اسلام آباد (ویب ڈیسک) رمضان شوگر ملز، جو کہ نوازشریف کے خاندان کی ملکیت ہے، میں 40 بھارتی شہری کام کررہے ہیں۔ حساس اداروں نے رمضان شوکر ملز میں کام کرنے والے بھارتی شہریوں کے کوائف حاصل کرلئے ہیں۔ بھارتی شہریوں کو مل میں کنسلٹنٹس کے طور پر بھرتی کیا گیا ہے۔
اس خبر کا اہم پہلو یہ ہے کہ بھارت سے پاکستان آنے والے بھارتی شہریوں کو پولیس رپورٹ کرنی ہوتی ہے تاہم مزکورہ افراد کو اس سے مستثنیٰ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ رمضان شوگر مل میں سرکاری پروٹوکول میں لایا اور لے جایا جاتا رہا ہے۔ اس کےلئے وزیراعلیٰ پنجاپ شہباز شریف کے سرکاری پروٹوکول کو استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اور بھارتیوں کو مل میں چھپا کر رکھا گیا تاہم ان کی رسائی دیگر شہریوں تک دی گئی تھی۔ بھارتیوں کے ویزے چنیوٹ تک محدود تھے لیکن حساس اداروں کو ایسے شواہد ملے ہیں کہ یہ بھارتی آزادانہ طور پاکستان بھر میں گھومتے رہے ہیں۔ اداروں کی تحقیق کے بعد یہ اہم بات بھی سامنے آئی کی ملک کے کسی اور شوگر ملز میں جسا کہ سندھ و پنجاپ میں بہت ساری ہیں کسی میں اس قسم کے بھارتی کنسلٹنٹس نہیں بلوائے گئے ہیں نہ ہی کام کررہے ہیں۔ شریف فیملی کی ایک اور شوگر مل سے بھی 2 بھارتی گرفتار کرلئے گئے ہیں۔
ادارے اس ضمن میں تحقیقات کررہے ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں