مزدور کی بیٹیوں کو بس سے اتار کر تشدد، برہنہ کرکے منہ پر پیشاپ کیا: ملزمان نے شیطان کو مات دے دی


شیخوپورہ (مانیٹرنگ ڈیسک) جس ملک میں آئین اور قانون صرف نام کے لئے ہو یا جس بس صرف غریبوں پر چلتا ہو ایسے شیطانی اعمال تو ہوتے ہی رہیں گے۔ زمین کے ٹکڑے کے تنازعہ پر باپ بیٹیوں کو دن دیہاڑے مسافر ویگن سے اتار کران پر وحشیانہ تشدد کیا گیا اور پھر بھی دل نہ بھرا تو برہنہ کرکے منہ پر پیشاب کیا گیا ۔ یہ باتیں لکھتے ہوئے ہاتھ تو رکھ سے جاتے ہیں مگر نہ لکھیں گے ان درندوں کی کے بارے کون جانے گا۔ متاثرہ خاندان احتجاج کرتے  پیدل  مریدکے پہنچ گیا، آج  وزیراعلیٰ ہاﺅس کے سامنے خود سوزی کرنے کی دھمکی دے دی۔ ملزمان اتنا کچھ کرنے کے باجود بھی قانون کے شکنجوں سے دور ہیں۔ قانون تو ہے کہاں اپنے ملک میں مگر پھر بھی۔

روزنامہ خبریں میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق نواحی آبادی تنگ کلاں تھانہ تتلے عالی کے رہائشی محنت کش سعید نے اپنی بیٹیوں کرن، اسماءاور دیگر کے ہمراہ مریدکے پریس کلب میں میڈیا کو بتایا کہ 16 مارچ کو وہ اپنی جوان بیٹیوں کرن، اسماءاور دیگر کے ہمراہ ویگن پر نوشہرہ ورکاں جارہا تھا کہ علاقہ کے بااثر زمیندار طاہر، طارق وغیرہ درجن سے زائد مسلح افراد نے دن دیہاڑے انہیں مسافر ویگن سے اتار کر ان کے اور انکی بچیوں کے ساتھ وہ سلوک کیا کہ شیطان بھی شرما جائے۔ انہیں انتہائی وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا شدید زخمی کرکے اسے اور جوان بیٹیوں کو سڑک کنارے برہنہ کردیا، پانی اور جان بخشی کی فریاد کرنے پر ان کے منہ پر پیشاب کردیا، بھنگڑے ڈالتے رہے، عوام اتنی بے غیرت اور بے حس ہوچکی ہے کہ کوئی بھی ڈر کے مارے ان کی مدد کو آگے نہ آیا۔

ظلم اور بربریت کے اس سارے وقعے کی ایک مسافر نے موبائل فون سے فلم بنائی جسے ثبوت کے طور پر متاثرہ شخص فریاد لے کر متعلقہ تھانہ گیا تو پولیس نے اصل دفعات کی بجائے من پسند دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے انہیں تفتیش کے نام پر ٹرخا دیا۔ ملزمان ان کی قیمتی اراضی پر قبضہ بھی کرچکے ہیں اور آج تک آزاد پھررہے ہیں۔

پولیس ملزموں کو پکڑنے کی بجائے اسے ہراساں کررہی ہے، ملزم اتنے بااثر ہیں کہ اب اسے قتل اور بیٹیوں کو اٹھانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف تو ان کی مدد کو نہیں پہنچے وہ انصاف کے حصول کیلئے خود پیدل چل کر وزیراعلیٰ ہاﺅس جارہے ہیں جہاں وہ بیٹیوں سمیت آج خود سوزی کرکے فیصلہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں گے کیونکہ غریب کی جان محفوظ ہے اور نہ ہی عزت اور مال محفوظ ہے۔

(ایسے دستور اور ایسے قوانین پر لعنت بھیج کر اس کہانی کو شیئر کریں)



0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی