’تشدد کرنے پر یقین رکھتا ہوں کیونکہ آگ کا مقابلہ آگ سے ہی کیا جا سکتا ہے‘ : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ



کرٹیسی بی بی سی اردو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ تشدد کرنے پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ 'آگ کا مقابلہ آگ سے ہی کیا جا سکتا ہے‘۔

یہ بات انھوں نے امریکی ٹی وی چینل اے بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے سیکرٹری دفاع جیمز میٹس اور ڈائرکٹر سی آئی اے مائیک پوم پیؤ سے بات کریں گے کہ کس طرح وہ قانونی طریقے سے انتہا پسندی کے خلاف جنگ لڑ سکتے ہیں۔

سی آئی اے کو تشدد کے طریقے بتانے پر ماہرینِ نفسیات پر مقدمہ صدر ٹرمپ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں انتہا پسند گروپ لوگوں کے سر قلم کر رہے ہیں لیکن ہم ان کے مقابلے میں برابر نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کا کام امریکہ کو محفوظ بنانا ہے۔

'وہ انتہا پسند گروپ لوگوں کو گولیاں مار رہے ہیں۔ ہمارے لوگوں کے اور دوسروں کے سر قلم کر رہے ہیں کیونکہ وہ مشرق وسطیٰ میں عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ ایسے کام کر رہی ہے جو کہ ہم نے آج تک نہیں سنے، تو کیا میں واٹر بورڈنگ پر یقین نہیں رکھ سکتا؟'

صدر ٹرمپ نے مزید کہا: ' میں نے اپنے خفیہ ادارے کے لوگوں سے بات کی ہے اور ان سے معلوم کیا ہے کہ کیا تشدد سے کوئی فائدہ ہوتا ہے؟ اور انھوں نے کہا کہ بالکل ہوتا ہے۔ میں اپنے لوگوں سے بات کروں گا اور اگر وہ سمجھتے ہیں کے تشدد کرنے سے کوئی فائدہ ہو سکتا ہے تو میں اس سمت میں بالکل جاؤں گا۔ میں ہر وہ چیز کروں گا جو قانون کا لحاظ کرتی ہو لیکن میں بالکل یقین رکھتا ہوں کے تشدد کرنا کار آمد ہے۔'

دوسری جانب سی آئی اے کے سابق سربراہ لیون پینیٹا نے کہا کہ تشدد کا استعمال کرنے ایک بہت بڑی غلطی ہو گی۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ: 'حقیقت یہ ہے کہ ہمیں اب معلومات حاصل کرنے کے لیے تشدد کرنے کے ضرورت نہیں ہے اور ایسا دوبارہ شروع کرنے سے دنیا میں ہمارے بارے تاثر خراب ہو جائے گا۔'

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی