ درج کیا تو شوہر نے بیوی کو زندگی سے ہی نکال دیا، طلاق دے دی۔ 

تفصیلات کے مطابق مغل پورہ لاہور کی رہائشی خاتون تسنیم کی شادی رحیم یارخان کے علامہ اقبال ٹاون کے شیخ سلمان فرید سے 6 سال قبل ہوئی تھی۔ نسوان بل کے بعد اورطلاق کےواقعے سے 2 روز پہلے تسنیم تھانے گئی اور اپنے شوہر کے خلاف درخواست دی۔ درخواست میں موقف اپنایا کہ اس کا شوہر تشدد کرتا ہے، گزشتہ روز شوہر سلمان اور سلمان کے والد دونوں نے مل کر اس پر تشدد کیا اور گھر سے نکال دیا۔ بچے اور موبائل فون بھی چھین لیا۔ تسنیم کی اس درخواست پر پولیس نے حقوق نسوان ایکٹ کے تحت شوہر کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ جس پر شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی۔ کہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری۔

نسواں ایکٹ کا یہ دوسرا شکار ہے اس سے پہلے وہاڑی کے علاقے لڈن میں بیوی نے شوہر کو تھانے میں بند کروادیا تھا۔ جس پر واپس آکر شوہر نے بیوی کو طلاق دیکر اس کے گھر بھیج دیا۔ تفصیل کچھ یوں ہے کہ ضلع لکھا سلدیرا کے رہائشی خادم حسین نے اپنی بیوی کو سرزنش کی تھی اور معمولی تشدد کیاتھا۔ جس پر بیوی نسیم بی بی نے اس کے خلاف تھانہ لڈن میں درخواست دے دی جس پر پولیس نے خادم حسین کو گرفتار کرکے حوالات میں بند کردیا، جب خادم حسین ضمانت پر رہا ہوا اور گھر آتے ہی اس نے نسیم بی بی کو طلاق دے دی۔

درجہ بالا واقعات نے علماء کے اس موقف کو درست ثابت کردیا کہ اس ایکٹ کے آتے ہی طلاق کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا۔


0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی