ٹینٹ سروس اور ڈی جے سے تو انصاف کرو !: طیبہ ضیاءچیمہ ....(نیویارک)


تھوک کر چاٹنے کی عادت اچھی نہیں ہوتی۔ اول تو تحریک انصاف کا بغیر کام تنخواہیں وصول کرنا معیوب ہے اور اب جبکہ ناجائز تنخواہیں حاصل کر چکے ہیں تو خان صاحب کی جانب سے حکومت کو تنخواہیں لوٹانے کا اعلان عجیب سا یو ٹرن ہے۔ نہ کام نہ کاج دشمن اناج‘ دوران دھرنا تنخواہیں وصول کرنا بے عزتی کی بات ہے حالانکہ اسمبلیوں میں بیٹھنے والے بھی فضول تنخواہیں وصول کرتے ہیں۔ کام کاج یہ لوگ بھی کوئی نہیں کرتے جبکہ تحریک انصاف نے دھرنے کے توسط سے عوام کا دل تو بہلائے رکھا۔ عوام کو شغل میں مشغول رکھنا بھی ایک کام ہے۔ ’’ویلے مصروف‘‘ عوام شغل میلے میں خوش رہتے ہیں۔ عمران خان نے پارٹی کی جیب سے تنخواہیں نکلوانے کا فیصلہ کر ہی لیا ہے تو حکومت کو لوٹانے کی بجائے ٹینٹ سروس اور ڈی جے کی اجرت ادا کریں۔ تنخواہوں سے اجرت ادا کی جائے گی تو حکومت مائنڈ نہیں کرے گی کیوں کہ حکومت عوام کی خدمت پر فائز ہے۔ تنخواہیں لوٹانے کا فیصلہ بھی خان صاحب نے اہلیہ سے مشاورت کے بعد کیا ہو گا۔ ’’سونیا گاندھی‘‘ بھی فلاحی کاموں میں متحرک دکھائی دیتی تھیں۔ ٹینٹ سروس اور ڈی جے بٹ ان کی جان کو رو رہے ہیں، ان کو چپ کرانا بھی فلاحی خدمت ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک انصاف ڈی جے بٹ کے بعد ٹینٹ سروس کی بھی نادہندہ نکلی۔ 48 لاکھ کا بل بنایا ہے۔ ٹینٹ سروس کے مالک اشتیاق احمد کے مطابق تحریک انصاف کی انتظامیہ نے چار دن کے لیے سامان بُک کرایا لیکن دھرنا چلتا رہا اور اس کا سامان چار ماہ تک وہیں پڑا رہا۔ دھرنے کے دوران اس کا کچھ سامان جل گیا اور کچھ سامان ٹوٹ پھوٹ بھی گیا۔ دھرنے میں تحریک انصاف کا 90 لاکھ کا بل بنا‘ 46 لاکھ ابھی بقایا ہیں۔ ٹینٹ کے مالک کے بقول اس نے عمران خان کو خط اور ای میلز بھیجے مگر کوئی جواب نہ مل سکا۔ خان کی اہلیہ نے راستے میں ہی روک لیے ہوں گے۔ ٹینٹ والا تو پیسے مانگ رھا تھا اس کی میلز کا جواب کا نہ ملنا قابل فہم ہے مگر ہم ایک ایسے شخص کو بھی جانتے ہیں جو شوکت خانم ہسپتال کے لیئے اپنی جیب میں بھاری فنڈز لیے خان سے ملاقات کا مشتاق تھا مگر عمران خان نے جو ہمیشہ ان صاحب کے مسیج کا جواب دیا کرتے تھے، کسی میل اور ایس ایم ایس کاجواب نہ دیا اور نہ ہی خان صاحب کے قریبی ساتھیوں اور سیکرٹریوں نے فنڈز کی اطلاع خان صاحب تک پہنچائی۔ سنا تھا شادی کے بعد انسان کی سوچ‘ جیب اور فون پر بیوی کا قبضہ ہو جاتا ہے مگر عمران خان کا رویہ اس بات کا کھلا ثبوت ہے۔ کچھ ماہ پہلے خان صاحب کے ایک پیارے کزن کی وفات ہو گئی مگر اس کی تعزیت کے لیے بھی خان صاحب نے جانے کی زحمت نہ کی۔ عمران خان کے کزنوں سے ملاقات ہوئی تو انہیں سخت ناراض پایا۔ جہاں قرابت داری اور رواداری چھوٹ جائے، وہاں کھوکھلے خطاب رہ جاتے ہیں۔ عمران خان کی نئی اہلیہ ان پر اس قدر غالب ہو گی، پارٹی کو یقین تھا۔ خان صاحب سادہ دل انسان ہیں۔ بنی گالہ محل میں عمران خان کے اپنے بچوں کو کھیلنا اور رہنا نصیب نہ ہو سکا‘ ریحام خان کے بچے عیش کر رہے ہیں۔ خان صاحب ریحام کے بچوں اور رشتے داروں سے دل بہلانے کی اداکاری کر رہے ہیں لیکن اندر سے یہ انسان تنہاہے۔ بنی گالہ جمائما اور اس کے بیٹوں کے خوابوں کا محل تھا۔عمران خان اپنے بیٹوں کو اپنے ساتھ رکھنے کے لیے ترس رہے ہیں۔ ہمیں بھی ان پر ترس آتا ہے۔ نہ بہنیں خوش اور نہ ہی سچی محبت کرنے والی جمائما ساتھ نبھا سکی۔ بنی گالہ محرومیوں کی منظر کشی کر رہا ہے۔ خان صاحب خاندانی سیاست کے خلاف ہیں جبکہ اہلیہ کو کیمروں کے بغیر نیند نہیں آتی۔ پارٹی کے لوگ کہتے ہیں کہ صوبائی حکومت کے معاملات میں بھی مداخلت کرتی ہیں اور خان صاحب کے کئی فیصلوں پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔

خفیہ شادیوں میں ٹینٹ سروس اور ڈی جے والوں کو بھی خبر نہیں ہو پاتی۔ ڈی جے بٹ شاید اجرت سے محروم رہ جائے کہ مولانا طارق جمیل نے عمران خان کے گھر افطار کے دوران سمجھا دیا تھا کہ ’’اسلام میںموسیقی حرام ہے ‘‘۔

نوائے وقت

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی