لاہور : فاطمہ فرٹیلائزر کی ڈائریکٹر مارکیٹنگ اینڈ سیلز، رابیل سدوزئی کو زشعبہ زراعت میں نمایاں خدمات پر پنجاب حکومت اور ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 'پنجاب کی بیٹی' ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہونے والی ایک خصوصی تقریب میں دیاجس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے شرکت کی جو پاکستان میں خواتین کی ترقی کے لیے سرگرم ہیں۔
'پنجاب کی بیٹی' ایوارڈ پنجاب حکومت کا ایک خصوصی اقدام ہے جو ان پاکستانی خواتین کی حوصلہ افزائی کے لیے دیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں اور معاشرے میں مثبت تبدیلی کا باعث بنی۔
رابیل سدوزئی کی قیادت میں فاطمہ فرٹیلائزر نے زراعت میں جدت کے ذریعے شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ بطور ڈائریکٹرمارکیٹنگ اینڈ سیلز، وہ تقریباً 1 بلین ڈالر کے سیلز پورٹ فولیو کی نگرانی کر رہی ہیں اور ملک بھر میں 200 سے زائد پیشہ ور افراد کی ٹیم کی سربراہی کر رہی ہیں۔
اس حوالے سے رابیل سدوزئی نے کہا، ''یہ ایوارڈ پاکستانی خواتین کی صلاحیت اور جدوجہد کا ثبوت ہے۔ فاطمہ فرٹیلائزر میں ہم خواتین کی مالی خودمختاری بہتر بناکر اور ان کے ہنر سیکھنے کے مواقع فراہم کرکے انہیں بااختیار بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔''
یہ اعزاز فاطمہ فرٹیلائزر کے زرعی شعبے میں خواتین کی شمولیت کے عزم کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ کمپنی نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر ''مٹی کی بیٹی'' مہم کا آغاز کیا، جو ان خواتین کی ہمت اور استقامت کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جو غیر روایتی شعبوں میں کام کر رہی ہیں۔، ان خواتین میں کھاد کی ترسیل میں شامل کیریج کنٹریکٹرز اور گوداموں کی خواتین انچارج شامل ہیں۔
رابل سدوزئی کی قیادت میں، فاطمہ فرٹیلائزر نے اقوام متحدہ کے 15 سسٹین ایبل گولز(SDGs) کو اپنانے والی پاکستان کی پہلی کمپنی ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے علاوہ، فاطمہ فرٹیلائزر نے ''سلام کسان'' کا تصور بھی متعارف کروایا، جو پاکستان میں پہلی بار کسانوں کے اعزاز میں 18 دسمبر کو کسان ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن سرکاری سطح پر تسلیم کیا گیا اور اس کا مقصد کسانوں کی خدمات کو اجاگر کرنا اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کرنا ہے۔
خواتین کی شمولیت کو مزید فروغ دینے کے لیے، فاطمہ فرٹیلائزر نے ''سرسبز تعبیر'' پروگرام کے ذریعے ملک بھر میں 2000 سے زائد خواتین کو زرعی تربیت فراہم کی۔ یہ تربیت USAID سے تصدیق شدہ ماہرین کے ذریعے دی گئی، جس میں خواتین کو زرعی پیداوار اور خوراک کے بہتر استعمال کے بارے میں سکھایا گیا تاکہ وہ مالی طور پر خودمختار بن سکیں اور کھانے کے ضیاع کو کم کر سکیں۔
اس کے علاوہ، ''سرسبز کہانی'' نامی ویب سیریز پلیٹ فارم کے ذریعے، فاطمہ فرٹیلائزر حقیقی زندگی کی متاثر کن کہانیاں پیش کر رہا ہے جو کسانوں اور دیہی برادریوں کی جدوجہد، زرعی ترقی اور پاکستان کی زرخیز زمین کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
