سیلاب کی تباہ کاریوںکے باوجود شرح نمو پانچ فیصد تک رہنے کا امکان

بزنس مین پینل نے توانائی کے شعبہ میں فوری اصلاحات کا مطالبہ کر دیا

بزنس مین پینل کے مرکزی رہنما اورایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدرخرم سعیدنے توانائی کے شعبہ میں فوری اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ توانائی کا شعبہ ملکی ترقی کیلئے انتہائی اہم ہے جس میں اصلاحات کی رفتار سست ہے جبکہ بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی نجکاری اور چوری میں کمی پر بھی کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی ہے جس کا اثر ملکی ترقی پر پڑ رہا ہے۔ خرم سعید نے کہا کہ گردشی قرضہ 615 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جو معیشت کیلئے بڑا خطرہ ہے اسلئے اس سے ترجیحی بنیادوں پر نمٹا جائے۔ معیشت کے اکثر اشارئیے بہتر سمت کا پتہ دے رہے ہیں تاہم سیاسی درجہ حرارت بڑھا ہوا ہے جو استحکام کی راہ میں رکاوٹ ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت نے تیل کی قیمتیں کم کر کے اچھا قدم اٹھایا ہے جس سے کاروباری لاگت اور افراط زر کم ہو گا جبکہ عوام کو بھی ریلیف ملے گا۔ دوسری طرف نجی شعبہ کو خام مال اور سامان کی نقل و حمل میں بچت ہو گی جس سے کاروبار کے اخراجات کم ہونگے۔ مرکزی بینک نے شرح سود کو برقراررکھ کر اچھاقدم اٹھایاہے تاکہ نجی شعبہ کو سستے قرضے مل سکیں جو اقتصادی ترقی کیلئے انتہائی ضروری ہیں۔ خرم سعید نے کہا کہ زرمبادلہ، افراط زر،روپے کی قدر اور ترسیلات کی صورتحال اطمینان بخش ہے جس سے سیلاب کی تباہ کاریوںکے باوجود شرح نمو پانچ فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔خرم سعید نے مزید کہا کہ Deflationکے خطرے سے بھی نمٹنے کی ضرورت ہے اور اس میں بہتری اسی صورت میں آسکتی ہے کہ جب دوسرے ممالک پاکستان میں سرمایا کاری کریں جیساکہ ترکی کے سرمایاکاروں کا ایک دس رکنی وفد جو آج پانچ روزہ دورے پر پاکستان آرہا ہے جوپاک چین اقتصادی رہداری میں سرمایاکاری کاخواہش مند ہے جو مختلف شعبہ جات جیسا کہ انرجی ،ٹیکسٹائل ،ایگری کلچر،لائیو اسٹاک ،مشینری ،پرنٹنگ ، الیکٹرونکس اور پی وی سی ونڈوز ،دروازے ،ہوم اپلائنسس جیسے شعبہ جات میں سرمایاکاری کرنے میں دلچسپی رکھتاہے ۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی