سال 2024 خونی سال ثابت ہوا ہے، اس سال میں اسپین جانے کی کوشش کرنے والے 10 ہزار سے زائد تارکین وطن سمندر کی بے رحم موجوں کی نذر ہوگئے۔
تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ہسپانوی گروپ کیمینانڈو فرنتیراس نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں سال کشتیوں سے اسپین پہنچنے کی کوشش میں روزانہ 30 افراد ہلاک ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق بہتر زندگی کی تلاش میں سمندری اور زمینی راستوں سے اسپین جانے کی کوشش میں 10ہزار سے زائد تارکین وطن اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
ہسپانوی گروپ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 58 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ پر خطر راستوں کے علاوہ ہلکی ساخت کی کشتیوں کا استعمال اور ریسکیو کے کام میں وسائل کی کمی بھی ہلاکتوں کا باعث ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اکثریت کا تعلق افریقی ممالک سے ہے، جبکہ دیگر تارکین وطن پاکستان سمیت دنیا کے 28 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔
حالیہ سالوں میں پاکستان سے ہزاروں نوجوان بہتر مستقل کی تلاش میں یورپ کا رخ کرتے رہے ہیں اور بہت سے واقعات میں کئی افراد کی ہلاکتیں بھی ہوئیں ہیں۔
حال ہی میں یونان کشتی حادثے میں 13 سالہ محمد عابد سمیت 5 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ لاپتہ ہونے والے پاکستانیک شہریوں کی اصل تعداد کا تو علم نہیں تاہم یہ تعداد درجنوں میں ہو سکتی ہے۔
تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ہسپانوی گروپ کیمینانڈو فرنتیراس نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں سال کشتیوں سے اسپین پہنچنے کی کوشش میں روزانہ 30 افراد ہلاک ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق بہتر زندگی کی تلاش میں سمندری اور زمینی راستوں سے اسپین جانے کی کوشش میں 10ہزار سے زائد تارکین وطن اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
ہسپانوی گروپ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 58 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ پر خطر راستوں کے علاوہ ہلکی ساخت کی کشتیوں کا استعمال اور ریسکیو کے کام میں وسائل کی کمی بھی ہلاکتوں کا باعث ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اکثریت کا تعلق افریقی ممالک سے ہے، جبکہ دیگر تارکین وطن پاکستان سمیت دنیا کے 28 ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔
حالیہ سالوں میں پاکستان سے ہزاروں نوجوان بہتر مستقل کی تلاش میں یورپ کا رخ کرتے رہے ہیں اور بہت سے واقعات میں کئی افراد کی ہلاکتیں بھی ہوئیں ہیں۔
حال ہی میں یونان کشتی حادثے میں 13 سالہ محمد عابد سمیت 5 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ لاپتہ ہونے والے پاکستانیک شہریوں کی اصل تعداد کا تو علم نہیں تاہم یہ تعداد درجنوں میں ہو سکتی ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں