سیالکوٹ ( وائس آف پاکستان ویب ڈیسک) ضلع سیالکوٹ کے تحصیل ڈسکہ میں وکلاء کا احتجاج اس وقت پر تشدد ہوگیا جب ڈسکہ کی پولیس کے ایس ایچ او نے دو وکلاء کو قتل کردیا، قتل ہونے والوں میں ایک مقامی بار ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔ پر امن احتجاج پر پولیس گردی کے خلاف صوبے کے دیگر شہروں میں پولیس اور حکومت مخلاف اختجاج شروع ہوگئے ہیں۔ پیر کے روز ڈسکہ بار اسوسی ایشن کے صدر رانا خالد عباس اور ایک مقامی وکیل عرفان چوہان کو پولیس نے قتل کردیا تھا۔ پر تشدد مظاہرین نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس کے دفتر کو آگ لگادی۔
ذرائع کا کہنا کہ پولیس کی فائرنگ سے تین وکلاء زخمی ہوگئے تھے بعد ازاں ان میں سے دو وکلاء چل بسے تھے۔ وکلاء کے قتل کے خلاف مقامی لوگ بھی شدید اشتعال میں آگئے اور وکلاء کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوگئے۔ جھڑت ایک زیر التوا مقدمہ کی بناء پر شروع ہوا تھا۔ مقامی ضلعی انتظامیہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کر رہی تھی وکلاء ان سے کچھ دکانیں منہدم نہ کرنے کاکہا مگر پولیس نہ مانی تو جھڑ پ شروع ہوگئی۔
ساتھیوں کی ہلاکت پر لاہور، فیصل آباد ، گجرانوالہ اور ملتان کے وکلاء بھی اختجاج شروع کیا۔ اور لاہور میں پنجاپ اسمبلی کے سامنے وکلاء کی ایک بڑی تعدا حتجاج کرنے جمع ہوگئی۔ حکومت پنجاپ نے واقعے کی فوری انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں