کراچی (اردو وائس پاکستان 7 اپریل 2016) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چیرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مجوزہ سائبر کرائمز بل انسانی حقوق، شہری آزادی، اظہار رائے ، معلومات تک رسائی اور جمہوری روایات کی سربلندی قائم رکھتے ہوئے جرائم کے تدارک میں مددگار ثابت ہونا چائیے۔
مجوزہ قانون کے نافذ ہونے سے اظہار رائے کی آزادی کے علاوہ انٹرنیٹ کے استعمال میں کمی کے بجائے اضافہ ہونا چائیے جس کے بغیر اقتصادی اور قومی ترقی ناممکن ہے۔ اس قانون میں عوام کے مفادات کو اولیت دینے اور تمام شراکت داروں کی آراءو تحفظات کو مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ اسکی مخالفت نہ ہو۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ انٹرنیٹ کے بغیر ملکی ترقی نا ممکن ہے اسلئے اس کے استعمال کی حوصلہ شکنی نہیں بلکہ حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جو عالمی سطح پر تین ارب سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ موبائل انٹرنیٹ کی وجہ سے مزید ایک ارب افراد کا اضافہ متوقع ہے۔
192 ممالک میںتھری جی موبائل نیٹ ورک دستیاب ہے جو دنیا کی نصف آبادی کو فائدہ پہنچا رہا ہے جبکہ فور جی نیٹ ورکس پاکستان سمیت 102 ممالک میں کام کر رہے ہیں۔2019 تک دنیا کے 71 فیصد افراد موبائل انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہونگے ۔صارفین کی ضروریات کے مدنظر دس لاکھ موبائل ایپلیکیشنز بنائی جا چکی ہیں جن کا استعمال کئی ممالک میں موبائل ، لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپ پر براﺅزنگ سے بڑھ چکا ہے۔یہ ایپلیکیشنز عوام، کاروباری برادری، کاشتکاروں، طلبائ، معذوروں، حکومتو ں اور طب سمیت مختلف شعبوں میں فائدے کا سبب بن رہی ہیں۔ دنیا کو گلوبل ویلج بنانے میں انٹرنیٹ نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔پاکستان میں پی ٹی سی ایل کی نجکاری سے انٹرنیٹ کے استعمال کو نئی بلندی ملی جبکہ موجودہ حکومت نے تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی متعارف کروا کے اپنا نام روشن کیا اورقومی خزانے کو دو ارب ڈالر سے زیادہ کی آمدنی بھی ہوئی۔
ملک میں بہت سی ٹیلی کام اور موبائل کمپنیوں کی آمد کے باوجود پی ٹی سی ایل نے اپنی انفرادیت قائم رکھی اور اس وقت ملکی کمیونیکیشن سسٹم کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اس کمپنی نے انٹرنیٹ کے پھیلاﺅ میں بنیادی کردار ادا کیا جس سے سرحدی فاصلے ختم ہو گئے ، کاروبار آسان ہو گیا ہے۔ انٹر نیٹ کا استعمال بہتر مقاصد اور تعمیری کاموں کے لیے ہونا چائیے جبکہ منفی سرگرمیوں کی روک تھام حکومت کی ذمہ داری ہے مگر اس ضمن میں احتیاط کی ضرورت ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں