کینسرکا غیر رسمی علاج اور شفا کے لئے آرٹ کی اہمیت: LUMS میں ڈاکٹر عذرا رضا کے خصوصی لیکچرز کا انعقاد



لاہور'کینسر کے خلاف جنگ میں کوئی کامیاب نہیں ہورہاہے' ان خیالات کاا ظہار کولمبیا یونیورسٹی کی پروفیسر، عالمی شہرت یافتہ آنکولوجسٹ، اور مصنفہ ڈاکٹر عذرا رضا نے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) میں منعقدہ خصوصی لیکچرز سیریزکے دوران کیا۔ یہ لیکچرز 20 سے 22 نومبر تک جاری رہے اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے حاضرین کی بڑی تعداد نے ان سے استفادہ کیا۔  

اپنے لیکچرز میں ڈاکٹر عذرا رضا نے مرزا غالب، فیض احمد فیض، اور ایمیلی ڈکنسن جیسے عظیم شعرا کے کلام سے اقتباسات پیش کیے اور جدید طرز علاج کو شاعری کی گہرائیوں کے ساتھ جوڑا۔ ڈاکٹر عذرا رضا نے کینسر کے روایتی علاج پر سوال اٹھاتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بیماری کے آخری مراحل کے بجائے،اسکی ابتدا میں ہی تشخیص اور روک تھام پر کام کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جدید سائنسی شعور کے باوجود،کینسر کے موجودہ طریقہ علاج جیسے ''سرجری، کیمیوتھراپی اور ریڈیو تھراپی '' بنیادی طور پر پرانے ہیں۔

کولمبیا یونیورسٹی میں بایوفزکس کی پروفیسر ڈاکٹر سٹورولا کوسٹینی کے ساتھ ایک مشترکہ سیشن میں، ڈاکٹر عذرا رضا نے مریض پر مرکوز انقلابی طریقہ علاج پر زور دیا جو پہلے مرحلے میں خلیے میں بیماری کی تشخیص کرتا ہے، جہاں تندرستی بیماری میں تبدیل ہونا شروع ہوتی ہے۔ ان کی مشہور کتاب 'The First Cell: And the Human Costs of Pursuing Cancer to the Last  میں ان موضوعات پر گہری روشنی ڈالی گئی ہے جسے روایتی طریقہ علاج پر انکی جرات مندانہ تنقید کے حوالے سے سراہا گیا ہے۔


  

ڈاکٹر عذرا رضا کا فلسفہ ہمدردی، آرٹ اور سائنس کے باہمی تعلق کی نشاندہی کرتا ہے۔ متعدد لیکچرز کے دوران انہوں نے موسمیاتی تبدیلی سمیت موجودہ بحرانوں کو شاعری کی لازوال حکمت کے ذریعے پیش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مایوسی کے دور میں شاعری نہ صرف ممکن ہے بلکہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

کلاسیکی اردو ادب کے حوالے سے ان کے سادہ گواور محظوظ کن انداز بیان نے حاضرین کو اپنی زبان اور ثقافتی ورثے کے ساتھ جڑنے کی ترغیب دی۔ آج کے دور حاضر کی تیزی میں انہوں نے اردو ادب کو دانشمندی اور استحکام کا ذریعہ قرار دیا اور طلباء کو اسے گہرائی سے سمجھنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے اجتماعی کاوشوں پر زور دیتے ہوئے کہا ''وین گو (Van Gogh)اکیلا کھڑا رہ کر بھی ستاروں بھری رات کی تصویر کشی کرسکتا ہے۔  آرٹ 'میں ' ہے، اور سائنس میں 'ہم' ہے جو کہ ایک اجتماعی کوشش ہونی چاہیے۔

یہ لیکچرز LUMS کے مختلف مراکز بشمول گورمانی سینٹر فار لینگویجز اینڈ لٹریچر، ٹو کلچرز انیشیٹو، اور فیروزسنز انیشیٹو فار ریسرچ ایکسیلنس کے تحت منعقد ہوئے۔ ان سیشنز کی میزبانی LUMS کے فیکلٹی ممبران بشمول ڈاکٹر باسط بلال کوشل، ڈاکٹر علی عثمان قاسمی، ڈاکٹر شیپر مرزا، اور ڈاکٹر فاطمہ فیاض نے کی۔  

ڈاکٹر عذرا رضا کے لیکچرز نے LUMSمیں نہ صرف وہاں موجود افراد بلکہ لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے سامعین کی وسیع تعداد کو اپنی طرف متوجہ کیا جن میں ماہرین تعلیم، کاروباری افراد، ادیب، اور لاہور کی دیگر اہم شخصیات بھی شامل تھیں۔ ان سیشنز نے حاضرین کو نہ صرف علاج بلکہ زندگی کے دیگر بڑے چیلنجز کے حل کے لیے نئے زاویے سے سوچنے کی دعوت دی۔ ڈاکٹر عذرا رضا کے لیکچرز نے لوگوں کو جدید طرز علاج اور سائنس و آرٹ کے امتزاج کی اہمیت کو سمجھنے اور اردو ادب کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا موقع فراہم کیا۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی