متحدہ کی عمارتوں،دفاتر سے بڑی تعداد میں بھارتی رقم برآمد ، کئی اثاثوں کی بھی نشاندہی،طارق میر اور محمد انورکا ’’را‘‘ سے پیسے لینے کا اعتراف لندن مرکز سے 38لاکھ 33ہزار 110بھارتی روپے کی اسلحہ خریداری کی رسید ملی، ایک بھارتی کمپنی نے 50 ہزارپاؤنڈ لندن اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کئے۔
دستاویزات سکاٹ لینڈ یارڈ نے 15 اپریل 2015 کو سرفراز مرچنٹ سے تفتیش کے دوران اسے فراہم کیں:’’دنیا کامران خان کیساتھ‘‘میں انکشاف لاہور(دنیا نیوز)سینئر تجزیہ کار کامران خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو’’را ‘‘کی جانب سے فنڈنگ انتہائی اہم معاملہ ہے اور لندن میں ایم کیو ایم کی قیادت کو بھارت سے فنڈنگ سے متعلق گزشتہ 27 سال میں پہلی بار بڑے مستند انداز میں شواہد سامنے آئے ہیں ۔دنیا نیوز نے یہ دستاویز حاصل کر لی ہے ۔ کامران خان نے پروگرام ’’دنیا کامران خان کے ساتھ ‘‘ میں دستاویز دکھاتے ہوئے بتایا کہ الزام انتہائی سنگین ہے اور دستاویز سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ سکاٹ لینڈ یارڈ کے پاس ایم کیو ایم کو بھارت کی فنڈنگ کے ثبوت موجود ہیں اور وہ تحریری طور پر اس بات کا اقرار کرتی ہے ۔سکاٹ لینڈ یارڈ کی یہ دستاویز لندن میں مقیم پاکستانی تاجر اور شریک ملزم سرفراز مرچنٹ کو 15اپریل 2015کو دی گئی تھی جہاں میٹرو پولیٹن پولیس کے دو افسروں نے ان سے کئی گھنٹے تفتیش کی تھی۔ اس کو پری انٹرویو بریفنگ کا نام دیا گیا تھا، اس میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم کی عمارتوں اور دفاتر سے بڑی تعداد میں بھارتی رقم برآمد کی گئی ہے ، برطانیہ میں ایسے کئی اثاثوں کی نشاندہی ہوئی ہے جو ایم کیو ایم کے ہیں ،قوی امکان ہے کہ ایم کیو ایم نے یہ رقم بھارتی حکومت اور غیر قانونی طریقوں سے حاصل کی ۔الطاف حسین نے پاکستان اور برطانیہ کے فوجداری قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے ممنوعہ فنڈز حاصل کئے ہیں۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ تحویل میں لی گئی رقم اور اثاثے کریمنل پراپرٹی ہیں۔2012 میں طارق میر اور محمد انور سے کچھ الگ الگ الزامات کی تحقیقات کے دوران انھوں نے اعتراف کیا کہ ایم کیو ایم بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘سے پیسے لیتی رہی ہے ۔ سکاٹ لینڈ یارڈکے پاس اس کے ثبوت موجود ہیں۔مصطفی کمال نے بھی 3 مارچ کو پاکستان واپسی پر یہی بات کہی تھی ۔ دنیا نیوز کو ملنے والی ایک اور دستاویز جو برطانوی پولیس نے الطاف حسین کے گھر اور دفتر کی تلاشی کے دوران حاصل کی تھی میں محمد انور کے ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر موجود ہے ۔ اس میں لندن میں ایم کیو ایم کے مرکز سے ملنے والے اسلحہ ٹیلی سکوپ سائلنسز گولیوں کی تعداد کی قیمت کا حساب بھارتی روپوں میں 38لاکھ 33ہزار 110روپے لگایا گیا ، یہ رقم ڈالروں میں 62ہزار 898 بنتی ہے ۔اس مالیت کے اسلحہ میں 27ہزار ڈالر کی ادائیگی کی گئی جبکہ 33 ہزار 838 ڈالر بقایا بتائے گئے ۔ کامران خان نے پروگرام میں اس خریداری کے حوالے سے ہاتھ سے لکھی گئی رسید بھی دکھائی ۔علاوہ ازیں ایک اور اہم دستاویز موجود ہے جو آر اے کے بینک دبئی کی ہے جس میں بھارتی کمپنی جیسمین ویلی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ 7جنوری 2013کو دبئی کے آر اے کے بینک کے ذریعے بھارتی کمپنی جیسمین ویلی جنرل ٹریڈر کی پارٹنر مینا کماری کے نا م سے 50ہزار پاؤنڈ کی ایک ٹرانزیکشن ایم کیو ایم لندن کے رائل بینک آف سکاٹ لینڈ کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی تھی۔ یہ بھارتی کمپنی دراصل ر اکی فرنٹ تھی ۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے برطانوی ماہر قانون بیرسٹر راشد اسلم نے کہا کہ ’’را‘‘کی فنڈنگ کا معاملہ پاکستان کی سکیورٹی کے حوالے سے اہم ہے ۔ پاکستانی حکومت کو سکاٹ لینڈ یارڈ سے رابطہ کر کے دستاویزات کو شیئر کرنا چاہئے ۔
خبر بحوالہ دنیا نیوز
ایک تبصرہ شائع کریں