مانیٹری پالیسی میں غلط بیانی کی گئی، حقائق بیان کرنے کے بجائے اقتصادی پالیسیوں کے پل باندھے گئے۔ پی ای ڈبلیو


  • مرکزی بینک نے مانیٹری پالیسی میں غلط بیانی کر کے ساکھ خراب کی
  • اقتصادی پالیسیوں کی تعریفوں کے پل باندھنے کے بجائے حقائق بیان کئے جائیں

 پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی بیان میں حقائق توڑ مروڑ کر پیش کئے جس سے اسکی ساکھ مزید خراب ہوئی جبکہ سارا عمل حکومت کی شان میں ایک قصیدہ بن کر رہ گیاجس سے اس ادارے مانیٹری پالیسی کمیٹی کی حقیقت آشکار ہو گئی۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سٹیٹ بینک حکومت کی اقتصادی کامیابیوں کی ترجمانی میں عوال کو دھوکہ دے رہا ہے۔

حکومت کی آمدنی میں اضافہ اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے مرکزی بینک کے ماہرین یہ بھول گئے کہ پاکستان پٹرولیم مصنوعات اور ٹیلی کام سیکٹرپرزیادہ ٹیکس لینے والے ممالک میں صف اول کا ملک شمار ہوتا ہے جبکہ گزشتہ سال اکتوبر میںچالیس ارب کے ٹیکس آئی ایم ایف کے حکم پر عائد کئے گئے تھے۔

رپورٹ میں گرتی برامدات پر پردہ ڈالنے اور نجی شعبہ کی جانب سے قرض لینے میں اضافہ کا کریڈٹ حکومتی پالیسیوں کو دینے کی کوشش کی گئی ہے جو حقیقت نہیں۔ رپورٹ میں اقتصادی صورتحال کی خرابی اور نظام میں موجود کمزوریوں کو ختم کرنے کے سلسلہ میں کنجوسی سے کام لیاگیا۔ 

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی