پاکستانیوں کی اکثریت موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقدامات کی حامی۔ لمز کے اشتراک سے سروے میں انکشاف

لاہور۔ پاکستانی شہری بڑی تعداد میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات میں کمی لانے بالخصوص میتھین کے اخراج کو کم کرنے والے اقدامات کے حامی ہیں۔ یہ بات گلوبل میتھین ہب (Global Methane Hub) کے بین الاقوامی سروے میں سامنے آئی، پاکستان میں یہ سروے LUMS  کے اشتراک سے سرانجام دیا گیاجو کہ دنیا کے 17 ممالک میں کروایا گیا۔

اس سروے کے مطابق، 87 فیصد پاکستانی ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے حق میں ہیں، جن میں سے 51 فیصد نے اس حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔ میتھین گیس کے اخراج کو کم کرنے کی کوششوں کو 80 فیصد لوگوں نے سراہا، جن میں 44 فیصد نے کئے جانے والے اقدامات کی پرزور حمایت کی۔

پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق آگاہی بہت زیادہ ہے: 96 فیصد پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی واقعی میں ایک حقیقت ہے، اور 71 فیصد سمجھتے ہیں کہ یہ تبدیلیاں انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ ماحولیاتی مسائل میں، پاکستانیوں کے لیے صاف پانی کا معاملہ سب سے اہم مسئلہ کے طور پر سامنے آیا جس میں 61 فیصد پاکستانیوں نے اسے اہم مسئلہ قرار دیا۔ اس کے بعد پاکستانیوں کے نزدیک فضائی آلودگی 58 فیصد اور ماحولیاتی تبدیلی 57 فیصد بالترتیب سرفہرست رہے۔




گلوبل میتھین ہب کی سی ای او، مارسیلو مینا نے کہا، ''جن علاقوں میں گرمی کی شدت سب سے زیادہ ہے، وہی علاقے سب سے زیادہ ماحولیاتی اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ میتھین کے اخراج میں کمی لانا درجہ حرارت کو کم کرنے کا ایک تیزترین طریقہ ہے اور لوگ اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں۔ یہ صرف سائنسی حقیقت نہیں بلکہ زمینی تجربات کا براہِ راست اظہار ہے۔''

گرمی میں شدت، سیلاب، اور بدتر فضائی آلودگی میں اضافے جیسے خطرات کے ساتھ ساتھ 44 فیصد پاکستانیوں نے میتھین کے خلاف خصوصی ماحولیاتی اقدامات کی بھرپور حمایت کی۔ ایشیا پیسیفک کے چار ممالک میں کیے گئے سروے میں پاکستان کے ساتھ ساتھ فلپائن میں 43 فیصد اور انڈونیشیا میں 59 فیصد کی اکثریت سے واضح ہوا کہ یہ خطہ میتھین کے اخراج سے متعلق خصوصی اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

لمز انرجی انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نوید ارشد نے کہا، ''پاکستان کے بہت سے علاقے پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی کے شدید اثرات جیسے انتہائی گرمی، سیلاب، خشک سالی اور زہریلی فضا کا سامنا کر رہے ہیں۔ تحقیقی ذرائع سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملک میں میتھین کا قابل ذکر اخراج ہوتا ہے جس کی بڑی وجہ زرعی شعبہ، کچرے کو ٹھکانے لگانے کے نظام کی عدم موجودگی اور گیس کی تقسیم کا پرانا نظام ہے۔ یہ سروے ایک بروقت تنبیہ ہے کہ ہمیں میتھین کے اخراج کا جائزہ لینے، عوامی شعور بیدار کرنے اور مؤثر اقدامات پر فوری توجہ دینی چاہیے۔''

پاکستانی عوام نے بڑے تیل و گیس کے اداروں، کچرا سنبھالنے والی کمپنیوں اور زرعی شعبے کو ماحولیاتی آلودگی کا ذمے دار قرار دیا۔ ایک الگ سوال میں، عوام نے ان اداروں کو ماحولیاتی مسائل حل کرنے کی سب سے زیادہ صلاحیت رکھنے والے بھی قرار دیا۔

پاکستان میں ہر چار میں سے تین افراد نے قومی سطح پر ایسے ماحولیاتی اقدامات کی حمایت کی جو میتھین کے اخراج کو کم کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔ مختلف اہم شعبوں میں میتھین کے اخراج کے خلاف اقدامات کے لیے حمایت کی شرح میں توانائی کے شعبہ کو79 فیصد، شعبہ زراعت کو 79 فیصد اور کچرے کا انتظام سنبھالنے کے شعبہ کو 77 فیصد ذمہ دار قرار دیا گیا۔k

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی