چترال کے ریشن میں دریا کی بے رحم موجیں، سیلاب کا شدید خطرہ، دیہات اور کھیت دریا برد ہونے کا خدشہ

رپورٹ افسر خان

چترال کے علاقے ریشن، راغین اور اڑیان میں دریا چترال کی طغیانی انتہائی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ پانی کی سطح اس قدر بلند ہو چکی ہے کہ قریبی جنگلات کا وسیع رقبہ پانی کے نیچے آ چکا ہے جبکہ کٹاؤ روکنے کے لیے بنایا گیا حفاظتی پشتا بھی ایک مقام سے ٹوٹ گیا ہے، جس کے باعث مزید زمین اور فصلیں دریا برد ہو رہی ہیں۔



اس صورتحال میں مقامی لوگ مجبور ہو کر درخت کاٹنے پر مجبور ہیں تاکہ بچی کھچی زمین کو پانی کی لپیٹ میں جانے سے بچا سکیں۔ عوام میں خوف ہے کہ اگر دریا کا بہاؤ یوں ہی جاری رہا تو ریشن، راغین اور اڑیان جیسے پورے دیہات دریا کی نظر ہو سکتے ہیں۔

مقامی افراد نے حکومت اور منتخب نمائندوں کی مسلسل عدم توجہی اور نااہلی پر شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی کئی بار اس مسئلے کی نشاندہی کی گئی مگر کوئی مؤثر اقدام نہ کیا گیا، جس کا خمیازہ اب پورے علاقے کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

چترال میں گلیشئر جھیل پھٹنے والے سیلاب (GLOF) کا خطرہ کیا ہے؟

چترال سمیت گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں گلیشیئرز بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں برف تیزی سے پگھلنے کے باعث یہ گلیشیئر جھیلوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ جب پانی کا دباؤ بڑھ جاتا ہے یا کوئی رکاوٹ کمزور پڑ جائے تو یہ جھیل اچانک پھٹ جاتی ہے، جسے گلیشئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (GLOF) کہا جاتا ہے۔

ایسا سیلاب نہایت خطرناک ہوتا ہے، جو چند لمحوں میں دیہات، کھیت، سڑکیں اور جنگلات تباہ کر دیتا ہے۔ 2022 اور 2023 میں بھی چترال اور گلگت بلتستان کے کئی علاقوں میں ایسے حادثات ہو چکے ہیں، جن میں جانی و مالی نقصانات ہوئے۔ ریشن اور اس سے ملحقہ علاقے حالیہ دنوں میں GLOF اور دریا کی طغیانی کے شدید خطرے کی زد میں ہیں۔

حکومتی عدم توجہی اور عوام کی فریاد
مقامی افراد نے بارہا حکومت اور انتظامیہ سے حفاظتی پشتے مضبوط بنانے، دریا کے کٹاؤ کو روکنے اور GLOF کے خطرے سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے، مگر افسوسناک طور پر کوئی سنجیدہ حکمت عملی نظر نہیں آ رہی۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آئندہ چند دنوں میں بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ موجود ہے۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی