غزل
کوئی خاص دوست ہو یا عام
دشمن سب ہی کو حافظے میں رکھتا ہوں
کسی کو دل کے قریں نہیں کرتا
اب سب کو فاصلے پہ رکھتا ہوں
دغا نہیں بلکہ وفا کرتے ہیں جو
ان لوگوں کو قافلے میں رکھتا ہوں
جو منافق پشت میں خنجر گھونپیں
انہیں چھوڑنے کے حوصلے رکھتا ہوں
جو محبت کے بدلے محبت بانٹیں
بس ان سے گہرے رابطے رکھتا ہوں یا
ایک تبصرہ شائع کریں