کراچی: پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اہم چیلنجز کا سامنا کررہا ہے۔ اسی سلسلے میں اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)نے گرین فنانسنگ اور موسمیاتی چیلنجزسے نمٹنے اور نجی شعبے کے اہم کردار کو اجاگر کرنے کیلئے 27ویں سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ کانفرنس میں ایک اعلیٰ سطح کے ڈائیلاگ کا اہتمام کیا۔ اسلام آباد میں منعقدہ پریCOP29 پالیسی ڈائیلاگ میں پاکستان کے موسمیاتی اہداف کو آگے بڑھانے میں کارپوریٹ سرمایہ کاری کاکردارادا کرنے کیلئے نجی شعبے، حکومت اور بین الاقوامی تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
اس موقع پر اوآئی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر اور نیسلے پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جیسن ایونسینانے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کلائمیٹ ایکشن میں نجی شعبے کے کردارپر روشنی ڈالتے ہوئے کاروباری اداروں سے اسٹریٹجک ردِّعمل کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے جسے ہم نظرانداز نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ ہم COP29کی تیاری کررہے ہیں اور اس کانفرنس میں نجی شعبے کو اہم کردار ادا کرناہے۔ او آئی سی سی آئی پاکستان کو درپیش موسمیاتی چیلنجزسے نمٹنے کیلئے ضروری سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجیزکو متحرک کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔ ہمارا مقصد گرین فنانسنگ اور پائیداری کو بنیادی توجہ بناکر 152بلین ڈالر کے ایڈاپٹیشن فنانسنگ کے فرق کو پُر کرناہے۔
اس موقع پر اوآئی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر اور نیسلے پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جیسن ایونسینانے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کلائمیٹ ایکشن میں نجی شعبے کے کردارپر روشنی ڈالتے ہوئے کاروباری اداروں سے اسٹریٹجک ردِّعمل کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے جسے ہم نظرانداز نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ ہم COP29کی تیاری کررہے ہیں اور اس کانفرنس میں نجی شعبے کو اہم کردار ادا کرناہے۔ او آئی سی سی آئی پاکستان کو درپیش موسمیاتی چیلنجزسے نمٹنے کیلئے ضروری سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجیزکو متحرک کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔ ہمارا مقصد گرین فنانسنگ اور پائیداری کو بنیادی توجہ بناکر 152بلین ڈالر کے ایڈاپٹیشن فنانسنگ کے فرق کو پُر کرناہے۔
دنیا کے سب سے زیادہ موسمیاتی خطرات سے دو چارممالک میں سے ایک پاکستان ہے جس کو سیلاب، گرمی اور دیگر سنگین صورتحال کا سامنا ہے جس سے فوڈ سیکیوریٹی، صحت اور معاشی استحکام کو خطرات لاحق ہیں۔ 2022کے تباہ کن سیلاب نے 80لاکھ افراد کو بے گھر کیا اور 15ارب ڈالر کا نقصان ہوا، اس لیے سسٹین ایبل سلوشن سرمایہ کاری کی فوری ضرورت پرزور دیتاہے۔ اس موقع پر او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل ایم عبد العلیم نے ان شعبوں میں نجی سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک اقتصادی اور سماجی چیلنج ہے جس سے ہمارے استحکام کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ او آئی سی سی آئی پائیداری اپنے دیرینہ عزم سے وابستہ ہے اور گرین فنانسنگ کے ذریعے، ہمارے ممبران ایک ایسے سلوشن کا حصہ بن سکتے ہیں جس سے کرہ ارض اور ہماری معیشت دونوں کو فائدہ ہو۔
سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ (SDPI)کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری نے پاکستان کے موسمیاتی مقاصد کے حصول کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ ہمارے مشترکہ اہداف کو صرف باہمی مشترکہ کوشش کے ذریعے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور نجی شعبے کی فعالیت سے متعلق پالیسیوں کی تشکیل کے ذریعے ہم مالیاتی بحران کو ختم کرسکتے ہیں اور پاکستان کو درپیش موسمیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
ڈائیلاگ میں یو این ڈی پی کے پاکستان میں ریذیڈنٹ نمائندے سیموئل رزک جیسی ممتاز شخصیات کے کلیدی نوٹ بھی شامل تھے اور انہوں نے موسمیاتی سرمائے کو راغب کرنے کیلئے جدید مالیاتی آلات کے بارے میں اپنی ماہرانہ رائے کا اظہار کیا۔ اس موقع پر یونی لیور پاکستان، کوکا کولا کمپنی، ایچ بی ایل اور اینگرو فاؤنڈیشن جیسی سرکردہ کارپوریشنز کے پینلسٹس نے اپنے پائیدار اقداما ت پر تبادلہ خیال کیا اور گرین فنانس میں پبلک پرائیویٹ تعاون کو بڑھانے کیلئے تجاویز دیں۔
تقریب میں کلائمٹ ایکشن کے حوالے سے او آئی سی سی آئی کی اہم شراکت پر زور دیا گیاجس میں COP28میں اس کے کردار اور پائیدار طریقوں کو فروغ دینے کیلئے اس کے عزم کو اجاگر کیا گیا۔ او آئی سی سی آئی کے اراکین نے 2023میں سی ایس آر کیلئے مجوعی طورپر 13ارب روپے سے زائد کا حصہ ڈالا جس میں سے 1.5ارب روپے خاص طورپر ماحولیاتی تحفظ کیلئے مختص کیے گئے تھے۔ جیساکہ پاکستان COP29کی طرف بڑھ رہا ہے، او آئی سی سی آئی قابلِ عمل اقدامات کے ذریعے قومی ماحولیاتی اہداف کو سپورٹ فراہم کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔ پائیدارکاروباری طریقوں کو سپورٹ کرنے کے ساتھ ساتھ تنظیم کا مقصدبامعنی تبدیلی لانے کیلئے اس پلیٹ فارم سے فائدہ اٹھاناہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں