پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کو اُجاگر کرنا: جی ایس ایم اے نے اسلام آباد میں ڈیجیٹل نیشن سمٹ پر مواقع اور پیش رفت کو نمایاں کیا

فوری سپیکٹرم اور مالی اصلاحات کی ضرورت، کیونکہ اسمارٹ فون رکھنے والے %68پاکستانیوں میں سے صرف% 29 موبائل انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں


اسلام آباد : جی ایس ایم اے نے آج اسلام آباد میں اپنے ڈیجیٹل نیشن سمٹ کے دوسرے ایڈیشن کی میزبانی کی جس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن (MoITT)، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA)اور ملک کے موبائل نیٹ ورک آپریٹرز کی ملک کے ڈیجیٹل نظام کو آگے بڑھانے کے لیے کی جانے والی انتھک کوششوں اور خدمات کو سراہا گیا۔

سمٹ کے دوران جی ایس ایم اے نے ایک نئی رپورٹ شائع کی جس کا عنوان "پاکستان کی ڈیجیٹل صلاحیت کا ادراک: اصلاحات، اعتماد اور مواقع"تھا ۔ اس رپورٹ میں ان پالیسی مواقع کو اجاگر کیا گیا ہے جن کی مدد سے پاکستان ایشیا پیسیفک کے سب سے بڑے موبائل انٹرنیٹ استعمال کے فرق کو کم کر سکتا ہے اور خود کو ایک علاقائی ڈیجیٹل رہنما کے طور پر منوا سکتا ہے۔




اسلام آباد میں جی ایس ایم اے کے ڈیجیٹل نیشن سمٹ میں اہم پالیسی سازوں سے خطاب کرتے ہوئے جی ایس ایم اے کے ہیڈ آف ایشیا پیسفک، جولین گورمین نے رپورٹ کے اہم نتائج اور سفارشات پیش کیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کس طرح موبائل ٹیکنالوجیز اور سروسز ایشیائی معیشتوں کو تبدیل کر رہی ہیں اور 2030 تک خطے کے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں مزید 1.4 ٹریلین امریکی ڈالر کا حصہ ڈال سکتی ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ پاکستان اس موقع سے محروم رہ سکتا ہےاگرچہ ملک کی% 81 آبادی موبائل براڈبینڈ کی کوریج میں ہے اور% 68 اسمارٹ فون رکھتے ہیں لیکن گزشتہ سال صرف% 29 افراد نے موبائل انٹرنیٹ استعمال کیا جس سے% 52استعمال کا خلا رہ گیا جو بڑے علاقائی بازاروں میں سب سے زیادہ ہے۔

جولین گورمین، ہیڈ آف ایشیا پیسفک، جی ایس ایم اے نے کہا"پاکستان کے پاس ڈیجیٹل طاقت بننے کی صلاحیت، جذبہ اور وژن موجود ہے مگر پالیسی رکاوٹیں اس کی راہ میں حائل ہیں۔ اعلیٰ سپیکٹرم قیمتیں، شعبہ جاتی بھاری ٹیکسز اور ریگولیٹری غیر یقینی صورتحال سرمایہ کاری کو محدود کر رہی ہیں جبکہ پاکستان کو اس وقت سستی اور معیاری کنیکٹیویٹی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ اصلاحات اب اختیار کی بات نہیں یہ معاشی ترقی، سماجی شمولیت اور عالمی مسابقت کے لیے ناگزیر ہیں۔"
اہم نکات میں شامل ہیں:

• سپیکٹرم الاٹمنٹ کا موقع: پاکستان خطے میں آئی ایم ٹی سپیکٹرم کی سب سے کم الاٹمنٹ رکھنے والا ملک ہے اور اس کا منصوبہ بند 5G ملٹی بینڈ نیلامی تاخیر کا شکار ہے۔
• پائیدار سپیکٹرم قیمتوں کی ضرورت: ایشیا پیسفک میں سپیکٹرم کی قیمت بمقابلہ آمدنی کا تناسب 2014 میں 3 %سے بڑھ کر 2023 میں ٪9 ہو گیا؛ پاکستان میں حد سے زیادہ قیمتیں کوریج اور اسپیڈز کے لیے خطرہ ہیں۔
• موبائل سیکٹر کے ٹیکسز کو کم کرنے کی گنجائش: موبائل استعمال پر مجموعی ٹیکس% 33 ہے، جو خطے میں سب سے زیادہ میں شمار ہوتا ہے اس سے صارفین کے اخراجات بڑھتے ہیں اور طلب کم ہوتی ہے۔
• موبائل استعمال کے خلا کو کم کرنا: ٪52پاکستانی موبائل براڈبینڈ کوریج کے باوجود اسے استعمال نہیں کرتے، جس کی وجہ affordability تعلیم کی کمی اور اعتماد کا فقدان ہے۔
• صنفی پیش رفت: خواتین میں موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں 2024 میں% 33 سے بڑھ کر% 45 کا اضافہ ہوا جو سروے کیے گئے ممالک میں سب سے زیادہ ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہدفی کوششیں کارگر ثابت ہو سکتی ہیں۔
• اعتماد قائم کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل فراڈ کا سدباب: بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل فراڈ سے اعتماد کم ہو رہا ہے جی ایس ایم اے اے پی اے سی کراس سیکٹر اینٹی اسکیم ٹاسک فورس (ACAST) میں پاکستان کی شمولیت ایک مثبت قدم ہے مگر اس کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کی وفاقی وزیر برائے آئی ٹی اور ٹیلی کام، شزا فاطمہ خواجہ نے کہا"پاکستان صرف ڈیجیٹل دور کو اپنا نہیں رہا بلکہ ہم اسے مقصد اور درستگی کے ساتھ تشکیل دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن کی رہنمائی میں وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام ایک مضبوط اور جامع ڈیجیٹل ایکو سسٹم کو فروغ دے رہی ہے جہاں جدت اقتصادی ترقی کو آگے بڑھاتی ہے اور ٹیکنالوجی ہر شہری کو بااختیار بناتی ہے۔

ہمیں فخر ہے کہ ہم پاکستان کو اُن 37 ممالک میں شامل کر رہے ہیں جن کے پاس ویب ٹرسٹ آڈٹ شدہ نیشنل پی کے آئی ہے اس کے ساتھ ساتھ ہم نے آئی ٹی یو آئی سی ٹی ڈیولپمنٹ انڈیکس میں% 14 بہتری حاصل کی ہے۔ 200 ملین سے زائد ٹیلی کام صارفین، 10 ملین نئے براڈبینڈ صارفین اور انٹرنیٹ کے استعمال میں% 24 اضافے کے ساتھ ڈیجیٹل رسائی بے مثال رفتار سے بڑھ رہی ہے۔

سٹریٹجک اقدامات جیسے اے آئی سے چلنے والے ڈیٹا سینٹرز اور کلاؤڈ انفراسٹرکچر کا آغاز، 40 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کی فعالیت، نئی سب میرین کیبلز کی تعیناتی اور 17 ٹیلی کام منصوبے جن کے ذریعے 1,825 کلومیٹر آپٹک فائبر کو 500 سے زائد کم خدمات یافتہ علاقوں تک توسیع دی گئی ہمارے کنیکٹیویٹی، جدت اور شمولیت کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان کوششوں کے ذریعےہم اپنے مشن کی توثیق کرتے ہیں: پاکستان کی ڈیجیٹل تبدیلی میں کسی کو پیچھے نہ چھوڑا جائے۔"

جی ایس ایم اے رپورٹ میں پالیسی کی ترجیحات کا خاکہ پیش کرتی ہے:

پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی کو مزید تیز کرنے میں مدد کے لیے جی ایس ایم اے کی رپورٹ میں ترقی کی رفتار بڑھانے کے لیے پالیسی کے مواقع بیان کیے گئے ہیں۔ سب سے پہلے رپورٹ جامع اسپیکٹرم اصلاحات کا مطالبہ کرتی ہے۔ طویل مدتی ڈیجیٹل ترقی کے لیےاسپیکٹرم کی قیمتوں کی حکمت عملیوں کو آمدنی کے اہداف کے ساتھ ساتھ افورڈیبلٹی اور نیٹ ورک کی توسیع کی ضروریات میں توازن رکھنا چاہیے۔ رپورٹ اضافی مڈ بینڈ فریکوئنسیز جاری کرنے، ایک واضح کثیر سالہ روڈ میپ شائع کرنے اور اسپیکٹرم شیئرنگ اور ٹریڈنگ کی اجازت دینے کی بھی سفارش کرتی ہے تاکہ آپریٹرز نایاب بینڈ وڈتھ کو زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کر سکیں۔

دوسری بات، رپورٹ مالی پالیسی کو پاکستان کے ڈیجیٹل ترقیاتی اہداف سے ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔ موبائل کے استعمال پر بھاری شعبہ جاتی ٹیکسوں میں کمی اور ڈیوائسز اور سروسز پر ڈیوٹی کو معقول بنانے سے صارفین کی قیمتیں کم ہوں گی اور مانگ میں اضافہ ہوگا۔ اسی وقت ہدفی مالی مراعات جیسے کہ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری یا تحقیق و ترقی (R&D) کے لیے ٹیکس کریڈٹس نجی شعبے کے سرمایہ کو راغب کرنے اور ڈیجیٹل ایکو سسٹم میں جدت کو فروغ دینے میں مدد کر سکتے ہیں۔

تیسری بات، ڈیجیٹل اعتماد اور شمولیت کی تعمیر ضروری ہے۔ جی ایس ایم اے کے اے پی اے سی کراس سیکٹر اینٹی اسکیم ٹاسک فورس جیسے اینٹی فراڈ اقدامات کو بڑھانا اور جی ایس ایم اے اوپن گیٹ وے اے پی آئیز کو اپنانے میں تیزی لانا سیکیورٹی کو مضبوط کرے گا جبکہ خواتین اور دیہی برادریوں کے لیے وقف ڈیجیٹل خواندگی کے پروگرام پاکستان کے% 52 استعمال کے فرق کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

آخر میں، رپورٹ ریگولیشن کو آسان بنانے کی سفارش کرتی ہے تاکہ لچک اور جدت کو فروغ دیا جا سکے۔ نیٹ ورک کی تسلسل کی پالیسیوں کا جائزہ لے کر اور "ہمیشہ آن نیٹ ورک" حل کی منظوری میں تیزی لا کر اور ٹیکنالوجی نیوٹرل، اختراع دوست قواعد اپنا کر ایک زیادہ پیشگوئی پذیر اور لچکدار ریگولیٹری ماحول بنایا جا سکتا ہے، جہاں 5G، آئی او ٹی، اور مستقبل کی سروسز ترقی کر سکیں۔

جولیئن گورمن نے مزید کہا"ایشیا پیسفک 5G، IoT اور AI پر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ درست پالیسی ماحول کے ساتھ، پاکستان ایسے شعبوں میں علاقائی اختراع کی قیادت کے لیے بہترین پوزیشن میں ہے جیسے ڈویلپر سروسز اور آئی ٹی آؤٹ سورسنگ ہماری رپورٹ ایک واضح روڈ میپ پیش کرتی ہےاورا ب عمل کرنے کا وقت ہے۔"
مکمل رپورٹ : Unlocking Pakistan’s Digital Potential: Reform, Trust and Opportunity یا gsma.com پر ڈاؤن لوڈ کے لیے دستیاب ہے۔

0/کمنٹس:

جدید تر اس سے پرانی