کراچی: کارانداز پاکستان نے ورلڈ بینک کے غریبوں کی معاونت سے متعلق مشاورتی گروپ (Consultative Group to Assist the Poor) کے اشتراک سے مقامی ہوٹل میں ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ کراچی کے مقامی ہوٹل میں یہ ورکشاپ بعنوان ڈیجیٹل کریڈٹ اور اعداد و شمار : منصوبے کے وسائل پر عمل درآمد (Digital Analytics and Credit: Resources to Plan a Deployment) منعقد ہوئی ۔
اس ورکشاپ کے لئے ڈیجیٹل مالیاتی اعداد و شمار اور کریڈٹ اسکورنگ کے بین الاقوامی سطح کے معروف ماہر جمال رحل اور ورلڈ بینک کے گروپCGAP کے سینئر فنانشل سیکٹر کے ماہر گریگوری چین کی جانب سے سہولت فراہم کی گئی جس کا مقصد یہ تھا کہ شرکاءکو ڈیجیٹل کریڈٹ کی بنیادی معلومات، مواقع اور مطلوب ضروریات کا تفصیلی تعارف پیش کیا جائے ۔ ورکشاپ میں ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کے سیکٹر کی اہم کمپنیوں بشمول ٹیلی کام کمپنیوں، بینکوں، مائیکرو فنانس بینکوں اور مالیاتی ٹیکنالوجی کے ماہرین (فنانشل ٹیکنالوجسٹ )نے شرکت کی۔
اس موضوع پر دن بھر تفصیلی گفتگو ہوئی جس کے دوران شرکا کو ڈیجیٹل کریڈٹ سروسز کی فراہمی اور ڈیزائن سے متعلق گہری آگہی حاصل ہوئی اور انہیں ڈیجیٹل کریڈٹ کی مصنوعات میں ترقی سے متعلق کارآمد ٹولز سیکھنے کا موقع حاصل ہوا۔ ورکشاپ میں دنیا بھر میں استعمال ہونے والی وسیع اقسام کی ڈیجیٹل کریڈٹ مصنوعات کے بارے میں روشنی ڈالی گئی۔ ورکشاپ میں کریڈٹ اسکورنگ، آئی ٹی انفراسٹرکچر کی ضروریات، مالیاتی اندازوں اور شراکت دار ماڈلز جیسے اہم موضوعات شامل تھے۔ شرکا کو ڈیجیٹل کریڈٹ کی آزمائشی ڈیزائنگ کے مراحل کے ذریعے بھی رہنمائی کی گئی۔
اپنے اہم خطاب میں کارانداز پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا، "پاکستان کو ڈیجیٹل فنانشل گنجائش میں جدت لانے کی ضرورت ہے تاکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 2020 تک متعین 50 فیصد مالی سہولیات کی فراہمی کے ہدف سے آگے بڑھا جائے۔ یہ ورکشاپ برانچ لیس بینکنگ انڈسٹری کے لئے کارآمد پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے کہ وہ ایک جگہ جمع ہوں اور ڈیجیٹل کریڈٹ، اس پر کامیابی سے عمل درآمد کے ساتھ ساتھ اس میں مزید اضافہ لانے کے حوالے سے اسکی اہمیت کو سمجھیں۔ میں سی جی اے پی کا خاص طور پر مشکور ہوں جس نے بین الاقوامی طور پر رائج بہترین افعال کو پاکستان میں لیکر آئے اور دیگر مارکیٹوں میں ڈیجیٹل کریڈٹ پر عمل درآمد سے متعلق تجربات سے آگاہ کیا۔ "
اپنے افتتاحی کلمات میں ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ پاکستان (ڈی ایف آئی ڈی) کی ہیڈ آف آفس جوانا ریڈ (Joanna Reid) نے بتایا،
"ڈیجیٹل کریڈٹ ایک انتہائی خاص موضوع ہے اور ہمارے لئے یہ فخر کا لمحہ ہے کہ کارانداز کی ٹیم کو پاکستان میں ڈیجیٹل فنانشل جدت کے حوالے سے صف اول کے طور پر کام کرتے ہوئے دیکھیں۔ ڈی ایف آئی ڈی کے طور پر ہم اس پیش رفت کے لئے مالیاتی سہولیات معاشرے میں صرف ترقی پیدا کرنے تک محدود نہیں ہیں بلکہ ان کے ذریعے انتہائی غریبوں اور پسماندہ طبقات کے لئے بہتر زندگی پیدا کرنا ہے۔ اس کے نتیجے میں ان کے لئے کیش کی منتقلی، بچت اور انشورنس کے راستے کھل جاتے ہیں اور اس طرح وہ تعلیم و صحت پر پیسے خرچ کرکے ایک بہتر ماحول میں زندگی گزارسکتے ہیں۔ "
کارانداز پاکستان کے ڈائریکٹر ڈیجیٹل فنانشل سروسز اور قائم مقام سی ای او امداد اسلم نے اختتامی کلمات میں ڈیجیٹل کریڈٹ کی فراہمی کے پائیدار ماڈلز کی اہمیت کے بارے میں بتایا، "ایم شواری (M-Shwari) جیسی مصنوعات لوگوں کو محفوظ طریقے سے پیسوں کی بچت اور مختصر المدت کے قرضوں تک رسائی کا بھرپور موقع فراہم کرتی ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں تھا۔ اگر اس کا مناسب استعمال کیا گیا تو ڈیجیٹل کریڈٹ سروسز پاکستان میں مالیاتی اداروں کے لئے معاون ہوسکتی ہیں اور وہ تیزی سے فیصلہ کرسکتے ہیں۔ جس سے ملک میں سہولیات سے محروم طبقات کو پیچیدہ طریقہ کار اور کاغذی کارروائی کے بغیر قرض لینے کی سہولت حاصل ہوجائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ قرض لینے والے شخص کو بینکوں کی برانچز کے چکر لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی اور دور دراز کے علاقوں تک قرضے آسانی سے فراہم اور لوٹائے جاسکیں گے ۔ "
کارانداز پاکستان کی سینئر کمیونکیشنز منیجر ثمر حسن نے بتایا، "ملک میں سہولیات سے محروم افراد و طبقات کو مالی سہولیات کی فراہمی کے لئے کارانداز پاکستان انتہائی پرعزم ہے۔ سی جی اے پی کے ساتھ اس طرح کی ورکشاپ کے انعقاد سے ہمیں امید ہے کہ معاشرے کے ان طبقات کو ان مصنوعات کی ڈیزائننگ اور فراہمی کی ذمہ داری سے اس صنعت میں تیزی آئے گی ۔ "
ایک تبصرہ شائع کریں