کراچی : البرکہ فورم برائے اسلامی معیشت نے اسلامی چیمبر آف کامرس اینڈ ڈیولپمنٹ (ICCD) کے اشتراک اور البرکہ بینک پاکستان کی پلاٹینم شراکت داری کے ساتھ، "پائیدار ترقی کے لیے صکوک: بین الاقوامی بہترین طریقے" کے موضوع پر چوتھی البرکہ فورم ریجنل کانفرنس 28 جنوری 2024 کو میریٹ ہوٹل، کراچی میں کامیابی سے منعقد کی۔ یہ اہم ایونٹ اسلامی مالیات، بالخصوص صکوک کے پائیدار معاشی ترقی میں اہم کردار کو اجاگر کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔
کانفرنس میں معزز مقررین نے شرکت کی، جن میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈپٹی گورنر جناب سلیم اللہ، پاکستان سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے چیئرمین محترم عاکف سعید، اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جناب جسٹس سید منصور علی شاہ سمیت دیگر اہم مالیاتی و ترقیاتی شخصیات شامل تھیں۔ ان ماہرین نے صکوک کو پائیدار ترقیاتی منصوبوں کی مالی معاونت کے ایک مضبوط ذریعے کے طور پر استعمال کرنے پر قیمتی بصیرت فراہم کی۔
جناب احسن اقبال، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات، اور جناب ظفر مسعود، چیئرمین پاکستان بینکس ایسوسی ایشن، مہمانِ خصوصی تھے جنہوں نے ویڈیو پیغامات کے ذریعے اپنا کلیدی خطاب پیش کیا۔
البرکہ فورم برائے اسلامی معیشت کے سیکرٹری جنرل، محترم یوسف حسن خلاوی نے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ "صکوک محض مالیاتی آلات نہیں بلکہ یہ پائیدار اور اخلاقی ترقی کے عزم کی نمائندگی کرتے ہیں، جو ہمارے بنیادی اقدار سے ہم آہنگ ہیں۔ اس کانفرنس نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ شریعت کے مطابق مالیاتی نظام عالمی سطح پر اہم اثرات مرتب کر سکتا ہے اور یہ سرمایہ کاری کے شعبے میں انقلابی تبدیلی لا سکتا ہے۔ صکوک نہ صرف منافع بخش مالیاتی عمل کو فروغ دیتا ہے بلکہ اصولی بنیادوں پر بھی قائم رہتا ہے۔"
معزز جناب محمد عاطف حنیف، سی ای او البرکہ بینک پاکستان، نے بھی ریاستی بجٹ کی مالی معاونت کے لیے خودمختار سکوک کے جائزے اور ایس ایم ایز کو بااختیار بنانے کے موضوع پر خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسپاٹیفائی نے عالمی سطح پر معیاری میوزک کے ساتھ ایک سال میں گلوکاروں کو 10 ارب ڈالر کی فراہمی کا سنگ میل عبور کرلیا
ایونٹ میں مختلف نشستوں میں صکوک کے ذریعے ماحول دوست اور سماجی ترقیاتی منصوبوں کی مالی معاونت پر بات کی گئی، جن میں قابل تجدید توانائی اور گرین انفراسٹرکچر شامل ہیں، تاکہ منافع کو اخلاقی سرمایہ کاری کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکے۔ کانفرنس میں عالمی صکوک اجرا پر قانونی و ریگولیٹری فریم ورک پر تبادلہ خیال کیا گیا اور مختلف کامیاب بین الاقوامی ماڈلز کے ذریعے عملی حکمت عملی فراہم کی گئی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے تاریخی فیصلے پر بھی روشنی ڈالی گئی، جس کے تحت ملک کو مکمل اسلامی بینکاری نظام میں منتقل کرنے کا عندیہ دیا گیا ہےاور اسے دیگر ممالک کے لیے ایک مثال کے طور پر پیش کیا گیا۔
کانفرنس میں "عالمی پائیدار صکوک مارکیٹ کی حقیقت" پر البرکہ فورم کی جانب سے ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں مسلمان معاشروں کے سنہری دور میں صکوک کے آغاز اور اس کی موجودہ عالمی حیثیت کو اجاگر کیا گیا۔ ویڈیو میںحکومت پاکستان کی جانب سے 3.25 ٹریلین روپے مالیت کے اجارہ صکوک کے کامیاب اجرا کا بھی ذکر کیا گیا۔
ایونٹ کے دوران صکوک مارکیٹ کے چیلنجز اور مواقع پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی جن میں زیادہ معیاری ڈھانچوں کی ضرورت اور شفافیت میں اضافے جیسے نکات شامل تھے۔ بحث کا اختتام اس نتیجے پر ہوا کہ صکوک کو پائیدار مالیات میں مزید مؤثر بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
اسلامی چیمبر آف کامرس اینڈ ڈیولپمنٹ کی ڈائریکٹر برائے بین الاقوامی تعلقات، محترمہ عالیہ جعفر نے کانفرنس کا اختتام کرتے ہوئے البرکہ فورم کی اسلامی مالیات میں اختراع اور اخلاقی اصولوں کے فروغ کے عزم کو اجاگر کیا۔
ایک تبصرہ شائع کریں