لاہور: دنیا بھر میں ہر منٹ کے اندر 150 ایکڑ سے زائد رقبہ قدرتی جنگلات سے محروم ہورہا ہے۔ پاکستان میں 4 فیصد سے بھی کم رقبے کا جنگلات پر مشتمل ہونا تشویش ناک بات ہے۔ ماحولیات کے تحفظ کا کام حکومت پر چھوڑنے کے بجائے عوام اور کاروباری ادارے آگے بڑھیں۔دنیا کا ماحول غیرمعمولی طور پر تنزلی کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے باعث دنیا اور ہماری آنے والی نسلوں پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں اور ہر سال 5 جون کے بجائے ہر دن کو عالمی یوم ماحولیات کے طور پر منایا جانا چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار کوکا۔کولا پاکستان کے جنرل منیجر رضوان یو خان نے ایوبیہ نیشنل پارک میں ڈبلیو ڈبلیو۔ایف پاکستان کے ساتھ مسلسل سات سال کی شراکت داری کے ساتھ ماحولیات کے تحفظ اور واٹر شیڈ کے ذیلی انتظام کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اجلاس کے دوران کیا۔
اس منصوبے کے لئے کوکا۔کولا پہلے ہی پانچ لاکھ سے زائد ڈالرز کا سرمایہ فراہم کرچکا ہے جس کے نتیجے میں 28 ہزار سے زائد مقامی افراد کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس منصوبے کے ذریعے 566 ملین لیٹر زمینی پانی کی فراہمی، ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد درختوں کی شجرکاری کے ذریعے ازسرنو جنگلات کی بحالی، 15 ہزار سے زائد پھل دار درختوں کی شجرکاری، جنگلات کی 130 ہیکٹر اراضی کا تحفظ، نیشنل پارک کے علاقے میں 23 میں سے 20 قدرتی چشموں کی حفاظت و ترقی، پانی کے راستوں کی ازسرنو ماڈلنگ اور پانی کی حفاظت کے لئے چیک (عارضی) ڈیموں کی تعمیر کا معائنہ، کاشتکاری کے نظام میں بارش کے پانی کے انتظام کی تنصیب، لکڑی جلانے کی شرح میں کمی لانے کے لئے شمسی توانائی سے چلنے والے کم توانائی کے حامل چولہوں کی فراہمی، مقامی اسکولوں میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ مہمات کا انعقاد اور ووکیشنل سینٹرز میں مقامی خواتین کی ٹریننگ شامل ہے۔
رضوان یو خان نے کہا،
"ہر ایک منٹ میں دنیا کا 150 ایکڑ سے زائد رقبہ قدرتی جنگلات سے محروم ہورہا ہے اور سال بھر میں یہ 78 ملین ایکڑ رقبہ بنتا ہے۔ پاکستان میں 4 فیصد سے بھی کم رقبہ پر جنگلات ہیں جو ایک تشویشناک بات ہے اور یہ ماحولیاتی تبدیلی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہمیں یہ کام حکومت پر نہیں چھوڑنا چاہیئے کہ وہ ماحولیات کا تحفظ کرے۔ اس کے بجائے ہر شخص اور کاروباری ادارے کو تعاون کے لئے آگے بڑھنا چاہیئے۔ ہماری ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ساتھ سات سال کی طویل شراکت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کس طرح کاروباری شعبے اور مہارت رکھنی والی این جی اوز حیران کن طور پر کام کرسکتی ہیں اور میں دیگر کاروباری اداروں سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ وہ پائیدار ماحولیاتی تحفظ کے پروگرام میں مزید سرمایہ کاری کریں۔ "
ایک تبصرہ شائع کریں