سمندر میں ایسی کونسی مچھلیاں ہیں جو صرف پاکستان کی انٹرنیٹ کیبل کھاتی ہیں : بلاول‎ زرداری

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ن لیگ کو کامیابی کے ساتھ حکومت کرنی ہے تو اتفاق رائے سے فیصلے کرنے ہوں گے ، وہ سمجھتی ہے ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہے اور انہیں کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں۔

لاڑکانہ میں 29 دسمبر 2024 کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پانی ہر کسی کا بنیاد حق ہے ، وفاق کی جانب سے صوبوں کو ان کا حق ملنا چاہیے ، ہم نے معاہدے کے تحت ن لیگ کے وزیراعظم کو ووٹ دیا، امید ہے ہماری شکایات کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ سے طے ہوا تھا کہ صوبوں کا پی ایس ڈی پی مل کر بنائیں گے مگر چھوٹے صوبوں کے ساتھ وفاق کا رویہ اچھا نہیں، ہم سے وعدہ کیا گیا کہ سندھ پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز دئیے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ سمجھتی ہے ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہے اور انہیں پوچھنے کی ضرورت نہیں، ن لیگ کے پاس اتنی اکثریت نہیں کہ وہ یکطرفہ متنازعہ فیصلے کرے ۔ان کا کہنا تھا کہ نہریں نکالنے کا فیصلہ بھی کالاباغ ڈیم کی طرح یکطرفہ ہے ، اس کے خلاف احتجاج کا آغاز سندھ سے نہیں کے پی سے ہوا تھا، ہم نے اس متنازعہ فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہونے دیا، ن لیگ کو کامیابی کے ساتھ حکومت کرنی ہے تو اتفاق رائے سے فیصلے کرنے ہوں گے ۔ ادھر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لاڑکانہ میں تاریخی جلسہ ہوا،عوام کے مسائل حل کرنا اولین ترجیح ہے ، عوام معاشی صورتحال کی وجہ سے پریشان ہیں، پانی ہر کسی کا بنیادی حق ہے ، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی، عوام چاہتے ہیں ان کے نمائندے مسائل حل کریں، عوامی مسائل کے حل کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ امید ہے مذاکرات کے ذریعے صوبوں کے خدشات کو دور کیا جائے گا، نہریں نکالنے کا فیصلہ بھی کالا باغ ڈیم کی طرح یکطرفہ فیصلہ ہے جو 
ناکام ہوگا، وفاق کو صوبوں کے ساتھ ملکر چلنا چاہئے ۔

یہ بھی پڑھیں: 

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت ن لیگ کے وزیراعظم کو ووٹ دیا، امید ہے کہ ہماری شکایات کو سنجیدہ لیا جائے گا، پیپلزپارٹی ایک صوبے کی نہیں وفاق کی جماعت ہے ، وفاق کو کمزور کرنے والے فیصلوں پر سخت ردعمل دیں گے ، سیکھ گیا ہوں حکومت سے کام کیسے نکلوانا ہے ۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نے طے کیا تھا چاروں صوبوں کا ترقیاتی بجٹ مل کر بنائیں گے ، محسوس ہو رہا ہے چھوٹے صوبوں کے ساتھ وفاق کا رویہ اچھا نہیں رہتا، پاکستان میں کسی بھی حکومت سے کام نکالنا ہو تو بڑا مشکل ہوتا ہے ، یکطرفہ کسی بھی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا، ہمیں آئی ٹی سیکٹر کو وہی سہولت دینا ہوگی جو چین اور بھارت دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی سیاست موٹر وے سے شروع ہوکر میٹرو پر ختم ہوتی ہے ، سمندر میں ایسی کون سی مچھلیاں ہیں جو صرف پاکستان کی کیبل کھاتی ہیں، حکومت کہتی ہے کہ انٹرنیٹ سلو نہیں کیا کبھی کہتے ہیں تار کٹ گئی ہے ، تیز ترین معاشی ترقی کیلئے تیز ترین انٹرنیٹ ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے فائروال بھی ڈال دی اور وی پی این پر پابندی لگا دی، ویب سائٹ بھی بند کر دی، ایسی انٹرنیٹ سپیڈ میں ہم سرمایہ کاروں کو کیسے راغب کریں گے ، مغربی ممالک سے پاکستان کے اندرونی معاملات پر بیانات آ رہے ہیں، مغربی ممالک کو اچانک پاکستان کا ایٹمی پروگرام نظر آگیا، پاکستان کے مفادات سیاسی مفادات سے بالاترہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا پہلے خود سے یہ سوال کرے پاکستان کو ایٹم بنانے کی ضرورت کیوں پڑی؟ ایٹمی پروگرام کی قیمت جس نے ادا کی وہ گڑھی خدابخش میں دفن ہے ، میں نے بھی سنا ہے معیشت میں بہتری آرہی ہے ، اگرمعاشی بہتری آرہی ہے تواس کا اثر عوام تک پہنچنا چاہئے ۔ دوسری جانب بلاول بھٹو نے رتوڈیرو واٹرسپلائی سکیم کا باقاعدہ افتتاح کر دیا۔منصوبے کے تحت یومیہ 1.1 ملین گیلن پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کی اہلیت رکھنے والا جدید واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ فعال کر دیا گیا ہے ۔ اس موقع پر خطاب میں بلاول نے زراعت کو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں زراعت کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری معیشت میں انقلاب برپا کر سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے موجودہ حکومت ایسے فیصلے کر رہی ہے جس سے انفرااسٹرکچر، خاص طور پر انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی متاثر ہو رہی ہے ۔ انہوں نے ترقیاتی منصوبوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے جاری رکھے گی تاکہ عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔دریں اثنا چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول نے ہفتہ کو گڑھی خدا بخش میں شہدا کے مزاروں پر حاضری دی۔ وہ پہلے شہید بینظیر بھٹو کے مزار پر حاضری گئے ، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے ذوالفقار بھٹو، بیگم نصرت بھٹو، میر مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کے مزاروں پر بھی حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے ۔






0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی