کراچی : نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 30 ستمبر 2025 کو ختم ہوئے رواں سال کے 9 ماہ کے لیے بینک کے عبوری مالیاتی نتائج کی منظوری دے دی ہے۔
این بی پی نے جنوری تا ستمبر 2025 کے دوران مستحکم مالیاتی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 232.6 ارب روپے کی آمدنی رپورٹ کی جس کے باعث بینک کی مجموعی آمدن میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 54 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا جو گزشتہ سال کے ابتدائی 9 ماہ کے 81.8 ارب روپے کے مقابلے میں 150.9 ارب روپے رہی۔ یہ نتائج فنڈ اور نان فنڈ آمدن کی مستحلم کارکردگی کی عکاسی کرتے ہیں۔
شرح سود میں کمی کی وجہ سے مجموعی سودی آمدن 601.3 ارب روپے رہی، جو گزشتہ سال کے اسی مدت کے 838.7 ارب روپے کے مقابلے میں 28.3 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ فنڈز کی لاگت 43.8 فیصد کم ہوکر 410.0 ارب روپے پر آگئی، جس کے نتیجے میں خالص سود ی آمدن 191.3 ارب روپے ہوگئی، جو سال بہ سال 76 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔ مارکیٹ کے مثبت رجحان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بینک نے 13.3 ارب روپے کا کیپٹل گین ریکارڈ کیا، جس سے مجموعی طور پر نان فنڈ آمدن 41.4 ارب روپے تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے تقریباً مساوی ہے۔ فیس اور کمیشن کی آمدن سالانہ تقابل میں 14.4 فیصد بڑھ کر 19.7 ارب روپے ہوگئی، جو برانچ بینکنگ آپریشنز کے استحکام کی عکاسی کرتی ہے۔ ڈیویڈنڈ 2024 کے 9 ماہ کے 4.1 ارب روپے کے مقابلے میں 3.9 ارب روپے رہی۔
مہنگائی بڑھنے سے آپریٹنگ اخراجات میں 9.3 فیصد اضافہ ہوا، جو جنوری تا ستمبر 2024 کے 81.4 ارب سے بڑھ کر 89.0 ارب روپے پرپہنچ گئے۔ اس اضافے کی جزوی وجہ بینک کی آئی ٹی سسٹمز اور انفرااسٹرکچر میں جاری سرمایہ کاری بھی ہے۔ بینک کو محتاط رسک مینجمنٹ کے طریقہ کار کے تحت 905.3 ملین روپے کا خالص کریڈٹ لاس الاؤنس ہوا، نتیجتاً قبل از ٹیکس منافع 142.8 ارب روپے رہا جو ستمبر 2024 میں 20.7 ارب روپے تھا۔ بعداز ٹیکس منافع 66.6 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو ستمبر 2024 میں 9.1 ارب روپے تھا۔ اس وجہ سے بینک نے صنعت میں اپنی دوسری بلند ترین پوزیشن برقرار رکھی۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ سال کے 9 ماہ کے نتائج میں 49.0 ارب روپے کی پنشن لاگت شامل تھی، جس نے گزشتہ سال کے اعداد و شمار پر نمایاں اثر ڈالا تھا۔
