موسمیاتی تبدیلی دہشت گردی سے بڑا خطرہ ہے، تیز تر اقدامات کی ضرورت ہے: میاں زاہد



کراچی (اردووائس پاکستان نیوز) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ موسمیاتی تغیر دہشت گردی سے بڑا خطرہ ہے جو مستقبل میں بڑی تباہی کا سبب بن سکتا ہے مگرحکومتی سطح پر اسکا ادراک نہیں کیا جا رہاجبکہ عوام کو اپنے مسائل سے فرصت نہیں اسلئے اکثریت اس معاملہ کو اہمیت دینے کو تیار نہیں۔ تباہ کن سیلاب لاکھوں افراد کو بے گھر اور بے روزگارکرنے کے علاوہ زرخیر زمینوں اور ملکی معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچا چکے ہیں، سیلاب کی آمد کا وقفہ کم ہو رہا ہے، گلئیشیرتیزی سے پگھل رہے ہیں، زیر زمین پانی کی سطح گر رہی ہے ،بے وقت بارشیں زراعت کومتاثر کر رہی ہیں جبکہ تھر و بلوچستان میں خشک سالی بھی گلوبل وارمنگ کا نتیجہ ہے۔

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ کراچی جوپاکستان کی شہ رگ ہے گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے جس سے ملکی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔کراچی میں سالانہ دس لاکھ افراد روزگار کیلئے آتے ہیں جی ڈی پی میں اسکا حصہ 42 فیصد اور محاصل میں تقریباً پچاس فیصد ہے جسکی حفاظت اولین ترجیح ہونی چائیے۔گزشتہ سال شدید گرمی کی لہر نے بارہ سو افراد کی جان لی اور اب اسے سب سے زیادہ خطرہ سطح سمندر میں اضافہ سے لاحق ہے جس سے کراچی سمیت دیگر علاقوں کے ساڑھے تین سے چار کروڑ افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔مینگرو کے ساحلی جنگلات جو زمین کے کٹاﺅ اورسونامی کے خلاف دفاع کا کام کرتے ہیں کارقبہ چار لاکھ ہیکٹر سے کم ہو کر ستر ہزار ہیکٹر رہ گیا ہے جس میں سے دو سو ایکٹر کو بجلی گھروں کیلئے ختم کر دیا گیا ہے ۔کسی بھی ایمرجنسی میں کراچی سے عوام کی محفوظ مقام پر منتقلی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے جبکہ موسمیاتی تغیر کیلئے چھ کروڑ سے کم کا بجٹ مزاق ہے۔اگر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ کئے گئے تو چند دہائیوں میں کراچی بحیرہ عرب میں غرق ہو کر اسکا حصہ بن جائے گا۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی