سید طلعت حسین
ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے اندر بچوں پر تشدد کے حوالے سے جو اعدادو شمار سامنے آئے ہیں وہ انتہائی افسوسناک ہیں ۔ پچھلے سال پاکستان میں 767 بچوں پر جنسی تشدد ہوا اور انہیں قتل کر دیا گیا ۔ 368 بچوں نے پاکستان کے اندر خود کشی کی ، 201 بچے عزت کے نام پر قتل ہوئے ۔ 189بچے ہیومن ٹریفک کا شکار ہوئے ، 456 بچے اغوا ہوئے اور 269 بچے ابھی بھی لاپتہ پیں۔
ہم آپ کو بتا سکتے ہیں کہ یہ جو مسئلہ ہے اس سے کئی گُنا زیادہ گھمبیر ہے ۔ یہ اعدادو شمار جس سے یہ صورتحال گھمبیر لگتی ہے ، اگر آپ تمام ملک سے صحیح اعداد و شمار اکٹھے کریں تو معلوم ہو گا کہ یہ تعداد کتنی بڑی ہے ۔
یہ عام معاملہ نہیں ہے یہ خاص معاملہ ہے ۔ بچوں کے بارے میں بنائی گئی پالیسیوں سے اقوام پیچانی جاتی ہیں ۔ اجتماعی طور پر اگر ہم دیکھیں تو ہم اس معاملے کو نظر انداز کرتے ہیں ، انفرادی طور پر بچوں سے بڑی محبت کرتے ہیں ۔ لیکن پاکستان کے اندر بچے بدترین پالیسی کے اندر موجود ہیں ۔
اگر آپ کو یقین نہیں آتا تو حالیہ جتنے بھی بجٹ جو پیش ہوئے ہیں ان کے اندر بچوں کی بقاء کے لیے جو رقوم مختص کی گئیں ہیں ،” بعض میں تو ہیں ہی نہیں “، ان کو اگر آپ فوکس کریں تو معلوم ہو گا تمام تر دعووں کے باوجود بچوں کے حوالے سے معاملات کو ہم کس طریقے سے نظر انداز کرتے ہیں اور کس مجرمانہ غفلت کا ہم شکار ہیں ۔
امید ہے کہ بچوں سے متعلق تمام سیاسی جماعتیں بچوں کی بقاء کی پالیسی مرتب کریں گیں تا کہ پاکستان میں اور کچھ نہیں تو بچوں کی بقاء کے حوالے سے بحث تو شروع ہو اور جو حتمی اعداد و شمار ہیں مرتب کر کے بحث کا حصہ بن پائیں ۔
such tv
ایک تبصرہ شائع کریں