بیلنس شیٹ کے حوالے سے بینک کے کُل اثاثے 6.7 ٹریلین روپے پر مستحکم رہے، جو سال 2024 کے مساوی ہیں۔ سرمایہ کاری (لاگت کے لحاظ سے) میں 20 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 4,528.9 ارب روپے پر پہنچ گئی، جبکہ موسمی اثرات کے باعث مجموعی قرضے 8.7 فیصد کم ہوکر 1,526.6 ارب روپے رہے۔ ڈپازٹس 4,528.3 ارب روپے کی سطح پر ریکارڈ کیے گئے، جن میں سی اے ایس اے 80 فیصد رہا۔ لیکویڈیٹی اور کیپٹل بفرز مستحکم سطح پر برقرار رہے، جس میں لیکویڈیٹی کوریج تناسب 207 فیصد، خالص مستحکم فنڈنگ 191 فیصد اور کیپٹل ایڈیکویسی 28.22 فیصد (سال 2024 میں 27.80فیصد) بینک کی مالی مضبوطی اور استحکام کی عکاسی کرتے ہیں۔
سال کے آغاز میں بینک نے پھر سے ڈیویڈنڈ ادائیگیاں شروع کیں اور مالی سال 2024 کے لیے فی حصص 8.0 روپے، یعنی 80 فیصد ڈیویڈنڈ کا اعلان کیا۔ اس اقدام کو مارکیٹ کے شرکاء نے بینک کے پائیدار شیئر ہولڈر ویلیو فراہم کرنے کے عزم کے طور پر سراہا۔ سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کی وجہ سے بینک کا مارکیٹ کیپٹلائزیشن 430 ارب روپے تک بڑھ گیا۔ رواں سال اگست کے آغاز میں این بی پی نے "بلین ڈالرز کلب" میں شمولیت اختیار کی، اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا پانچواں لسٹڈ بینک بن گیا جس نے ایک ارب ڈالرز کا مارکیٹ کیپٹلائزیشن عبور کیا۔ ستمبر 2025 کے اختتام پر این بی پی کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 1.5 ارب ڈالرز سے بڑھ گئی۔
این بی پی زراعت کے شعبے کو سب سے زیادہ قرض دینے والوں میں سے ایک ہے، جس کا بقیہ جاتی پورٹ فولیو تقریباً 120 ارب روپے ہے، کیونکہ بینک معیشت کے ترجیحی شعبوں کی خدمت کے مینڈیٹ کو آگے بڑھاتے ہوئے اس کردار کو مزید مستحکم کر رہا ہے۔ بینک اپنی حکمت عملی میں ای ایس جی اصولوں (ماحولیاتی، سماجی اور انتظامی نظام) کو شامل کررہا ہے۔ گرین بینکنگ مصنوعات میں اضافہ اور سی ایس اقدامات کو بڑھا رہا ہے۔ اسلامی بینکاری این بی پی کے تیزی سے ترقی کرنے والے شعبوں میں سے ایک ہے۔ اعتماد اسلامک بینکاری کے اثاثے 32 فیصد اضافے کے ساتھ 440 ارب روپے پر پہنچ گئے جو 2 سال 2024 میں 333 ارب روپے تھے۔ شریعہ کمپلائنس مصنوعات میں اضافہ کرتے ہوئے بینک نے حال ہی میں این بی پی اعتماد ایڈوانس سیلری کا آغاز کیا ہے، جو بینک کی فلیگ شپ پروڈکٹ کا شرعی ورژن ہے۔
این بی پی کے صدر و سی ای و رحمت علی حسنی نے غیرمعمولی مالی کارکردگی اور بینک کے اسٹریٹجک تبدیلی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں ملازمین کی غیر متزلزل محنت و لگن کو سراہتے ہوئے کہا کہ این بی پی اس وقت ادارہ جاتی اور تکنیکی تبدیلی کے مرحلے سے گزر رہا ہے، جس میں ڈیجیٹلائزیشن، مصنوعات کی جدت اور مالی شمولیت پر توجہ مرکوز کی گئی ہے تاکہ صارفین کو زیادہ بہتر خدمات فراہم کی جاسکیں۔
1949 میں اپنے قیام کے بعد سے این بی پی مالی شمولیت کے فروغ اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں معاونت کررہا ہے۔ ذمہ داری کا مضبوط احساس بینک کے جامع مشن کی بنیاد ہے۔ اس کا دیرپا عزم اس کے نعرے "ایک عزم، ایک پہچان۔ نیشنل بینک اور پاکستان" سے جھلکتا ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں