کراچی: اوورسیز انویسٹرزچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(OICCI) نے اکتوبر اور نومبر 2024 کے دوران ملک بھر میں کئے گئے اپنے جامع بزنس کانفیڈنس انڈیکس(BCI)سروے Wave 26کے نتائج کا اعلان کردیا۔ نتائج کے مطابق پاکستان میں کاروباری اعتماد میں 9فیصد کی نمایاں بہتری آئی ہے۔ اگرچہ کاروباری اعتماد بدستور منفی ہے لیکن بزنس کانفیڈنس انڈیکس مجموعی طور پر منفی 5فیصد رہا جومارچ اور اپریل میں کیے گئے سروےWave 25کے منفی14فیصد کے مقابلے میں 9فیصد مثبت ہے۔
کاروباری اعتماد میں بہتری کی اہم وجوہات میں مثبت اقتصادی ترقی، مستحکم شرح تبادلہ اور مہنگائی میں نمایاں کمی شامل ہیں۔ کاروباری اعتماد میں بحالی سب سے زیادہ سروسز سیکٹر میں دیکھنے میں آئی۔ نتائج کے مطابق گزشتہ سروے کے منفی 14فیصد کے مقابلے میں سروسز سیکٹر کا اعتماد مثبت 2فیصدرہا۔ اسی طرح مینو فیکچرنگ سیکٹر کا اعتماد گزشتہ سروے کے منفی 15فیصد کے مقابلے میں منفی 3فیصد رہا۔ اس کے برعکس ریٹیل/ہول سیل سیکٹر کے اعتماد میں کمی واقع ہوئی ہے اور اس سیکٹر کا اعتماد گزشتہ سروے کے منفی 15فیصدکے مقابلے میں بڑھ کر منفی 18فیصد ہوگیا ہے۔
او آئی سی سی آئی کے صدریوسف حسین نے سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس میں بہتری معاشی حالات میں مجموعی بہتری اور موجودہ چیلنجز کے درمیان پاکستان کے کاروباری ماحول میں لچک کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے آئی ایم ایف ای ایف ایف
کے ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ اقدامات اٹھائے جس کے نتیجے میں بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیزکی ملک کی رسک ریٹنگ میں بہتری آئی ہے اور ملک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی وجہ سے مستحکم شرح تبادلہ کو برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے، مہنگائی میں کمی واقع ہوئی ہے اور ان تمام عوامل کی وجہ سے ایک مثبت کاروباری ماحول پیدا ہوا ہے۔
تاہم او آئی سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ بڑھتی ہوئی لاگت کے چیلنجز خاص طورپر توانائی کے شعبے میں، زائد ٹیکسز کا نفاذاور پالیسی میں تضادات جیسے مسائل سے نمٹنے کیلئے انڈسٹری کو پالیسی سازوں کے مضبوط رابطوں کے ذریعے فعال طورپر منظم کرنے کی ضرورت ہے، جس سے یقینی طورپر ملک کے کاروباری اعتمادکو مزیدبہتر بنانے، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور اس کے نتیجے میں ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
سروے میں اگلے 6ماہ کیلئے کاروباری اداروں کی توقعات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔گزشتہ سروے کے 34فیصد کے مقابلے میں 43فیصد جواب دہندگان نے مثبت توقعات کا اظہار کیاہے۔ اس مثبت نقطہ نظر کے کلیدی عوامل میں عالمی مارکیٹ میں ترقی، بہتر حکومتی پالیسیاں،کم ہوتی ہوئی مہنگائی، امن و امان کی بہتر صورتحال اور معاشی ترقی شامل ہیں۔
او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل محمد عبد العلیم نے سروے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس Wave 26کے تاثرات کاروباری اداروں کے درمیان محتاط امید کی عکاسی کرتے ہیں اور سروسز اور مینوفیکچرنگ شعبوں کے اعتماد میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ بزنس کانفیڈینس انڈیکس میں نمایاں بہتری کے باوجودمجموعی طورپر نئی سرمایہ کاری کے منصوبوں کااسکور گزشتہ سروے کے منفی 12فیصد کے مقابلے میں منفی 23فیصد ہے جوکہ تشویش کا باعث ہے اور اقتصادی ترقی اور ر وزگار کے مواقعے بڑھانے کیلئے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
مثبت رجحان کے باوجود 66فیصد جواب دہندگان نے گزشتہ 6ماہ کے دوران کاروباری حالات پر منفی نقطہ نظر کا اظہار کیا ہے حالانکہ یہ اعدادو شمار Wave 25میں 76فیصدکے مقابلے میں بہتری کی نشاندہی کرتے ہیں۔ موجودہ چیلنجز میں بلند افراطِ زر، سیاسی عدم استحکام، ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور غیر موئثر تجارتی پالیسیا ں اہم خدشات ہیں۔
سروے میں شامل او آئی سی سی آئی کے ممبران غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد گزشتہ سروے کے منفی 4فیصد کے مقابلے میں مثبت 6فیصد ہوگیا ہے۔ کاروباری اعتماد میں اضافہ کی بنیادی وجہ گزشتہ 6ما میں عالمی کاروباری صورتحال اور پاکستان میں صنعتی ماحول میں بہتری ہے۔
او آئی سی سی آئی کے بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے نتائج کلیدی اسٹیک ہولڈرز کے خیالات کی عکاسی کرتے ہیں جو پاکستان کے تقریباً80فیصد جی ڈی پی کی نمائندگی کرتے ہیں۔یہ علاقائی،قومی، سیکٹرل اور کاروباری اداروں کی سطح پر کاروباری ماحول کی نمائندگی کرتا ہے۔ سروے میں 41فیصد جواب دہندگان مینوفیکچرنگ کے شعبے سے،35فیصدسروسز کے شعبے سے اور24فیصد رٹیل /ہول سیل تجارت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
محمد عبد العلیم نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ کاروباری اعتماد میں بہتری مثبت ہے لیکن بہتری کی اس رفتار کو برقراررکھنے کیلئے قابلِ عمل اقدامات کی ضرورت ہے۔ ہمیں امید ہے کہ تمام اہم اسٹیک ہولڈرز بزنس کانفڈینس انڈیکس 26کے تاثرات کا بخوبی تجزیہ کریں گے اور کاروبار کرنے میں آسانی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مستقل اورشفاف پالیسی فریم ورک کے ذریعے معیشت کے تمام طبقوں کو سہولت فراہم کرنے کیلئے بروقت اقدامات کریں گے تاکہ اقتصادی ترقی، سرمایہ کاری، برآمدات اور روزگار کو فروغ دیا جاسکے۔
کاروباری اعتماد میں بہتری کی اہم وجوہات میں مثبت اقتصادی ترقی، مستحکم شرح تبادلہ اور مہنگائی میں نمایاں کمی شامل ہیں۔ کاروباری اعتماد میں بحالی سب سے زیادہ سروسز سیکٹر میں دیکھنے میں آئی۔ نتائج کے مطابق گزشتہ سروے کے منفی 14فیصد کے مقابلے میں سروسز سیکٹر کا اعتماد مثبت 2فیصدرہا۔ اسی طرح مینو فیکچرنگ سیکٹر کا اعتماد گزشتہ سروے کے منفی 15فیصد کے مقابلے میں منفی 3فیصد رہا۔ اس کے برعکس ریٹیل/ہول سیل سیکٹر کے اعتماد میں کمی واقع ہوئی ہے اور اس سیکٹر کا اعتماد گزشتہ سروے کے منفی 15فیصدکے مقابلے میں بڑھ کر منفی 18فیصد ہوگیا ہے۔
او آئی سی سی آئی کے صدریوسف حسین نے سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس میں بہتری معاشی حالات میں مجموعی بہتری اور موجودہ چیلنجز کے درمیان پاکستان کے کاروباری ماحول میں لچک کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے آئی ایم ایف ای ایف ایف
کے ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ اقدامات اٹھائے جس کے نتیجے میں بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیزکی ملک کی رسک ریٹنگ میں بہتری آئی ہے اور ملک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی وجہ سے مستحکم شرح تبادلہ کو برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے، مہنگائی میں کمی واقع ہوئی ہے اور ان تمام عوامل کی وجہ سے ایک مثبت کاروباری ماحول پیدا ہوا ہے۔
