انفرا ضامن پاکستان نے سٹیٹ بینک، پی بی اے اور پی آئی ڈی جی کے تعاون سے گرین بانڈز اور گرین فنانسنگ پے سیمنار کا انعقاد کیا

انفرا ضامن پاکستان کے اشتراک سے گرین فنانسنگ و گرین بانڈز کے ذریعے کریڈٹ میں اضافے کے حل سے متعلق خصوصی پروگرام
 
•گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد، انفراضامن پاکستان کی سی ای او ماہین رحمان سمیت مقررین کا اظہار خیال
•ماحولیاتی استحکام کے حصول کیلئے اسٹیٹ بینک سازگار ماحول کی فراہمی کے لیے قائدانہ انداز سے کام کر رہا ہے۔ جمیل احمد

کراچی، پاکستان میں صف اول کے کریڈٹ بڑھانے والے ضامن، انفرا ضامن پاکستان (InfraZamin Pakistan) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے) اور پرائیویٹ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ گروپ (پی آئی ڈی جی) کے تعاون سے کراچی میں ''کریڈٹ انہینسمنٹ سلوشنز کے ذریعے گرین بانڈز اور گرین فنانسنگ کو فعال بنانے'' کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ اس اہم اور پروقار تقریب میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام، سی ای اوز اور پاکستان کے معروف کمرشل بینکوں کے سرمایہ کاری کے سربراہان نے شرکت کی اور گرین فنانسنگ، خاص طور پر گرین بانڈز کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا تاکہ نجی شعبے کے تعاون سے ملک میں پائیدار معاشی ترقی کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔



اس سیمینار کے مقررین میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے سی ای او منیر کمال، انفراضامن پاکستان کی سی ای او ماہین رحمان اور گارنٹ کو (GuarantCo) کے مینا ریجن و پاکستان کے سربراہ فلپ اسکنر شامل ہیں۔

اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا، ''اسٹیٹ بینک مالیاتی صنعت اور کاروباری اداروں کو سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے قائدانہ انداز سے کام کر رہا ہے تاکہ ماحولیاتی استحکام کا مشترکہ مقصد حاصل کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لئے اسٹیٹ بینک نے براہ راست اور بالواسطہ دونوں طرح کے اقدامات کئے ہیں۔ براہ راست اقدامات کے تحت اسٹیٹ بینک نے قابل تجدید توانائی کے لیے ری فنانسنگ اسکیمیں متعارف کرائی ہیں جن کے تحت جون 2024 کے آخر تک 94.7 ارب روپے کی فنانسنگ فراہم کی جا چکی ہے۔ اس اسکیم کے تحت قابل تجدید توانائی کے 4500 سے زائد منصوبوں کو فنانسنگ فراہم کی گئی ہے جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت تقریبا 2061 میگاواٹ ہے۔ اسی طرح، بالواسطہ اقدامات کے تحت اسٹیٹ بینک کا مقصد ریگولیٹڈ شدہ اداروں کی استعداد کار کو بہتر بنانا ہے تاکہ گرین فنانسنگ کے حصول میں معاونت حاصل ہو اور ان کی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے۔ اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک نے 'گرین بینکنگ سے متعلق گائیڈ لائنز' جاری کیں تاکہ ہمارے ریگولیٹڈ اداروں کو اس قابل بنایا جا سکے کہ وہ اپنے کاروبار اور آپریشنز کے دوران ابھرنے والے ماحولیاتی خطرات کی نشاندہی کر سکیں اور ان سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں۔ مزید برآں، عالمی بینک کے اشتراک سے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایک جامع گرین ٹیکسونومی (Green Taxonomy) تیار کر رہا ہے، جو ماحول دوست سرگرمیوں کی درجہ بندی کے لئے ایک معیاری فریم ورک قائم کرے گا۔''

انفرا ضامن پاکستان کی سی ای او ماہین رحمان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''پاکستان کو گرین فنانسنگ کی مکمل صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لئے اس بات کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے کہ ہم حکومت اور ریگولیٹری اداروں کے ساتھ نجی شعبے کو بھی اپنے ساتھ ملائیں۔ انفرا ضامن کا مشن یہ ہے کہ کریڈٹ بڑھانے کے حل فراہم کرکے فنانسنگ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کیا جائے جس سے سرمایہ کاری کو کم خطرہ لاحق ہوگا اور نجی شعبے کیلئے گرین بانڈ کے اجراء میں سہولت اور دیگر پائیدار منصوبوں کی حمایت ممکن ہوپائے گی۔''

پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے سی ای او اور جنرل سیکریٹری منیر کمال نے کہا، ''پاکستان موسمیاتی خطرات کے فرنٹ لائن پر کھڑا ہے اور اسے معمول کی تبدیلیوں سے کہیں زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پائیدار فنانس محض ایک آپشن ہی نہیں ہے بلکہ یہ ایک ذمہ داری بھی ہے جسے ہمیں ایک صنعت کے طور پر لازمی قبول کرنا چاہیے۔ پی بی اے گرین فنانسنگ سلوشنز کی معاونت کرنے اور کم کاربن کی حامل معیشت کی جانب سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے کے لئے پرعزم ہے۔  اس طرح کی ملٹی اسٹیک ہولڈرز پارٹنرشپس مالیاتی شعبے میں تبدیلی لانے اور ایسے مستقبل کو یقینی بنائیں گی جہاں معاشی ترقی ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔''

اس پروگرام کے دوران مقررین کی جانب سے فراہم کردہ اہم معلومات میں منظم ضابطوں اور اہم اقدامات کے ذریعے گرین فنانس کو آگے بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ انہوں نے پاکستان کی موجودہ ریگولیٹری کاوشوں کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی، جیسے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے گرین ٹیکسونومی پر کام جاری ہے، اور اسکا مقصد گرین منصوبوں کی نشاندہی اور معاونت کے لئے ایک مشترکہ ضابطہ فراہم کرنا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے ماحولیات کی پائیداری سے متعلق فنانس کے طریقوں کو تشکیل دینے میں اسٹیٹ بینک کی گرین بینکنگ گائیڈ لائنز کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔ مقررین نے دیگر ابھرتے ہوئے ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے گرین فنانسنگ کی حوصلہ افزائی کرنے، متعلقہ اخراجات کو کم کرنے اور نجی شعبے کی شرکت بڑھانے کے لئے گرین منصوبوں کو لاحق خطرات ختم کرنے کے طریقوں پر اظہار خیال کیا۔ مقررین نے گرین فنانس کی ترقی اور پائیدار سرمایہ کاری کے مسلسل بدلتے ہوئے منظرنامے کو آگے بڑھانے کے لئے استعداد کار میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

مزید برآں، مقررین نے گرین فنانسنگ حل کو اپنانے میں فنانسنگ کے اجراء کنندگان کی معاونت کرنے کے عملی طریقے تجویز کئے۔ پی آئی ڈی جی (PIDG) نے عالمی سرٹیفیکیشنز کے اخراجات کو پورا کرنے میں مدد کے لئے گرانٹس کی پیش کش کی، جبکہ انفرا ضامن نے فنانس کے اجراء کنندگان پر بیلنس شیٹ کے بوجھ میں کمی لانے اور سرمایہ کاروں کو لاحق خطرات کو کم کرنے کے لئے کریڈٹ میں اضافے کے امکانات پر روشنی ڈالی۔

گارنٹ کو (GuarantCo) کے مینا ریجن اور پاکستان کے سربراہ فلپ اسکنر نے کہا، '' نجی شعبہ موزوں تعاون کے ساتھ مستند گرین، سوشل اور سسٹین ایبلٹی بانڈز اور قرضوں کے لئے مارکیٹ کی ترقی میں رہنمائی فراہم کرسکتا ہے۔ گارنٹ کو اور پی آئی ڈی جی نے بنگلہ دیش، ویتنام، کمبوڈیا، کینیا اور زیمبیا میں پہلے کارپوریٹ گرین بانڈ کے اجراء میں تعاون کیا ہے اور اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ انکے اجراء کی راہ میں حائل رکاوٹیں تصور سے بھی کم ہیں، جبکہ ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے ان ممالک کے پاس معاشرتی فوائد کے مواقع بہت زیادہ ہوسکتے ہیں۔''

یہ سیمینار انفرا ضامن پاکستان اور اس کے شراکت داروں کے لئے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ انہوں نے کریڈٹ میں اضافے کے حل کی فراہمی کے ذریعے پاکستان کے مالیاتی شعبے میں گرین فنانسنگ اور ماحولیاتی استحکام کو فروغ دینے کے اہم اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی