بیہوشی میں نوجوان کا جنس تبدیل، کسان یونین کا احتجاج
اعضاء کی غیر قانونی خرید و فروخت اور زبردستی جنس تبدیلی کا انکشاف
بھارت کی ریاست اتر پردیش کے شہر مظفر نگر میں ایک انتہائی افسوسناک اور سنسنی خیز واقعہ پیش آیا، جہاں 20 سالہ نوجوان مجاہد کو بیہوشی کی حالت میں زبردستی جنس تبدیلی کے آپریشن سے گزار دیا گیا۔ یہ گھناؤنا منصوبہ ایک شخص اوم پرکاش نے مقامی میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں کے ساتھ ملی بھگت کر کے انجام دیا۔
مجاہد نے الزام عائد کیا کہ اوم پرکاش گزشتہ دو سال سے اسے دھمکیاں دے رہا تھا اور ہراساں کر رہا تھا۔ 3 جون کو اوم پرکاش نے مجاہد کو ایک فرضی بیماری کا کہہ کر بیگرج پور میڈیکل کالج منسورپور لے جایا، جہاں اسے بیہوش کر کے اس کا جنس تبدیل کرنے کا آپریشن کر دیا گیا۔ ہوش میں آنے کے بعد اسے بتایا گیا کہ اب وہ لڑکی بن چکا ہے۔
مجاہد کا کہنا تھا کہ اوم پرکاش نے دھمکی دی کہ اب اسے اسی کے ساتھ رہنا پڑے گا، ورنہ وہ اس کے والد کو قتل کر دے گا اور اس کی زمین ہتھیا کر لکھنؤ فرار ہو جائے گا۔ اس واقعے کے خلاف بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے کارکن شیم پال کی قیادت میں میڈیکل کالج کے باہر احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ اسپتال میں اعضاء کی غیر قانونی خرید و فروخت اور زبردستی جنس تبدیلی کا گھناؤنا نیٹ ورک سرگرم ہے۔
کسان رہنما شیم پال نے مطالبہ کیا کہ اوم پرکاش، متعلقہ ڈاکٹروں اور اسپتال انتظامیہ کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے اور متاثرہ نوجوان مجاہد کو کم از کم دو کروڑ روپے کا معاوضہ دیا جائے۔ پولیس نے مظاہرین کو یقین دہانی کروائی کہ واقعے کی مکمل تفتیش کر کے مجرموں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
کسان رہنما شیم پال نے مطالبہ کیا کہ اوم پرکاش، متعلقہ ڈاکٹروں اور اسپتال انتظامیہ کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے اور متاثرہ نوجوان مجاہد کو کم از کم دو کروڑ روپے کا معاوضہ دیا جائے۔ پولیس نے مظاہرین کو یقین دہانی کروائی کہ واقعے کی مکمل تفتیش کر کے مجرموں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
ایک تبصرہ شائع کریں