تاہم او آئی سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ بڑھتی ہوئی لاگت کے چیلنجز خاص طورپر توانائی کے شعبے میں، زائد ٹیکسز کا نفاذاور پالیسی میں تضادات جیسے مسائل سے نمٹنے کیلئے انڈسٹری کو پالیسی سازوں کے مضبوط رابطوں کے ذریعے فعال طورپر منظم کرنے کی ضرورت ہے، جس سے یقینی طورپر ملک کے کاروباری اعتمادکو مزیدبہتر بنانے، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور اس کے نتیجے میں ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
سروے میں اگلے 6ماہ کیلئے کاروباری اداروں کی توقعات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔گزشتہ سروے کے 34فیصد کے مقابلے میں 43فیصد جواب دہندگان نے مثبت توقعات کا اظہار کیاہے۔ اس مثبت نقطہ نظر کے کلیدی عوامل میں عالمی مارکیٹ میں ترقی، بہتر حکومتی پالیسیاں،کم ہوتی ہوئی مہنگائی، امن و امان کی بہتر صورتحال اور معاشی ترقی شامل ہیں۔
او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل محمد عبد العلیم نے سروے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس Wave 26کے تاثرات کاروباری اداروں کے درمیان محتاط امید کی عکاسی کرتے ہیں اور سروسز اور مینوفیکچرنگ شعبوں کے اعتماد میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ بزنس کانفیڈینس انڈیکس میں نمایاں بہتری کے باوجودمجموعی طورپر نئی سرمایہ کاری کے منصوبوں کااسکور گزشتہ سروے کے منفی 12فیصد کے مقابلے میں منفی 23فیصد ہے جوکہ تشویش کا باعث ہے اور اقتصادی ترقی اور ر وزگار کے مواقعے بڑھانے کیلئے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
مثبت رجحان کے باوجود 66فیصد جواب دہندگان نے گزشتہ 6ماہ کے دوران کاروباری حالات پر منفی نقطہ نظر کا اظہار کیا ہے حالانکہ یہ اعدادو شمار Wave 25میں 76فیصدکے مقابلے میں بہتری کی نشاندہی کرتے ہیں۔ موجودہ چیلنجز میں بلند افراطِ زر، سیاسی عدم استحکام، ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور غیر موئثر تجارتی پالیسیا ں اہم خدشات ہیں۔
سروے میں شامل او آئی سی سی آئی کے ممبران غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد گزشتہ سروے کے منفی 4فیصد کے مقابلے میں مثبت 6فیصد ہوگیا ہے۔ کاروباری اعتماد میں اضافہ کی بنیادی وجہ گزشتہ 6ما میں عالمی کاروباری صورتحال اور پاکستان میں صنعتی ماحول میں بہتری ہے۔
او آئی سی سی آئی کے بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے نتائج کلیدی اسٹیک ہولڈرز کے خیالات کی عکاسی کرتے ہیں جو پاکستان کے تقریباً80فیصد جی ڈی پی کی نمائندگی کرتے ہیں۔یہ علاقائی،قومی، سیکٹرل اور کاروباری اداروں کی سطح پر کاروباری ماحول کی نمائندگی کرتا ہے۔ سروے میں 41فیصد جواب دہندگان مینوفیکچرنگ کے شعبے سے،35فیصدسروسز کے شعبے سے اور24فیصد رٹیل /ہول سیل تجارت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
محمد عبد العلیم نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ کاروباری اعتماد میں بہتری مثبت ہے لیکن بہتری کی اس رفتار کو برقراررکھنے کیلئے قابلِ عمل اقدامات کی ضرورت ہے۔ ہمیں امید ہے کہ تمام اہم اسٹیک ہولڈرز بزنس کانفڈینس انڈیکس 26کے تاثرات کا بخوبی تجزیہ کریں گے اور کاروبار کرنے میں آسانی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مستقل اورشفاف پالیسی فریم ورک کے ذریعے معیشت کے تمام طبقوں کو سہولت فراہم کرنے کیلئے بروقت اقدامات کریں گے تاکہ اقتصادی ترقی، سرمایہ کاری، برآمدات اور روزگار کو فروغ دیا جاسکے۔
ایک تبصرہ شائع کریں