اسلام آباد (این این آئی۔ نومبر2024ء) امریکا اور کینیڈا کی جانب سے چینی الیکٹرک گاڑیوں پر 100 فیصد اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی کے نفاذ نے پاکستان کیلئے امکانات روشن کردئیے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سب سے تیز رفتار الیکٹرک بائیکس متعارف کرنے والے ای ٹربو کے سی ای او شیخ اسامہ نے ای ٹربو کے پلانٹ کا دورہ کرنے والے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور کینیڈا کی اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی کے بعد چینی کمپنیاں اپنی مینوفیکچرنگ اور اسمبلنگ کے لیے دیگر ملکوں کا رخ کررہی ہیں اور سی پیک کے تحت صنعتی معاونت کے منصوبوں میں چینی کمپنیوں کی پاکستان میں ری لوکیشن کے امکانات روشن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر ایکسپورٹ پراسسینگ زون کے بجائے ٹیکنالوجی زون قائم کیے جائیں اور چینی کمپنیوں کو مدعو کیا جائے تو پاکستان امریکا اور کینیڈا کو بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی ایکسپورٹ کا مرکز بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل مدتی اور معاون پالیسی کے ذریعے پاکستان بجلی سے چلنے والی موٹرسائیکلیں اور کاریں ایکسپورٹ کرنے کا مرکز بن سکتا ہے، بجلی سے چلنے والی بائیکس اور کاروں کی قیمت میں کمی لانے کے لیے پالیسی مراعات کا دائرہ مزید ان پٹ پارٹس تک وسیع کرنا ہوگا۔
پاکستان کی سب سے تیز رفتار الیکٹرک بائیکس متعارف کرنے والے ای ٹربو کے سی ای او شیخ اسامہ نے ای ٹربو کے پلانٹ کا دورہ کرنے والے صحافیوں سے کو بتایا کہ پاکستان میں بجلی سے چلنے والی موٹرسائیکلیں تیزی سے مقبول ہورہی ہیں جو ماحول دوست ہونے کے ساتھ ایندھن کی بچت کا بھی موثر ذریعہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی کمپنی نے جدید اور تیز رفتار موٹرسائیکلوں کی پیداوار کے لیے پچاس کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے، معاون اور طویل مدتی پالیسی کے ذریعے پاکستان میں بجلی سے چلنے والی بائیکس کے حجم میں نمایاں اضافہ کیا جاسکتا ہے جس سے ایکسپورٹ کی راہ ہموار ہوگی۔
شیخ اسامہ نے کہا کہ اس وقت بجلی سے چلنے والی بائیکس اور گاڑیوں کے لیے چار بنیادی کمپونینٹس پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی چھوٹ ہے لیکن یہ نئی ٹیکنالوجی ہے اور اس کے چالیس سے زائد تمام پرزہ جات درآمد کیے جارہے ہیں پاکستان میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو عام طبقے کی رسائی میں لانے کیلئے ضروری ہے کہ ڈیوٹی اور ٹیکسز کی چھوٹ کا دائرہ مزید پرزہ جات تک وسیع کیا جائے تاکہ قیمت میں کمی لائی جاسکے۔شیخ اسامہ نے کہا کہ پاکستان میں بجلی سے چلنے والی بائیکس اور گاڑیوں کیلئے روڈ انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے بالخصوص کراچی میں اس جدید ماحول دوست ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کیلئے سڑکوں کی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر ایکسپورٹ پراسسینگ زون کے بجائے ٹیکنالوجی زون قائم کیے جائیں اور چینی کمپنیوں کو مدعو کیا جائے تو پاکستان امریکا اور کینیڈا کو بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی ایکسپورٹ کا مرکز بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل مدتی اور معاون پالیسی کے ذریعے پاکستان بجلی سے چلنے والی موٹرسائیکلیں اور کاریں ایکسپورٹ کرنے کا مرکز بن سکتا ہے، بجلی سے چلنے والی بائیکس اور کاروں کی قیمت میں کمی لانے کے لیے پالیسی مراعات کا دائرہ مزید ان پٹ پارٹس تک وسیع کرنا ہوگا۔
پاکستان کی سب سے تیز رفتار الیکٹرک بائیکس متعارف کرنے والے ای ٹربو کے سی ای او شیخ اسامہ نے ای ٹربو کے پلانٹ کا دورہ کرنے والے صحافیوں سے کو بتایا کہ پاکستان میں بجلی سے چلنے والی موٹرسائیکلیں تیزی سے مقبول ہورہی ہیں جو ماحول دوست ہونے کے ساتھ ایندھن کی بچت کا بھی موثر ذریعہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی کمپنی نے جدید اور تیز رفتار موٹرسائیکلوں کی پیداوار کے لیے پچاس کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے، معاون اور طویل مدتی پالیسی کے ذریعے پاکستان میں بجلی سے چلنے والی بائیکس کے حجم میں نمایاں اضافہ کیا جاسکتا ہے جس سے ایکسپورٹ کی راہ ہموار ہوگی۔
شیخ اسامہ نے کہا کہ اس وقت بجلی سے چلنے والی بائیکس اور گاڑیوں کے لیے چار بنیادی کمپونینٹس پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی چھوٹ ہے لیکن یہ نئی ٹیکنالوجی ہے اور اس کے چالیس سے زائد تمام پرزہ جات درآمد کیے جارہے ہیں پاکستان میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو عام طبقے کی رسائی میں لانے کیلئے ضروری ہے کہ ڈیوٹی اور ٹیکسز کی چھوٹ کا دائرہ مزید پرزہ جات تک وسیع کیا جائے تاکہ قیمت میں کمی لائی جاسکے۔شیخ اسامہ نے کہا کہ پاکستان میں بجلی سے چلنے والی بائیکس اور گاڑیوں کیلئے روڈ انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے بالخصوص کراچی میں اس جدید ماحول دوست ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کیلئے سڑکوں کی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا۔
ایک تبصرہ شائع کریں