کابل، افغانستان کا مشہور سیرینا ہوٹل، طالبان حکومت کی جانب سے اس کے انتظام سنبھالنے کے بعد بند ہو گیا ہے۔ پانچ ستارہ ہوٹل، جو اپنے شاندار فن تعمیر اور عمدہ سہولیات کے لیے مشہور تھا، 2005 میں بڑی مرمت کے بعد دوبارہ کھولے جانے سے افغان دارالحکومت میں ایک اہم مقام رکھتا تھا۔
1945 میں کابل ہوٹل کے نام سے کھولا گیا یہ ہوٹل، آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی جانب سے کلاسیکی اسلامی فن تعمیر کے اصولوں پر مرمت کیا گیا تھا۔ تاہم، ہوٹل کو کئی سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا رہا، جن میں 2008 اور 2014 میں ہونے والے بڑے حملے شامل ہیں۔
1945 میں کابل ہوٹل کے نام سے کھولا گیا یہ ہوٹل، آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی جانب سے کلاسیکی اسلامی فن تعمیر کے اصولوں پر مرمت کیا گیا تھا۔ تاہم، ہوٹل کو کئی سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا رہا، جن میں 2008 اور 2014 میں ہونے والے بڑے حملے شامل ہیں۔
طالبان حکومت کے زیر انتظام ہوٹل اسٹیٹ اونڈ کارپوریشن (HSOC) نے سیرینا ہوٹلز گروپ کے معاہدے کو اس کی میعاد ختم ہونے سے پانچ سال پہلے ختم کر دیا اور ہوٹل کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اگرچہ HSOC نے ہوٹل کے انتظام کو بہتر طور پر چلانے کا اعتماد ظاہر کیا ہے، لیکن پانچ ستارہ سروس کو برقرار رکھنے کے حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں، خاص طور پر جبکہ زیادہ تر افغان شہریوں کی ایسی عمدہ سہولیات تک رسائی محدود ہے۔
سیرینا ہوٹل کے بند ہونے پر افغان عوام کے ردعمل مختلف ہیں۔ اگرچہ کچھ لوگ اس شاندار مقام کے خاتمے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں، لیکن بہت سے افغان، خاص طور پر کم مراعات یافتہ طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد، نے کبھی اس ہوٹل کا تجربہ نہیں کیا۔ اس کی مخصوص حیثیت اور غیر ملکیوں سے وابستگی نے اسے افغان معاشرے میں ایک الگ تھلگ مقام بنا دیا تھا۔
سیرینا ہوٹل کا بند ہونا افغانستان میں طالبان حکومت کے تحت ہونے والی تبدیلیوں کی ایک اور اہم مثال ہے، جو ملک کے موجودہ حالات کی عکاسی کرتا ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں