اسلام آباد: 900 کے بجائے 655 ارب روپے مختص کرنے سے سی پیک التوا کا شکار ہو گا، پی ایس ڈی پی میں چودہ فیصد اضافہ ملک کے ساتھ مزاق ہے
پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری کے گیم چینجر منصوبہ کو ہر قیمت پر بروقت مکمل کیا جائے۔اس منصوبہ میں تاخیر ملکی مفاد کے خلاف ہے جسے عوام کبھی قبول نہیں کرینگے۔ وزارت خزانہ نے بجٹ خسارے میں کمی دکھانے کیلئے ترقیاتی بجٹ میں ایک تہائی کی کٹوتی کر دی ہے مگر اسکے باوجود ضروری اخراجات کیلئے رقم کم پڑ رہی ہے جسے غیر ملکی قرضوں سے پوار کرنا واحد آپشن ہے کیونکہ ٹیکس بیس بڑھنے کے بجائے سکڑ رہاہے جبکہ حکومت آمدنی بڑھانے کیلئے موجودہ ٹیکس گزاروں کو ہی نچوڑ رہی ہے۔
ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ نئے مالی سال میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ فنڈ میں صرف چودہ فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے جو ضروریات سے کئی سو ارب روپے کم ہے جس سے اہم منصوبے التوا کا شکار ہو جائینگے۔ پلاننگ کمیشن نے حکومت سے اقتصادی راہداری کے منصوبوں جس میں 29 صنعتی زون بھی شامل ہیں کی بروقت تکمیل کیلئے نو سو ارب روپے مانگے تھے تاہم اسے چھ سو پچین ارب روپے دئیے جا رہے ہیں جس سے اس منصوبہ کو نقصان پہنچے گا اور ملکی امیج بھی متاثر ہو گا۔کئی عالمی طاقتوں اور انکے ساتھی ممالک نے سی پیک کو ناکام بنانے کیلئے کوششیں بڑھا دی ہیں اسلئے حکومت کو اسکی سیکورٹی اور مالی ضروریات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر مغل نے کہا کہ جب تک اشرافیہ کو ٹیکس نیٹ میں نہیں لایا جاتا اور ایف بی آر میں اصلاحات نہیں کی جاتیں ملک کی بقاءبھیک مانگنے میں مضمر رہے گی۔
ایک تبصرہ شائع کریں