ان تمام اقدامات کے ذریعے، فاطمہ فرٹیلائزر قومی سطح پر خوراک کی حفاظت کو مستحکم کرنے، پائیدار زراعت کو فروغ دینے اور ایک زیادہ جامع اور مضبوط زرعی صنعت کی تعمیر میں مصروف عمل ہے، تاکہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ اور مستحکم مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔
'پنجاب کی بیٹی' ایوارڈ پنجاب حکومت کا ایک خصوصی اقدام ہے جو ان پاکستانی خواتین کی حوصلہ افزائی کے لیے دیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں اور معاشرے میں مثبت تبدیلی کا باعث بنی۔
رابیل سدوزئی کی قیادت میں فاطمہ فرٹیلائزر نے زراعت میں جدت کے ذریعے شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ بطور ڈائریکٹرمارکیٹنگ اینڈ سیلز، وہ تقریباً 1 بلین ڈالر کے سیلز پورٹ فولیو کی نگرانی کر رہی ہیں اور ملک بھر میں 200 سے زائد پیشہ ور افراد کی ٹیم کی سربراہی کر رہی ہیں۔
اس حوالے سے رابیل سدوزئی نے کہا، ''یہ ایوارڈ پاکستانی خواتین کی صلاحیت اور جدوجہد کا ثبوت ہے۔ فاطمہ فرٹیلائزر میں ہم خواتین کی مالی خودمختاری بہتر بناکر اور ان کے ہنر سیکھنے کے مواقع فراہم کرکے انہیں بااختیار بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔''
یہ اعزاز فاطمہ فرٹیلائزر کے زرعی شعبے میں خواتین کی شمولیت کے عزم کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ کمپنی نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر ''مٹی کی بیٹی'' مہم کا آغاز کیا، جو ان خواتین کی ہمت اور استقامت کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جو غیر روایتی شعبوں میں کام کر رہی ہیں۔، ان خواتین میں کھاد کی ترسیل میں شامل کیریج کنٹریکٹرز اور گوداموں کی خواتین انچارج شامل ہیں۔
رابل سدوزئی کی قیادت میں، فاطمہ فرٹیلائزر نے اقوام متحدہ کے 15 سسٹین ایبل گولز(SDGs) کو اپنانے والی پاکستان کی پہلی کمپنی ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے علاوہ، فاطمہ فرٹیلائزر نے ''سلام کسان'' کا تصور بھی متعارف کروایا، جو پاکستان میں پہلی بار کسانوں کے اعزاز میں 18 دسمبر کو کسان ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن سرکاری سطح پر تسلیم کیا گیا اور اس کا مقصد کسانوں کی خدمات کو اجاگر کرنا اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کرنا ہے۔
خواتین کی شمولیت کو مزید فروغ دینے کے لیے، فاطمہ فرٹیلائزر نے ''سرسبز تعبیر'' پروگرام کے ذریعے ملک بھر میں 2000 سے زائد خواتین کو زرعی تربیت فراہم کی۔ یہ تربیت USAID سے تصدیق شدہ ماہرین کے ذریعے دی گئی، جس میں خواتین کو زرعی پیداوار اور خوراک کے بہتر استعمال کے بارے میں سکھایا گیا تاکہ وہ مالی طور پر خودمختار بن سکیں اور کھانے کے ضیاع کو کم کر سکیں۔
اس کے علاوہ، ''سرسبز کہانی'' نامی ویب سیریز پلیٹ فارم کے ذریعے، فاطمہ فرٹیلائزر حقیقی زندگی کی متاثر کن کہانیاں پیش کر رہا ہے جو کسانوں اور دیہی برادریوں کی جدوجہد، زرعی ترقی اور پاکستان کی زرخیز زمین کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
ان تمام اقدامات کے ذریعے، فاطمہ فرٹیلائزر قومی سطح پر خوراک کی حفاظت کو مستحکم کرنے، پائیدار زراعت کو فروغ دینے اور ایک زیادہ جامع اور مضبوط زرعی صنعت کی تعمیر میں مصروف عمل ہے، تاکہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ اور مستحکم مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔
ایک تبصرہ شائع کریں