رواں سال 7لاکھ 65ہزار لوگ روزگار کے لیے بیرون ملک منتقل ہوئے، لیکن انہیں ترغیب دینے میں کن لوگوں کا ہاتھ ہے؟

ڑھے لکھے ہنر مند طبقے کا بہتر مستقبل کے لیے بیرون ممالک جانا کوئی نئی بات نہیں مگر پاکستان کی حالیہ ابتر سیاسی و معاشی صورتحال کے باعث اس میں حیران کن طور پر تیزی آئی ہے۔ سال 2022ء میں 7لاکھ 65ہزار لوگ روزگار کے لیے بیرون ملک منتقل ہوئے۔ 

پاکستان میں انہی دگرگوں حالات کی وجہ سے کچھ تو لوگ خود بھی باہر جانے کی طرف زیادہ راغب ہو رہے ہیں اور دوسری طرف سعد الرحمن المعروف ڈکی بھائی جیسے کچھ سوشل میڈیاانفلوئنسر لوگوں کو پاکستان چھوڑ کر بھاگ نکلنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں۔

نیوز ویب سائٹ’پروپاکستانی‘ کے مطابق چند روز قبل ڈکی بھائی کی طرف سے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا گیا کہ ”ایمانداری سے، اگر آپ کے پاس وسائل ہیں تو جتنی جلدی ممکن ہے پاکستان چھوڑ دیں۔ اپنا پاسپورٹ اور قومیت مت چھوڑیں۔ جب یہاں حالات ٹھیک ہو جائیں، آپ کسی بھی وقت واپس آ سکتے ہیں۔“

اگلی ٹویٹ میں ڈکی بھائی لکھتے ہیں کہ ”جن لوگوں کے پاس وسائل نہیں ہیں، تمہارے پاس بیرون ملک جا کر بھی وسائل نہیں ہوں گے۔ پاکستان کے باہر زندگی لگژری نہیں ہے۔“سوشل میڈیا صارفین اس مشورے پر ڈکی بھائی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

حارث نامی شخص نے لکھا ہے کہ ”ایک ایسا شخص جس نے اپنا کیریئر کنٹینٹ کی خاطر دوسروں کو گالیاں دینے پر بنا رکھا ہے، اس کے مشورے کو کوئی قبول نہیں کرے گا۔“سلیمان زاہد نے لکھا ہے کہ ”کہاں جائیں؟ آسٹریلیا کے سوا باقی پوری دنیا کی نسبت پاکستان میں حالات بہت بہتر ہیں۔“زہرا نامی لڑکی لکھتی ہے کہ ”آپ کو شرم آنی چاہیے۔ آپ کس طرح کے انفلوئنسر ہو؟ میں کینیڈا میں رہتی ہوں اور جانتی ہوں کہ یہاں بھی اگر آپ کے پاس وسائل نہیں ہیں تو زندگی کتنی مشکل ہے۔ ہر شخص کو بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ یہ جنت نہیں ہے۔“




0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی