​نئی رپورٹ میں انکشاف: پاکستان کی نرسز کس طرح معاشی ترقی اور عالمی اثرات میں کردار ادا کر سکتی ہیں

پاکستان میں فی 10,000 افراد پر نرسز کا تناسب صرف 5.2 ہے جو عالمی ادارۂ صحت کی تجویز کردہ 30 فی 10,000 سے بہت کم ہے۔

 کراچی:  پاکستان بزنس کونسل (PBC) اور آغا خان یونیورسٹی (AKU) کے اسکول آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری، پاکستان کی جانب سے آج جاری کی گئی ایک بنیادی رپورٹ نے پاکستان کے معاشی مستقبل کی ایک غیر استعمال شدہ صلاحیت نرسنگ ورک فورس کو اجاگر کیا ہے۔ اس رپورٹ کا عنوان "پاکستان کی نرسنگ ورک فورس – برآمدی صلاحیت اور چیلنجز"ہے، جو یہ واضح کرتی ہے کہ نرسز میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری کس طرح ملک کے ہیلتھ کیئر سسٹم کو مضبوط بنا سکتی ہے، معیشت کو فروغ دے سکتی ہے اور پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو بہتر بنا سکتی ہے۔

پاکستان میں آغا خان یونیورسٹی کے اسکول آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری کی ڈین ڈاکٹر سلیمہ ولانی نے رپورٹ میں دیے گئے چونکا دینے والے اعداد و شمار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا"پاکستان سے نرسز باہر جاتی ہیں کیونکہ کچھ مواقع انہیں اپنی طرف کھینچتے ہیں اور کچھ مسائل انہیں جانے پر مجبور کرتے ہیں۔ پاکستان میں ہر نرس کے مقابلے میں 2 سے زیادہ ڈاکٹر موجود ہیں انہوں نے مزید  کہا کہ ہمیں خود سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ کیا ہماری نرسز کو ہماری معاشرت اور ہمارے ہیلتھ کیئر سسٹمز میں صحیح معنوں میں قدر اور انعام دیا جاتا ہے؟۔"



رپورٹ نے ترقی کے دو بڑے راستوں کی نشاندہی کی ہے۔ پہلا یہ کہ ایک بہتر معاونت یافتہ نرسنگ ورک فورس ایک زیادہ صحت مند آبادی کا باعث بنتی ہے جو طویل مدتی معاشی استحکام کی بنیاد ہے۔ پاکستان ہر سال صرف 5,600 نرسنگ گریجویٹس پیدا کرتا ہے اور ان میں سے ایک بڑھتا ہوا تناسب بیرون ملک جا رہا ہے، جس میں 2019 سے 2024 تک بیرون ملک ملازمت میں 54 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ ترقی کی شرح رہی۔ پاکستان میں فی 10,000 افراد پر نرسز کا تناسب صرف 5.2 ہے جو عالمی ادارۂ صحت کی تجویز کردہ 30 فی 10,000 سے بہت کم ہے۔



دوسرا راستہ یہ ہے کہ پاکستانی نرسز کی تعلیم اور عالمی نقل و حرکت کو بہتر بنا کر ملک قیمتی زرمبادلہ میں نمایاں اضافہ کر سکتا ہے اور دنیا بھر میں ہیلتھ کیئر ٹیلنٹ کے ایک رہنما کے طور پر اپنی پہچان قائم کر سکتا ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ نرسز کو برقرار رکھنے کی حکمتِ عملی، بہتر تنخواہیں، واضح کیریئر راستےاور میڈیا مہمات کے ذریعے نرسنگ پیشے کی شبیہ کو بہتر بنایا جائے، ساتھ ہی تعلیم، پالیسی اور طریقہ کار میں اصلاحات کی جائیں تاکہ بیرون ملک ملازمت کے عمل کو آسان بنایا جا سکے، مالی بوجھ کم کیا جا سکے اور پاکستانی نرسز کو عالمی سطح پر فروغ دیا جا سکے۔
پی بی سی کی سینئر اکانومسٹ فرح ناز عطا نے کہا "یہ وقت ہے کہ پاکستان نرسنگ پیشے کو کم اہمیت دی جانے والی شعبے سے لازمی اور ناگزیر شعبے میں تبدیل کرے اور ایک مستقل چیلنج کو طویل مدتی معاشی فائدے میں بدل دے۔ ہماری سفارشات پر عمل درآمد کر کے ہم ملک میں صحت کے معیار کو بلند کر سکتے ہیں،اپنی نرسز کو بااختیار بنا سکتے ہیں اور زرمبادلہ کے ایک طاقتور ذریعے کو کھول سکتے ہیں۔"

آغا خان یونیورسٹی میں ہونے والے افتتاحی پروگرام نے وزارتِ صحت کے نمائندوں، نرسنگ قیادت اور دیگر بااثر شراکت داروں سمیت کلیدی اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کیا، جس سے رپورٹ کی سفارشات کو ایک مربوط قومی کوشش کے ذریعے آگے بڑھانے کے پختہ عزم کا مظاہرہ ہوا۔ یہ سفارشات نرسنگ تعلیم، برقرار رکھنے، قیادت، اور پاکستانی نرسز کی عالمی تعیناتی کو بہتر بنانے کے لیے ایک واضح روڈ میپ فراہم کرتی ہیں۔

آغا خان یونیورسٹی کا اسکول آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری، جو نرسنگ تعلیم میں خطے کا رہنما ہے نے رپورٹ کی تشکیل میں مرکزی کردار ادا کیا تاکہ اس کی دریافتیں حقیقی دنیا کے تناظر اور ماہرین کی بصیرت پر مبنی ہوں۔ یہ رپورٹ محض ایک مطالعہ نہیں بلکہ ایک جامع، ماہرین کی تائید یافتہ حکمتِ عملی ہے جو پاکستان کی نرسنگ ورک فورس  جو ملک کے صحت کے نظام کی ریڑھ کی ہڈی ہے  کو بلند کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔

پاکستان بزنس کونسل اور آغا خان یونیورسٹی اسکول آف نرسنگ اینڈ مڈوائفری ان نتائج کو شیئر کرنے اور ان کے نفاذ کی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی