چترال کی جامع اور دیرپا ترقی یقینی بنانے کے لئے پاکستان پاورٹی ایلیوئیشن فنڈ (پی پی اے ایف )کی جانب سے چترال گول میز کا انعقاد
اسلام آباد: پاکستان پاورٹی ایلیوئیشن فنڈ (پی پی اے ایف) نے وفاقی، صوبائی اور ضلعی حکومتوں کے اشتراک سے چترال گول میز کا انعقاد کیا۔ یہ گول میز چترال میں جامع اور دیرپا ترقی کیلئے اشتراک کا ایک ماڈل بنانے کے موضوع پر منعقد کی گئی۔ شرکاءمیں قومی ، صوبائی اور ضلعی حکومتوں کے نمائندے شامل تھے بشمول ڈونرز کمیونیٹی، غیر ملکی سفارت کار، سول سوسائٹی کے لوگ اور چترال کے مقامی افراد۔
چترال اس وقت ایک ایسے دوراہے پر ہے جہاں پر مقامی افراد کی صلاحیتوں کے مطابق ترقی کے مواقع موجود ہیں۔ اسلام آباد میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ گول میز کانفرنس تمام اہم افراد کی رائے سے تشکیل دی جانے والی ترقی کی حکمت عملی مرتب کرنے کی جانب پہلا قدم ہے جس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں چترال کے لوگ اہم کردار ادا کریں۔
اپنے کلیدی خطبے میں جناب احسن اقبال، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات نے کہا
” ایک سرحد ی قصبے کے طور پر چتر ال ہمارے لئے بہت اہم ہے۔ اس علاقے کی منفرد ثقافت، تاریخ اور جداگانہ سماجی حیثیت کے باعث ہم پر لازم ہے کہ چترال کا تحفظ کریں اوراس کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔یہ نہایت مسرت کی بات ہے کہ مختلف شعبہ زندگی سے منسلک افراد یکجا ہو کر چترال کی دیر پا ترقی کیلئے اپنے عزم کی یقین دہانی کر وا رہے ہیں۔ہمیں چترال کو ان شاندار تجارتی اور معاشی مواقع سے منسلک کرنا ہے جو لواری ٹنل کے کھلنے اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں کی بدولت پیدا ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا
” ضلع چترال میں قدرتی آفات آنے کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ ان آفات کے خطرات میں اضا فہ ہو رہا ہے۔ یہاں موجود ادارے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور قدرتی آفات سے بچاﺅ کے لئے اقدامات لینے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ چترال کے نازک معاشی توازن کو نقصان پہنچائے بغیر خطے کے منفرد ثقافتی ورثے اور دیرپا معاشی ترقی کی منصوبہ بندی کرنا ہمارے لئے بہت اہم ہے ‘ ‘
پی پی اے ایف کے سی ای او قاضی عظمت عیسیٰ نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا
” پی پی اے ایف چتر ال میں 15 سال سے سرمایہ کاری کر رہا ہے اور اب ہم دیرپا اور جامع ترقی کا ایک منفرد ماڈل مرتب کرنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کیا ہے تاکہ چترال کو خیبر پختونخوا کا ایک مثالی ضلع بنایا جا سکے۔ میں تمام شرکاءکا شکر گذار ہوں جنہوں نے اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر اس تقریب میں شرکت کی ۔ میں خاص طور پر چترال کے لوگوں کا ممنون ہوں جنہوں نے موسم کی سختی اور سڑکوں کی بندش کے باوجود اس گول میز میں شرکت کی۔
انہوں نے مزید کہا
” اپنے محل و قوع اور سخت سرد موسم کے باعث چترال کا رابطہ ملک کے دیگر حصوں سے کٹ جاتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ لواری ٹنل اور چین پاک اقتصادی راہدری کی تعمیر کے بعد چترال تک آنے اور یہاں سے جانے کا سفر آسان ہو جائیگا۔ حالات کی اس تبدیلی سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ہم سب مل کر چترال آ سکیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ چترال کی دیرپا ترقی ماحول اور ثقافت سے مطابقت رکھتی ہو۔ رقم کے استعمال کیلئے ایک شفاف انتظامی ڈھا نچے کا قیام ضروری ہے ۔فنڈ چترال ڈیولپمنٹ فورم کے ذ ریعے خرچ کئے جائیں گے ۔ یہ فورم ضلع میں ہونے والے ترقی کے عمل کی نگرانی اور رہنمائی کرے گا۔
چترال کے ڈسٹرکٹ ناظم حاجی مغفرت شاہ نے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ پیش کیا ، چترال سے قومی اسمبلی کے ممبر صاحبزادہ افتخار الدین نے ضلع کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالی جبکہ عنایت اللہ خان، سینئر وزیر برائے الیکشن اور دیہی ترقی خیبر پختونخوا نے چترال میں موجود مواقعوں کے بارے میں بتایا۔
اٹلی کے پاکستان میں سفیر جناب Stefano Pontecorovo نے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلق اور چترال کی ترقی کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا ، وہ یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان اگلے دس سالوں میں صف اول کے ممالک میں ہوگا۔
برطانیہ کے پاکستان میں سفیر تھامس ڈریو نے چترال کے اپنے دوروں کے بارے میں تذکرہ کیا ۔ وہ چترال کو امن، ڈائیورسٹی اور قدرتی حسن کی جنت سمجھتے ہیں اور چترال کی دیرپا ترقی کیلئے وہ اسٹیک ہولڈرز کے عزم کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
ضلع کی مضبوط ، جامع، دیرپا اور بھر پور معاشی ترقی کو یقینی بنانے اور اپنے عزم کی تجدید کرنے کیلئے چترال کے ڈسٹرکٹ ناظم حاجی مغفرت شاہ اور پی پی اے ایف کے سی ای او قاضی عظمت عیسیٰ نے چترال ڈیکلیئریشن پر دستخط کئے گئے ۔ چترال سے صوبائی اسمبلی کی ممبر فوزیہ بی بی نے یہ ڈیکلیریشن شرکاءکو پیش کیا ۔ پی پی اے ایف مقامی لوگوں کے ساتھ چترال میں ایک جائزہ کانفرنس بھی منعقد کرے گا ۔
چترال کے طالب علموں کے ایک گروپ اور کلاش کے لوگوں نے اپنے روایتی لوک گانے پیش کئے۔ ماسٹر شیف پاکستان میںدوسرے نمبر پر آنیوالی گلناز نے شرکاءکیلئے رویتی کھانے تیار کئے۔ روایتی زیور ، لکڑی کے کام، ٹیکسٹائل آرٹ، خشک میوہ جات اور چوغا بننے کے اسٹال بھی لگائے گئے تھے۔
ایک تبصرہ شائع کریں