’تعلیم سے محروم ساڑھے سات کروڑ بچوں کے لیے فوری امداد درکار‘

بی بی سی اردو 

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں شورش زدہ علاقوں میں سکول جانے والی عمر کے سات کروڑ 50 لاکھ بچوں کی تعلیم کے لیے فوری طور پر امداد کی ضرورت ہے۔

بدھ کو جاری ہونے والی یونیسف کی تازہ رپورٹ کے مطابق تین سے 18 سال کی عمر تقریباً 46 کروڑ 20 لاکھ بچوں میں سے ہر چوتھا بچہ ایسے ممالک سے تعلق رکھتا ہے، جہاں انسانی بحران ہے۔

٭ تشدد سے ہر پانچ منٹ میں ایک بچہ ہلاک ہوتا ہے: یونیسف

رپورٹ کا کہنا ہے کہ شام میں گذشتہ پانچ برسوں سے جاری خانہ جنگی کے سبب 6000 سکول بند پڑے ہیں جبکہ مشرقی یوکرین میں لڑائی کی وجہ سے ہر پانچ میں سے ایک سکول متاثر ہوا ہے۔

شورش زدہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے پناہ گزینوں کے بچوں میں سکول نہ جانے کی شرح پانچ گنا زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لڑائی کے دوران لڑکیوں کی سکول نہ جانے کی شرح لڑکوں کے مقابلے میں ڈھائی گنا بڑھ جاتی ہے۔

یہ رپورٹ ایسے موقعے پر سامنے آئی ہے جب مئی کے آخر میں استنبول میں انسانیت کے بارے میں عالمی رہنماوں کا اجلاس ہو رہا ہے۔ اس اجلاس کے دوران ’تعلیم انتظار نہیں کر سکتی‘ کے نام سے تعلیم کے لیے خصوصی ہنگامی فنڈ کا اعلان کیا جائے گا۔

یونیسف کا کہنا ہے کہ اس فنڈ کے اعلان کا مقصد آئندہ پانچ برسوں میں تعلیم کے لیے چار ارب ڈالر مالیت کا فنڈ جمع کرنا ہے تاکہ ایک کروڑ 36 لاکھ بچوں کی تعلیمی ضرورت کو ہنگامی بنیادوں پر پورا کیا جائے۔

یونیسف کے مطابق غریب ترین آبادی کے بچے جنھیں سکول چھوڑے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے تعلیم کی جانب اُن کی واپسی کے امکانات بہت کم ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گو کہ مشکل حالات میں بھی سکول ایک محفوظ جگہ تصور کی جاتی ہے لیکن بحران جیسی صورتحال میں بچوں کے سکول چھوڑنے کے شرح بڑھ جاتے ہیں

یونیسف کا کہنا ہے کہ ’تعلیم بچوں کو اُن زندگیوں اور ملک سنوانے میں مدد دیتی ہے۔‘

رواں سال کے آغاز میں تعلیم کے لیے مہم چلانے والی پاکستانی خاتون ملالہ یوسف زئی نے شام سے نقل مکانی کرنے والے بچوں کی تعلیم کے آواز اُٹھائی تھی۔
ملالہ نے خبردار کیا تھا کہ کہ ’ ایک پوری نسل کے تباہ‘ ہونے کا خطرہ ہے۔  اشاعت 4 مئی 2016


فائل فوٹو

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی