موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے او آئی سی سی آئی کے زیرِ اہتمام تیسری پاکستان کلائمٹ کانفرنس کا آغاز ہوگیا
کراچی: اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)کے زیرِ اہتمام تیسری پاکستان کلائمٹ کانفرنس کا آغاز کراچی میں ہوگیا ہے۔ پاکستان کو درپیش موسمیاتی چیلنجزسے نمٹنے اور تخفیف اور موافقت کیلئے قابلِ عمل حل تجویز کیلئے 2روزہ کانفرنس میں پالیسی سازوں، کاروباری رہنماؤں اور ماحولیاتی ماہرین اور مفکرین کو اکھٹاکیاگیاہے۔
کراچی: اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)کے زیرِ اہتمام تیسری پاکستان کلائمٹ کانفرنس کا آغاز کراچی میں ہوگیا ہے۔ پاکستان کو درپیش موسمیاتی چیلنجزسے نمٹنے اور تخفیف اور موافقت کیلئے قابلِ عمل حل تجویز کیلئے 2روزہ کانفرنس میں پالیسی سازوں، کاروباری رہنماؤں اور ماحولیاتی ماہرین اور مفکرین کو اکھٹاکیاگیاہے۔
اس موقع پر وفاقی ویرِ خزانہ اور محصولات محمد اورنگزیب نے حاضرین سے اپنے خطاب میں پاکستان کیلئے کلائمٹ فنانس کی اہمیت کو اجاگرکیا۔ پاکستان کودرپیش موسمیاتی چیلنجزسے نمٹنے کیلئے اس اہم کانفرنس کے انعقاد پر او آئی سی سی آئی کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں دنیا کے پہلے 10ممالک میں پاکستان کا شمار ہوتاہے۔ 2022کے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے 30ارب ڈالر سے زائد پائیدار سلوشنز اور مالی امداد کیلئے اس سے زیادہ ضرورت کبھی نہیں تھی۔ انہوں نے کہاکہ2030تک پاکستان کو اپنے موسمیاتی موافقت اور تخفیف کے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے 348ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیرِ خزانہ نے جدید فنانسنگ میکانزم کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ متحرک کلائمٹ فنانس گرین کلائمٹ فنڈ اورایڈاپٹیشن فنڈ جیسے بین الاقوامی فنڈنگ کے ذرائع تک رسائی بڑھانے کا مطالبہ کرتاہے۔ 2021میں پاکستان کے پہلے گرین یورو بانڈکی کامیابی جس نے 500ملین ڈالر جمع کیے تھے، پائیدار سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی ہماری صلاحیت کو ظاہر کرتاہے۔ گرین بانڈز، پائیداری سے منسلک قرضوں اور کاربن کریڈٹ جیسے ٹولز کے ساتھ اس طرح کے اقدامات کو وسعت دینا، نجی شعبے کو ماحولیاتی ایکشن میں اہم کردار اداکرنے کیلئے با اختیار بنائے گا۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے مالیاتی اصلاحات، ریگولیٹری سپورٹ او ر گرین منصوبوں میں بین الاقوامی اور ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت سازی کے ذریعے ایک ساز گاری ماحول کو فروغ دینے میں وزارتِ خزانہ کے عزم کااعادہ کیا۔
اس موقع پر سابق وفاقی وزیرِخزانہ اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی چیئرپرسن ڈاکٹر شمشاد اختر نے اپنے کلیدی خطاب میں موسمیاتی تبدیلی سے لاحق معاشی خطرات اور قومی اقتصادی پالیسیوں میں لچک دکھانے کی ضرورت پر زوردیا۔
شمشاد اختر نے کہاکہ پاکستان کو فوری طورپر اپنی گرین فنانس مارکیٹس پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ پائیدار ترقی اور موسمیاتی چیلنجزکے خلاف اقدامات کو یقینی بنایاجاسکے۔اس کیلئے ایک مضبوط وسط مدّتی اسٹریٹجک پلان تیار کرنے کی ضرورت ہے جو ہمارے ماحولیاتی اہداف اور اقتصادی ترجیحات سے ہم آہنگ ہو۔ انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان کی معاشی بحالی کی کوششوں کے پیشِ نظر موسمیاتی خطرات نہ صرف ماحولیاتی بلکہ ان سے پاکستان کو سب سے بڑے معاشی خطرات کا بھی سامنا ہے۔
اس موقع پر او آئی سی سی آئی کے صدر یوسف حسین نے پائیدار ترقی کیلئے چیمبر کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کے ماحولیاتی اہداف کے حصول کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زوردیا۔
انہوں نے کہاکہ موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں سے ایک کے طورپر پاکستان کی پوزیشن فوری اور اجتماعی ایکشن کا مطالبہ کرتی ہے۔ یہ کانفرنس تبدیلی کو متحرک کرنے کیلئے ایک پلیٹ فارم ہے جو ہمیں پائیدار چیلنجزسے نمٹنے اور بہتر مستقبل کی تعمیر کے قابل بناتی ہے۔
کانفرنس کے ایجنڈے میں اہم موضوعات پر پینل ڈسکشنزاور پریزینٹیشنز شامل ہیں جن میں موسمیاتی فنانس، موسمیاتی تبدیلی کے اقتصادی اثرات،ایڈوانسنگ سرکلرٹی، ڈیکاربونائزیشن اور موسمیاتی ریزیلئنس کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ شامل ہیں۔ پاکستان اوربیرون ممالک کے نامور مفکرین اور ماہرین موسمیاتی کاروائی کیلئے ایک مربوط فریم ورک کیلئے اپنے خیالات کااظہار کریں گے۔
ایک تبصرہ شائع کریں