وزارت قومی صحت و خدمات فیس بک کے بلڈ ڈونیشنز فیچر سے خون کے رضاکارانہ عطیات میں اضافہ لے آیا
کراچی: 12 جنوری، 2020۔ دنیا بھر میں بذات خود کورونا وائرس سے بلکہ صحت سے متعلقہ دیگر امراض بالخصوص خون کی پائیدار طور پر فراہمی سے متعلقہ قابل انحصار والی بیماریوں کی وجہ سے لاکھوں افراد کی زندگیاں خطرے میں پڑگئی ہیں۔ وہ لوگ جن کی زندگی کا انحصار باقاعدگی سے انتقال خون پر منحصر ہے، اب وہ پریشان ہیں کیونکہ ملک میں کورونا وائرس کے پھیلنے سے رضاکارانہ خون کے عطیات کی صورتحال ابتر ہونا شروع ہوگئی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر وزارت قومی صحت و خدمات کے سیف بلڈ ٹرانسفیوژن پروگرام (ایس بی ٹی پی) نے لوگوں سے آگے بڑھ کر خون کے عطیات دینے اور ملک میں مزید پائیدار انداز خون کی فراہمی کیلئے اپیل کی ہے
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا، "یہ عالمی وبا ہمارے لئے ایک یاد دہانی ہے کہ پاکستان میں اب پہلے کے مقابلے میں رضاکارانہ طور پر خون کے عطیات زیادہ اہم ہیں۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ فیس بک کے بلڈ ڈونیشن فیچر سے فائدہ اٹھایا جائے جس میں لوگ بلڈ ڈونر کے طور پر باآسانی اپنا اندراج کراسکتے ہیں اور دیگر لوگوں کو بھی اندراج کی حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں۔ ایک چھوٹے اقدام سے ہم خون بحفاظت اور مستحکم انداز سے فراہم کرکے انکی ضروریات پوری کرسکیں گے اور پاکستان بھر میں بے شمار افراد اور گھرانوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب ہوسکیں گے۔ "
فیس بک نے اپنا بلڈ ڈونیشن فیچر دو سال قبل متعارف کرایا اور اب تک پاکستان بھر سے 50 لاکھ سے زائد افراد نے رضاکارانہ طور پر اپنا اندراج کرالیا ہے۔ صرف اپریل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک لاکھ سے زائد رجسٹرڈ فعال بلڈ ڈونرز رہے۔ ان ڈونرز نے یا تو اپنی یاد دہانی کا آپشن استعمال کیا یا پھر بلڈ بینک سے رابطہ کرکے خون کا عطیہ دینے کا ارادہ کیا۔
پاکستان کے ہیڈ آف پبلک پالیسی صارم عزیز نے کہا، "ہم جانتے ہیں کہ جب ڈونرز کو معلومات اور مواقع دیئے جاتے ہیں تو وہ آگے بڑھ کر مدد کرتے ہیں۔ کورونا وائرس کے نتیجے میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں خون کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کے احکامات کی وجہ سے خون کے عطیات محدود ہوئے۔ فیس بک پر بلڈ ڈونیشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بلڈ ڈونرز اور بلڈ بینک کی درخواستوں سمیت خون کے عطیات دینے کے مواقع پر نظر رکھتے ہیں۔ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ محفوظ خون کی فراہمی زندگی و موت کا مسئلہ ہے اور ہم ملک کے لئے اکھٹے پائیدار انداز سے خون کی فراہمی لاسکتے ہیں۔ "
سیف بلڈ ٹرانسفیوژن پروگرام نے فیس بک کے بلڈ ڈونیشنز فیچر کو پاکستان کے بڑے شہروں کے پانچ بلڈ بینکس میں متعارف کرایا۔ گزشتہ چھ ماہ میں ہر پائلٹ بلڈ بینک نے ڈونر کے سوالنامے پر عمل درآمد کیا اور رجسٹریشن، فون کالز، وزٹس اور عطیات جیسے اہم میٹرکس کا احاطہ کیا۔ اس کے نتائج سے نہ صرف رضاکارانہ عطیات میں اضافے کی صورت اس ٹول کی افادیت ظاہر ہوئی بلکہ ایس بی ٹی پی نے تفصیلات فراہم کیں کہ کس طرح زیادہ سے زیادہ عطیات دہندگان تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
