اسلام آباد (آن لائن) وفاقی حکومت نے پانامہ لیکس کے معاملے پر پی ٹی آئی کی مہم کو کمزور کرنے کیلئے اس کے اندرونی اختلافات کو شدید کرنے کیلئے کام تیز کردیا ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کو ہمنوا بنانے کیلئے اہم عہدے کی پیشکش کردی گئی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی میں بغاوت کا ماحول پیدا کرنے کیلئے نچلی سطح پر کارکنوں کو اپنے ساتھ ملانا شروع کردیا ہے۔
شاہ محمود قریشی پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سے ہر صورت یقین دہانی چاہتے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کامیاب ہوئی تو انہیں پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنایا جائے گا جبکہ عمران خان یہ وعدہ گورنری کو لات مار کر تحریک انصاف میں شامل ہونے والے چوہدری سرور سے کر چکے ہیں۔ آن لائن کو ملنے والی مصدقہ معلومات کے پی ٹی آئی کا لاہور کا جلسہ تو بظاہر اس پیغام کے ساتھ گزر گیا کہ پارٹی کی اعلیٰ ترین قیادت کے اختلافات ختم ہوچکے ہیں۔ لیکن جہانگیر ترین‘ شاہ محمود قریشی اور چوہدری سرور کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کی چنگاریوں سے دھواں اب صاف اٹھتا ہوا نظر آرہا ہے۔ شاہ محمود قریشی پی ٹی آئی کے اندر اس وقت جہانگیر ترین‘ علیم خان اور چوہدری سرور کے خلاف ایک محاذ کھولے ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز جب میڈیا پر جہانگیر ترین کی آف شور کمپنی کا ڈھنڈورا پیٹا جارہا تھا تو اس وقت شاہ محمود قریشی نے سندھ میں کرپشن ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ کرپشن کے خاتمے کیلئے اپنی صفوں کو بھی دیکھنا ہوگا یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ جو میری صف میں ہے وہ حاجی ہے اور جو تیری صف میں ہے کرپٹ ہے۔
شاہ محمود قریشی کے اس بیان پر سینیئر قیادت کی طرف سے سخت ناگواری کا اظہار کیا گیا ہے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی اس وقت مسلم لیگ (ن) میں جانے کیلئے پر تول رہے ہیں اور مسلم لیگ (ن) کی طرف سے آصف کرمانی کی طرف سے انہیں پنجاب میں اہم سرکاری عہدہ یا وفاق میں اہم عہدہ دینے کی پیشکش کی جاچکی ہے ۔ اس پیشکش کے بعد شاہ محمود قریشی نے عمران خان پر دباؤ بڑھا رکھا ہے کہ جہانگیر ترین ‘ علیم خان اور چوہدری سرور کا عمل دخل کم کیا جائے۔ شاہ محمود قریشی عمران خان کو یہ تاثر بھی دیتے ہیں کہ میرے ساتھ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت پانامہ لیکس کے حوالے سے چلنے والی حکومت کے خلاف مہم کو کمزور کرنے کیلئے شاہ محمود قریشی کو ہر صورت اپنے ساتھ ملا کر پی ٹی آئی کو دھچکا لگانے کی خواہشمند ہے۔
شاہ محمود قریشی کو اس سے پہلے پی پی پی میں یہی مسئلہ درپیس تھا اور وہاں وہ سید یوسف رضا گیلانی کو بطور وزیراعظم قبول کرنے کو تیار نہیں تھے اور بحیثیت وزیر خارجہ پاکستان کے شاہ محمود قریشی سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو نظر انداز کرکے خود کو نمایاں کرنے کی کوشس میں رہتے تھے۔ قیادت کی طرف سے متعدد بار منع کرنے کے باوجود شاہ محمود قریشی خود نمائی میں پیس پیش رہے اور پھر اصول پرستی کا اعلان کرکے پی ٹی آئی میں گئے تو وہاں انہیں مخدوم جاوید ہاشمی نے بہت ٹف ٹائم دیا۔ شاہ محمود قریشی کے حوالے سے پارٹی قیادت کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کی تیسری صف کے لوگ شامل کروا کر انہیں پارٹی ٹکٹ بھی دلوائے اور انہیں بہت بری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ شاہ محمود قریشی کے حلقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کسی بھی پارٹی میں مخصوص عرصہ تک قیام کرتے ہیں کیونکہ پہلے وہ مسلم لیگ میں ہوا کرتے تھے پھر وہ پیپلزپارٹی میں چلے گئے اور مخصوص عرصہ پورا ہونے کے بعد تحریک انصاف میں چلے گئے تھے اور اب ان کی پی ٹی آئی میں مدت پوری ہوچکی ہے اس لئے وہ مختلف بہانے ڈھونڈ رہے ہیں۔ آن لائن کے رابطہ کرنے پر شاہ محمود قریشی کے سگے بھائی مرید حسین قریشی نے کہا کہ میرا بھائی کا پاکستان میں بھی اور پاکستان سے باہر بھی بہت کچھ ہے۔میں چند روز میں میڈیا کو بلا کر ایک بڑی پریس کانفرنس کرنے والا ہوں تاکہ لوگوں کو اصل حقائق بتا سکوں۔
ایک تبصرہ شائع کریں