کراچی (اردو وائس نیوز ڈیسک) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ عوام اور صنعتی صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کیلیئے چینی کی قیمت کم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ مقامی منڈی میںچینی کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ سے35فیصد زیادہ ہے جس سے کنفیکشنری ، بسکٹ اورسوئیٹس کی صنعت مشکلات کا شکار ہو گئی ہے جبکہ برآمدات مسلسل گر رہی ہیںجو تشویشناک ہے۔
سرمایہ کاروں میں مایوسی اور صنعتی توسیع میں رکاوٹ اسکے علاوہ ہے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ بین الاقوامی منڈی میں چینی چالیس روپے کلو دستیاب ہے جبکہ مقامی منڈی میں اسکی قیمت اکسٹھ روپے ہے۔مقامی شوگر انڈسٹری کو بچانے کیلئے درآمد شدہ چینی پر بھاری ریگولیٹری ڈیوٹی 40فیصد عائد کی گئی ہے تاکہ چینی کی درآمدکی حوصلہ شکنی کی جا سکے جس سے کنفیکشنری ، بسکٹ اور سوئیٹس کی صنعت جسکا بنیادی خام مال چینی ہے کی کاروباری لاگت بڑھ گئی ہے اور پاکستانی مصنوعات بین الاقوامی منڈی میں مسابقت کے قابل نہیں رہیں۔
انھوں نے کہا کہ چین، بھارت ،ترکی اور دیگر ممالک پاکستان سے مسابقت کی دوڑ میں آگے نکل رہے ہیں اور انکا راستہ روکنے کیلیئے مٹھائی ، ٹافیوں اور ببل گم وغیرہ جیسی مصنوعات بنانے والی صنعتوں کا تحفظ ضروری ہو گیا ہے جسکی ابتدا رامٹیریل کی قیمت کم کرنے سے ہونی چاہئیے۔ حکومت چینی کی صنعت پر عائد ٹیکس کم کرے اور انھیں دئیے جانے والے قرضوں کی شرائط کو نرم کرے تاکہ قیمتیں کم ہونے سے عوام کو ریلیف ملے اور مقامی صنعت برآمدات کر کے ملک کیلیئے زرمبادلہ کما سکیں۔اس اقدام سے کنفیکشنری، بسکٹ اور سوئیٹس کی صنعت میں مزید سرمایہ کاری ہو گی جس سے ایکسپورٹ میںاضافے کے ساتھ ساتھ حکومت کی آمدنی اور روزگار کے ذرائع میں اضافہ ہو گا۔
ایک تبصرہ شائع کریں