حکومت پاکستان کے سیف بلڈ ٹرانسفیوژن پروگرام کے سابق کوآرڈینیٹر ڈاکٹر حسن عباس ظہیر نے کہا، "فیس بک نے پاکستان کو بلڈ ڈونیشن فیچر فراہم کیا ہے جس کے نتیجے میں فیملی ریپلیسمنٹ ڈونیشنز سے انحصار تبدیل کرکے 100 فیصد رضاکارانہ عطیات پر لانے میں مدد مل رہی ہے۔ "
ایس بی ٹی پی فیس بک کے ذریعے آگہی پھیلانے اور لوگوں کو وقت و مقام پر عطیات دینے کی معلومات فراہم کرکے رضاکارانہ خون کے عطیات بڑھانے اور خون کی سپلائی مزید پائیدار انداز سے اضافہ لانے کی صلاحیت تھی۔ فیس بک یہاں بھرپور مواقع کے ذریعے زیادہ لوگوں کو پیغام پہنچانے کے ساتھ ایک بہترین اور موثر ٹول ثابت ہوا۔
اب تک پاکستان میں پچاس لاکھ سے زائد افراد خون کے عطیات دینے کے لئے اپنا اندراج کراچکے ہیں۔ پانچ علاقائی بلڈ بینکس کے ساتھ ایک پائلٹ پروگرام کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ پانچ میں سے تین بلڈ بینکس میں براہ راست فیس بک کے ذریعے رضاکارانہ عطیات میں 50 فیصد اضافہ سامنے آیا۔
ان میں سے ایک پنجاب میں بلڈ بینک بھاولپور ریجنل بلڈ سینٹر ہے۔ فیس بک نے نمایاں طور پر اس ادارے کی رسائی بڑھائی تاکہ پہلے کے مقابلے میں زیادہ لوگوں تک انکی پہنچ ہوسکے۔ رضاکارانہ بلڈ ڈونرز کو بلانے میں فیس بک کے ذریعے بلڈ ڈونیشنز کی سہولت انتہائی مفید ثابت ہوئی اور یہ طریقہ کافی تیزرفتار اور روایتی تشہیر ی طریقوں کے مقابلے میں زیادہ کم لاگت کا رہا۔ فیس بک بلڈ ڈونیشنز فیچر کو بروئے کار لاتے ہوئے رضاکارانہ خون کے عطیات دو گنا ہوئے اور اب وہ براہ راست فیس بک ڈونرز سے اپنی ماہانہ خون کی سپلائی کا 58 فیصد حاصل کرتے ہیں۔
اس پائلٹ پروجیکٹ میں کامیابی کی بنیاد پر اب ملک بھر میں مختلف مراکز فیس بک بلڈ ڈونیشنز فیچر استعمال کررہے ہیں۔ ایس بی ٹی پی۔ فیس بک اشتراک سے رضاکارانہ خون کے عطیات کی کاوشوں کو فروغ ملا، بلڈ سیفٹی سے متعلق آگہی بڑھی اور مجموعی طور پر لوگوں کی شمولیت میں اضافہ ہوا۔ اسکے نتیجے میں ایس بی ٹی پی نے ڈونرز کو فعال کرنے سے لیکر سوشل میڈیا کے موثر راستے کی حکمت عملی کو بہتر بنایا جس کی وجہ سے ملک میں خون کے عطیات کیلئے درکار ضرورت کی تکمیل میں مدد ملے گی۔ ایس بی ٹی پی اب سوشل میڈیا کے ذریعے فیملی ریپلیسمنٹ ڈونیشنز سے انحصار 100 فیصد باقاعدہ رضاکارانہ عطیات پر منتقل کرنے میں اسکے اہم کردار کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
بھاولپور ریجنل بلڈ سینٹر کے منیجر آف بلڈ موبلائیزیشن زاہد قاضی نے کہا، "جب ہم نے فیس بک کے ساتھ اشتراک کیا، تو ہم اس کے سماجی فائدے یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ہم اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے بھی یہ کام کرسکتے ہیں۔ ہماری ٹیم کے اراکین نے اب سوشل میڈیا کو ایک طاقتور ٹول کے طور پر دیکھنا شروع کردیا ہے جسے صحت کے نظام میں بہتری اور لوگوں کی معاونت میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔"
فیس بک پر بلڈ ڈونر کے اندراج کے لئے اس لنک (http://facebook.com/donateblood) پر کلک کریں۔
فیس بک بلڈ ڈونیشن فیچر کے بہتر استعمال کے لئے مزید تفصیلات کے لئے اس لنک (https://socialgood.fb.com/health/blood-donations/) کو وزٹ کریں۔
ایک تبصرہ شائع کریں