پارک لین فلیٹس کے بارے شائع اپنی خبرپر بی بی سی اپنی قائم، کوئی تحقیقات نہیں ہورہیں


کرٹیسی بی بی سی

بی بی سی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'رپورٹر (اطہر کاظمی) یا پارک لین میں واقع فلیٹس کے بارے میں شائع ہونے والی خبر پر کسی قسم کی کوئی تحقیقات نہیں ہو رہیں۔ ادارہ اپنی صحافتی اقدار پر قائم ہے اور مطمئن ہے کہ یہ خبر درستی اور غیر جانبداری سمیت ہمارے ادارتی معیار پر پوری اترتی ہے۔'

بی بی سی نے گزشتہ رات سوشل میڈیا سمیت پاکستانی ذرائعِ ابلاغ میں شائع ہونے والی ان خبروں کی تردید کی کہ 'پارک لین فلیٹس، کب خریدے گئے، کب بِکے' کی سرخی کے تحت شائع ہونے والی خبر یا رپورٹر کے خلاف کسی قسم کی کوئی اندرونی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

چند دن پہلے بی بی سی اردو نے لندن کے علاقے میے فیئر میں پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف کی فیملی کے زیرِ تصرف فلیٹس کے خریدے جانے کی تاریخ اور ان کی مِلکیت کے بارے میں تفصیلی خبر شائع کی تھی۔

تاہم بدھ کی رات سوشل میڈیا اور پاکستانی ذرائعِ ابلاغ میں دعویٰ کیا گیا کہ بی بی سی نے اس خبر پر اپنے رپورٹر اطہر کاظمی کے خلاف اندرونی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ خبروں اور تبصروں میں بی بی سی کے رپورٹر کے بارے میں ذاتی نوعیت کے الزامات لگائے گئے۔

بی بی سی کے مطابق اس خبر کی وضاحت کی لیے کسی نے ادارے سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ سوشل میڈیا اور پاکستان کے ذرائع ابلاغ میں اس خبر پر تحقیقات کے حوالے سے شائع ہونے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ بی بی سی نے اس خبر کو اپنی صحافتی اقدار اور ادارتی معیار پر پورا اترنے کے بعد شائع کیا تھا۔




0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی