پاکستان کے تجارتی وفد کا دورہ افغانستان؛ کرزئی کا پاکستانی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت

فیصل آباد (اردو وائس پاکستان ) ایف پی سی سی آئی کے یونائیٹڈ بزنس گروپ ( یو بی جی ) کے چئیرمین اور سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک کی قیادت میںایک اعلیٰ اختیاراتی وفد تجارت بڑھانے اور نئے امکانات کا جائزہ لینے کیلئے دو روزہ دورے پر کابل پہنچ گیا۔ وفد میں ٹڈاپ کے سی ای اوایس ایم منیر، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ، ظفر بختاوری یو بی جی کے ایس ایم نصیر، زبیر طفیل، زبیر احمد ملک، گلزار فیروز، ملک سہیل اورپرویز لالہ شامل ہیں۔

وفد افغانستان کے صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو نیشنل یونٹی گورنمنٹ عبداللہ عبداللہ، اہم سرکاری و کاروباری شخصیات اور سارک چیمبر کے ممبران سے مل کر سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لیگا۔ وفد نے ابتدائی ملاقات سابق افغان صدر حامد کرزئی اور ڈپٹی کامرس منسٹر سے کی جس دوران حامد کرزئی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین صدیوں سے برادرانہ تعلقات ہیں اور ہم ایک دوسرے کے بڑے تجارتی رفیق ہیں۔پاکستان نے ہر مشکل وقت میں اپنے افغان بھائیوں کی بھرپور مدد کی ہے جبکہ اس وقت بھی لاکھوں افغان باشندے پاکستان میں مقیم ہیں۔ انھوں نے وفد کوافغانستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کو کاروبار کیلئے مفت زمین دی جائے گی جبکہ ہر قسم کی سیکورٹی کی ضمانت بھی دی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ انکے ملک میں لیبر سستی ہے ،توانائی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے جبکہ قدرتی وسائل بے شمار ہیں جنھیں برامد بھی کیا جا سکتا ہے۔ حامد کرزئی نے کہا کہ انھوں نے کہا کہ افغانستان کی زرعی مصنوعات بین الاقوامی معیار کی ہیں جس سے فائدہ اٹھانے کیلئے پیکنگ اورپراسسنگ وغیرہ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات ہیں۔ انکے ملک میں ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی وغیرہ خطے میں سب سے کم ہیں جبکہ کاروباری ماحول تیزی سے بہتر ہو رہا ہے۔

اس موقع پر افتخار علی ملک ، ایس ایم منیر اور زبیر طفیل نے کہا کہ ہم زراعت، کان کنی، سیمنٹ، ٹیکسٹائل، ٹیلی کمیونیکیشن، آئی ٹی، کیمیکلز اور بعض دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری اور جائنٹ وینچرز کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ افغانستان سے تجارت میں بینکنگ چینلز کی کمی، دستاویز بندی، ادائیگیوں اور ٹیکسوں جیسے مسائل شامل ہیں جنھیں حل کرنا ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ فاٹا میں پاک افغان سرحد کے قریب فری ٹریڈ زرن بنانے سے دونوں ممالک کی قربت پڑھے گی جبکہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہو جائے گا۔


0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی